Tag Archives: پاکستان

پاکستان میں زیر زمین پانی سے محرومی کی شرح میں خطرناک اضافہ



سندھ اوربلوچستان میں0.03فیصد حصہ زیرِ زمین پانی سے محروم، دونوں صوبوں میں0.39فیصد حصے میں زیر زمین پانی ختم ہونے کے قریب ہے،دستاویز
کراچی(خلیج نیوز)ملک میں زیر زمین پانی سے محرومی کی شرح میں خطرناک حد تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ملک میں زیرِ زمین پانی سے محرومی کی شرح میں خطرناک حد تک کا اضافہ ہوا جب کہ 6 سالوں میں زیرِ زمین پانی سے محرومی میں 5.66 فیصد اضافہ ہوا ہے۔دستاویز کے مطابق پنجاب کا 22.84 حصہ زیر زمین پانی سے محروم ہوگیا، 36.17 فیصد حصے میں زیرِ زمین پانی ختم ہونے کے قریب ہے۔پنجاب میں 1 سے 5 فٹ تک زیر زمین پانی 0.48 فیصد تک رہ گیا ہے، 6 سالوں میں 1 سے 5 فٹ زیرِ زمین پانی میں 3.2 فیصد کمی ہوئی۔

پنجاب میں 5 سے 10 فٹ تک زیرِ زمین پانی 6.40 فیصد تک رہ گیا ہے اور 6 سالوں میں 5 سے 10 فٹ زیر زمین پانی میں 10.94 فیصد کمی ہوئی۔ 10 سے 20 فٹ زیرِ زمین پانی 34.07 فیصد تک رہ گیا، 6 سالوں میں 10 سے 20 فٹ زیرِ زمین پانی میں 2.03 فیصد کمی ہوئی۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں 0.03 فیصد حصہ زیرِ زمین پانی سے محروم ہوگیا ہے، دونوں صوبوں میں 0.39 فیصد حصے میں زیر زمین پانی ختم ہونے کے قریب ہے۔سندھ اور بلوچستان میں 1 سے 5 فٹ زیر زمین پانی 1.23 فیصد رہ گیا، دونوں صوبوں میں 5 سے 10 فٹ زیر زمین پانی 65.54 فیصد رہ گیا ہے جب کہ سندھ اور بلوچستان میں 10 سے 20 فٹ پانی 32.72 فیصد تک ہوگیا ہے۔خیبر پختونخواہ کا 32.96 فیصد حصہ زیرِ زمین پانی سے محروم ہوگیا ہے، کے پی کے میں 41.94 فیصد حصہے میں زیرِ زمین پانی ختم ہونے کے قریب ہے۔

پاکستان نے آموں سے 4 کروڑ 67 لاکھ ڈالرز کمائے، انکشاف



کراچی(خلیج نیوز)پاکستان کے مقامی آم بیرون ملک بیچ کر 4 کروڑ 67 لاکھ ڈالرز کمائے کا انکشاف ہوا ہے۔وزارت تجارت نے رواں سال آم کی برآمدات کی تفصیلات ایوان میں پیش کردی گئی، جس کے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے 42 ممالک کو آم برآمد کرکے رواں برس 4 کروڑ 67 لاکھ ڈالرز کمائے ہیں۔سب سے زیادہ 1 کروڑ 32 لاکھ ڈالر کے آم برطانیہ، اور 92 لاکھ امریکی ڈالر کے آم متحدہ عرب امارات(یو اے ای)کو برآمد کیے گئے۔افغانستان کو 22 لاکھ ڈالر، سعودی عرب کو 13 لاکھ جبکہ عمان کو 17 لاکھ ڈالر کے آم برآمد کیے گئے۔اسی طرح قزاقستان نے سب سے زیادہ 8.95 ملین ڈالرز، جرمنی 19 لاکھ ڈالر جبکہ دیگر ممالک کو 44 لاکھ ڈالر کے آم برآمد کیے گئے۔واضح رہے کہ رواں مالی سال کے دوران 13 ہزار 681 میٹرک ٹن آم برآمد کیا گیا۔

چینی کار ساز کمپنی بی وائی ڈی کا پاکستان میں اپنی گاڑیاں متعارف کروانے کا اعلان



بیجنگ(خلیج نیوز)چینی کار ساز کمپنی بی وائی ڈی نے پا کستان میں اپنی گاڑیاں متعارف کروانے کا اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق حال ہی میں ایک خبر نظر سے گزری کہ بی وائی ڈی کمپنی پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتی ہے اور تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں فلیگ شپ اسٹورز اور ایکسپیرینس سینٹرز کھولے گی اور تین سال کے اندر ملک بھر میں 20 سے 25 ڈیلرز قائم کرے گی اور اس سال کی چوتھی سہ ماہی میں دو ایس یو وی اور ایک سیڈان سمیت تین ماڈلز کی فروخت شروع کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی بی وائی ڈی مقامی مینوفیکچررز کے تعاون سے کراچی میں ایک فیکٹری تعمیر کرے گی جس کے 2026 کی پہلی ششماہی میں مکمل ہونے کی توقع ہے جو پاکستان کا پہلا نیو انرجی وہیکل اسمبلنگ پلانٹ ہوگا۔ بی وائی ڈی کے پاکستانی مارکیٹ میں داخلے سے نہ صرف ملک میں چین کی الیکٹرک گاڑیوں کا اثر و رسوخ بڑھے گا بلکہ توانائی کی منتقلی اور ماحول دوست ترقی کے شعبوں میں پاکستان کی جدت طراز ترقی میں بھی مدد ملے گی۔

اس کے ساتھ ہی ایک اور خبر بھی پڑھنے کو ملی جس میں کہا گیا کہ یورپی کمیشن چینی الیکٹرک گاڑیوں پر 36.3 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو بلاشبہ ایک عام تحفظ پسند اور سیاسی طور پر غالب طرز عمل ہے۔ یہ معروضی حقائق اور ڈبلیو ٹی او کے قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے منصفانہ مسابقت کے نام پر غیر منصفانہ مسابقت پر مبنی عمل ہے۔یورپی کمیشن کے اس فیصلے نے نہ صرف چینی کارساز کمپنیوں میں شدید عدم اطمینان پیدا کیا ہے بلکہ کئی یورپی کارساز کمپنیوں کی جانب سے بھی اس کی مخالفت کی گئی ہے۔ بی ایم ڈبلیو، ووکس ویگن اور مرسڈیز بینز جیسی یورپی کارساز کمپنیوں کے سربراہان نے کہا کہ یورپی کمیشن کی جانب سے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر محصولات میں اضافہ ایک غلط فیصلہ ہے اور اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔ میرا خیال ہے کہ چین کی نئی توانائی گاڑیوں کے تیزی سے عروج اور دنیا میں اس کی قائدانہ حیثیت کے سامنے ، یورپی یونین بوکھلاہٹ ، رشک ، حسد اور نفرت کے جذبات رکھتی ہے۔ کیا وہ باہمی تعاون اور باہمی فائدے اور جیت جیت نتائج کے اصول سے واقف نہیں ؟

ہر گز ایسا نہیں ہو سکتا۔ وہ صرف چین کی ترقی کو دیکھنے کے لیے تیار نہیں ہے ، اس لیے بارہا ایسی کوششیں کیں جو دوسروں اور خود کو نقصان پہنچاتی ہیں۔یورپی یونین کی طرف سے جاری کردہ بلند محصولات کے سامنے ، صارفین کا رد عمل حقیقی رہا ہے۔ حالیہ مہینوں میں ، یورپ میں چینی الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن کی تعداد ایک نئی بلندی پر پہنچ گئی ہے۔ رواں سال جون میں چینی الیکٹرک وہیکل برانڈز کا یورپی مارکیٹ میں شیئر 11 فیصد رہا، 23000 سے زائد نئی خالص الیکٹرک گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں، جو مئی کے مقابلے میں ماہ بہ ماہ 72 فیصد زیادہ ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ چینی ساختہ الیکٹرک گاڑیاں یورپ میں انتہائی قابل فروخت ہیں اور انہیں صارفین کی پسندیدگی اور قبولیت کی سند حاصل ہے۔

کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یورپی یونین کا چین کی الیکٹرک گاڑیوں پر بلند محصولات عائد کرنے کا مقصد یورپ کے لیے چینی الیکٹرک گاڑیوں کی مصنوعات کی برآمد میں رکاوٹ ڈالنا ہے تاکہ چینی کاروباری ادارے یورپ میں سرمایہ کاری کریں، یورپی یونین کی آٹوموبائل صنعت کی ترقی کو فروغ ملے اور یورپی یونین میں مقامی روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔لیکن اصل بات یہ ہے کہ اگر دوستانہ اور مستحکم سرمایہ کاری اور کاروباری ماحول نہیں ہو گا، اور غیر منصفانہ تحقیقات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا، تو چینی کاروباری ادار ے کیوں یہاں سرمایہ کاری کریں گے ۔چین کی نئی توانائی گاڑیاں کمزور سے مضبوط تک کے ترقیاتی مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔ آج، پوری دنیا میں چینی ساختہ نئی توانائی گاڑیاں نظر آتی ہیں۔ مثال کے طور پر بی وائی ڈی 80 سے زائد ممالک اور خطوں میں کام کر رہی ہے اور اس نے ہنگری، ترکیہ اور برازیل کے ساتھ برقی گاڑیوں کی پیداوار کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

یقیناً پاکستان کو بھی اس فہرست میں شامل کرنا ہوگا اور ہمیں یقین ہے کہ یہ ڈیٹا اپ ڈیٹ ہوتا رہے گا۔ چائنا پیسنجر کار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری سے جون تک چین کی نئی توانائی سے چلنے والی مسافر گاڑیاں دنیا کے 64.5 فیصد حصے کا احاطہ کیے ہوئے تھیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ چینی ساختہ نئی توانائی گاڑیاں دنیا میں ایک اہم مارکیٹ پوزیشن پر فائز ہیں۔گزشتہ 10 سالوں میں ، چین کی نئی توانائی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت مسلسل 9 سالوں سے دنیا میں پہلے نمبر پر رہی ہے ، مین اسٹریم کار کمپنیوں کے پارٹس کی لوکلائزیشن کی شرح 90فیصد سے تجاوز کر گئی ہے ، اور آزاد جدت طرازی کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ، اور عالمی سطح پر چینی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہو گیا ہے۔

چین، دنیا کے نئی توانائی گاڑیوں کے سب سے بڑے پروڈیوسر اور صارف کی حیثیت سے، اپنی مضبوط طاقت کے ساتھ دنیا کی آٹوموبائل صنعت کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔نئی توانائی گاڑیوں کی ترقی ایک ناگزیر رجحان بن گیا ہے ، جو نئی توانائی گاڑیوں کی عالمی طلب کی مسلسل اور مضبوط ترقی کو آگے بڑھائے گا۔ چین کی نئی توانائی گاڑیوں کی صنعت کا اعلیٰ معیار اور پائیدار ترقی چین کو عالمی سطح پر نئی توانائی گاڑیوں کی صنعت کی سمت متعین کرنے اور عالمی صنعتی تبدیلی کی قیادت کرنے کے قابل بنائے گی۔ بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کاربن نیوٹرل کے ہدف کو حاصل کرنے اور عالمی آٹوموٹو صنعت کی سبز، کم کاربن اور پائیدار ترقی کے لئے، چین نے ایک بار پھر اپنی دانشمندی اور طاقت کا حصہ ڈالا ہے۔

پاکستان میں41فیصد سے زائد خواتین میں خون کی کمی کا شکار ہیں’ رپورٹ



لاہور( خلیج نیوز)ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 41 فیصد سے زائد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں جن میں 14.4 فیصد میں وزن کم جبکہ 24 فیصد میں زیادہ ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق زچگی کی غذائیت کی حالت مخدوش ہونے کی وجہ سے ایک لاکھ بچوں کی پیدائش پر 186 خواتین کی موت ہو جاتی ہے، اسی طرح دودھ پلانے میں تجویز کردہ معیار اختیار نہ کرنے سے ماں میں چھاتی اور اویرائن کینسر کی وجہ سے 2 ہزار جبکہ سالانہ اویرائن کینسر سے ایک ہزار 100 اموات ہر سال ذیابیطس کے سبب ہوجاتی ہیں۔

مزید یہ کہ پاکستان میں ہر سال پیدائش کے وقت کم وزن کے 14 لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔یہ انکشاف نیوٹریشن انٹرنیشنل کی تیار کردہ رپورٹ کاسٹ آف انیکشن ٹول میں کیا گیا ہے۔ہر سال حاملہ اور 15 سے 49 سال خواتین میں خون کی کمی کے 9 لاکھ 18 ہزار 154 نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔خواتین میں خون کی کمی کے حوالے سے 8 جنوبی ایشیائی ممالک میں سے پاکستان چوتھے اور دنیا بھر کے 201 ممالک میں 35 ویں نمبر پر ہے۔نیوٹریشن انٹرنیشنل نے بتایا کہ پاکستان کو ہر سال کم از کم 17 ارب ڈالر کا نقصان غذائیت کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ملک میں اسہال کے 69 لاکھ کیسز، بچوں کے موٹاپے کے 19 ہزارکیسز، اسہال اور نمونیا کی وجہ سے 30 ہزار 525 بچوں کی اموات اور زچگی کے دوران 3 ہزار 196 اموات رپورٹ ہوئیں۔

بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے جس نے بھی سہولت فراہم کی وہ پاکستان کیلئے مثبت عمل تھا، اعظم سواتی



اسلام آباد (خلیج نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جس نے بھی سہولت فراہم کی وہ پاکستان کے لیے مثبت عمل تھا۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ یہ پاکستان کے نظام کو بچانے کے لیے مثبت عمل تھا۔اعظم سواتی نے کہا کہ ہم اس خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہیں کہ جلسہ منسوخ کرنے سے ہمیں کوئی رعایت ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کی پاسداری چاہتے ہیں۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا نام شامل نہیں



واشنگٹن (خلیج نیوز)انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کا 4 ستمبر تک کا شیڈول جاری کر دیا گیا۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ کے شیڈول میں فی الحال پاکستان کا نام شامل نہیں۔وزارت خزانہ ستمبر میں 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی حتمی منظوری کے لیے پْراْمید ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت چین، سعودی عرب اور یو اے ای سے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کرانے کے لیے متحرک ہے۔ پاکستان نے سعودی عرب سے مزید 1.2 ارب ڈالر قرض کے حصول کی درخواست بھی دے دی، نئے قرض کا مقصد 2 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ پورا کرنا ہے۔پاکستان کے ذمہ پہلے ہی 5 ارب ڈالر کے کیش ڈیپازٹس کی صورت میں سعودی قرض واجب الادا ہے جبکہ چین کے 4 ارب ڈالر اور یو اے ای کے 3 ارب ڈالر کیش ڈیپازٹس ہیں۔وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ چین سمیت 4.5 ارب ڈالر کا کمرشل قرضہ اس کے علاوہ ہے۔

ٹیکسٹائل خام مال کیلئے 2چینی کمپنیوں کا پاکستان میں پلانٹ لگانے کا اعلان



لاہور(خلیج نیوز)نویں کلر اینڈکیم نمائش میں شریک 2 چینی کمپنیوں نے پاکستان میں پلانٹ لگانے کا اعلان کیا ہے۔نویں کلر اینڈ کیم نمائش ایکسپو سینٹرلاہور میں اختتام پذیر ہوگئی۔ رنگوں،کیمیکلز اور متعلقہ شعبوں کیلئے ہونے والی نمائش میں 300سے زائد بین الاقوامی کمپنیاں شریک ہو ئیں۔نمائش میں شریک 2چینی کمپنیوں نے پاکستان میں پلانٹ لگانے کا اعلان کیا ہے، چینی کمپنیاں ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے سستا خام مال تیار کریں گی۔نمائش کے کنوینر عبدالرحیم چغتائی نے کہا کہ چینی سرمایہ کاری سے مقامی صنعت کو ترقی ملے گی، حکومت نے غیرملکی کمپنیوں کو 10سال کی ٹیکس چھوٹ دے رکھی ہے۔

بنگلہ دیش کے ہاتھوں پاکستان کی شکست،سوشل میڈیا پر میمز، تبصروں کا طوفان



اسلام آباد (خلیج نیوز)بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان پہلے ٹیسٹ میں قومی کرکٹ ٹیم کی عبرتناک شکست نے جہاں بنگلہ دیشی ٹیم کے لیے تاریخ رقم کردی ہے، وہیں اب پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے اپنے جذبات کا اظہار سوشل میڈیا میمز سمیت تبصرے کئے ۔تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کے خلاف راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں جاری پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے مہمان ٹیم کو جیت کے لیے صرف 30 رنز کا ہدف دیا جو اس نے بغیر کسی نقصان کے حاصل کرلیا۔راولپنڈی ٹیسٹ کے پانچویں روز بنگلہ دیش کے پہلی اننگز کے 565 رنز کے جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم صرف 146 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔اس پر سوشل میڈیا صارف سلمان نے لکھا کہ تاریخ بن گئی ہے، بنگلہ دیش نے پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی مرتبہ شکست دے دی ہے، یہ پاکستانی کرکٹ کے لیے بدترین لمحہ ہے۔ایک اور ایکس صارف نے ٹیسٹ فارمٹ کے کپتان شان مسعود کی مسکراتے ہوئے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھنا تھا کہ شان مسعود مسکرا رہے تھے، انہیں کوئی شرم نہیں ہے۔

احتشام ریاض نامی صارف نے لکھا کہ پہلی اننگز ڈکلیئر کرنے کا آئیڈیا کس کا تھا؟حنا زینب نامی صارفہ نے لکھا کہ پاکستانی کی تاریخ کے لیے کیا شرمناک دن ہے، جبکہ صارفہ نے محسن نقوی پر کرکٹ تباہ کرنے کا الزام بھی عائد کردیا۔ایکس صارف شاہد بشیر نے تبصرہ کیا اور اس عبرتناک شکست پر لکھا کہ حد ہے یار۔غلام عباس نامی صارف نے سال 2021 میں سب سے زیادہ کیچز چھوڑنے کے اعداد شمار شیئر کیے، اور کہا کہ بابر اعظم نے 28 کیچز چھوڑے، امام الحق نے 12، فخر زمان نے 10، محمد رضوان نے 9، شاہین شاہ آفریدی نے 7 کیچز چھوڑے۔صارف وارث نے لکھا کہ بنگلہ دیش نے پاکستان کو ہرا کر تاریخ رقم کردی ہے، اور وہ بھی پاکستان میں، ایک اور صارف نے لکھا کہ بنگلہ دیش نے پاکستان کو ہوم گراؤنڈ پر 10 وکٹوں سے شکست دی ہے، یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے جب ہوم گراؤنڈ پر پاکستان کو ٹیسٹ میچ میں شکست ہوئی ہو۔فرخ شہزاد نامی صارف نے لکھا کہ کوئی ادارہ رہ گیا ہے جس کو برباد نہ کیا ہو؟

کب ہماری جان چھوڑو گے اس ملک کو برباد کرنے والو۔جبکہ ایک اور صارف نے معین اختر اور انور مقصود کے پروگرام کے کلپ کا منظر شیئر کیا، جس میں معین اختر بنگلہ دیشی کھلاڑی کی اداکاری کر رہے تھے، اور ساتھ ہی معین اختر کہہ رہے تھے ‘ہمارا ٹارگٹ ہے، ہم جیتے گا’، صارف نے لکھا کہ بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کی اس وقت حالت یہی ہے۔حسن عباسیان نامی صارف نے لکھا کہ اس شکست کے ذمہ دار شان مسعود، منیجمنٹ اور باؤلرز ہیں، ایسے شرمناک مناظر ٹیسٹ کرکٹ میں پہلے کبھی نہیں دیکھے، ایک اور پوسٹ میں صارف نے لکھا کہ ‘سر آپ کا ویڑن ہے’، ساتھ ہی میم بھی شیئر کی، جس میں شان مسعود اوور شاہین شاہ آفریدی ہاتھ ملاتے دکھائی دیے، واضح رہے حقیقت میں یہ وزیر اعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا مشہود کی ویڈیو تھی، جس میں وہ ارشد ندیم کے گولڈ میڈل جیتنے پر شہباز شریف کو مبارکباد دیتے ہوئے کہہ رہے تھے ‘سر آپ کا ویژن ہے۔

ابھیجیت نامی صارف نے لکھا کہ ٹیسٹ سیریز سے قبل نجم الحسن شانتو سے سوال کیا گیا کہ ‘بنگلہ دیش نے ٹیسٹ میں کبھی بھی پاکستان کو شکست نہیں دی ہے جس پر کھلاڑی نے کہا کہ ریکارڈ تو بنائے کی توڑنے کے لیے جاتے ہیں، اور آج ان کی سالگرہ کے موقع پر ان کی ٹیم نے انہیں بہترین تحفہ دیا ہے۔ایک اور صارف گوروو سکرور نے کہا کہ آسٹریلیا پرتھ وکٹ پر نیتھون لیون کو کھلاتا ہے، مگر پاکستان نے اسپن ٹریک پر ابرار احمد کو ڈراپ کر کے فاسٹ باؤلر کو کھلایا، کیا ہی ویژن تھا جبکہ شیکھر سی بسواس نے تبصرہ کیا کہ بنگلہ دیش نے آج انہی کی زمین پر تاریخی کامیابی حاصل کی ہے، پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میچ میں پہلی کامیابی بنگلہ دیشی ٹائیگرز اور ان کے مداحوں کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔راوی سونی نے بھارتی اسپورٹس صحافی وکرانت گپتا کا تجزیہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان کرکٹ بد سے بدتر صورتحال کا شکار ہوئی ہے، ہوم پچ پر چار پیسرز کو کھلانا جہاں ان کے اپنے بلے باز بنگلہ دیشی اسپنرز کے آگے ڈھیر ہوگئے، ایک بے وقوفانہ انتخاب تھا۔

پاکستان کو فلڈ ریلیف و بحالی کیلئے 215ملین ڈالرز فراہم کئے،امریکی سفارتخانہ



اسلام آباد(خلیج نیوز)پاکستان میں امریکی سفارتخانے کی ترجمان جوناتھن لالی نے کہا ہے کہ2022 کے سیلاب نے لاکھوں پاکستانیوں کی زندگی کو متاثر کر دیا، امریکا نے فلڈ ریلیف اور بحالی کیلئے 215ملین ڈالرز فراہم کئے۔اپنے ایک بیان میں جوناتھن لالی نے کہا کہ 100ملین ڈالرز غذائی قلت سے نمٹنے کیلئے دیئے گئے، آج بھی لاکھوں پاکستانیوں کی زندگیاں غذائی قلت کے باعث خطرے سے دو چار ہیں۔انہوں نے کہاکہ ریلیف پروگرام کیلئے ورلڈ فوڈ پروگرام سے مل کر کام کیا گیا، 1 لاکھ 35ہزار بچوں کو ایمرجنسی غذائی ریلیف فراہم کیا گیا۔ترجمان نے کہاکہ74ہزار سے زائد حاملہ خواتین کی دیکھ بھال کی گئی، صحت کی سہولتوں کیلئے بلوچستان اور سندھ میں 12نیوٹریشن مراکز قائم کئے گئے، رواں سال امریکی سفیر نے مزید 486ٹن فوڈ 39ہزار بچوں کیلئے فراہم کیا۔جوناتھن لالی نے کہا کہ مجموعی طور پر 3لاکھ 17ہزار خواتین اور بچوں کو مدد فراہم کی گئی، امریکا اس اہم معاملے پر پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔