بنارس(خلیج نیوز)پاکستان اور بھارت میں ایسے کئی لوگ موجود ہیں، جو کہ مذہب سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدمت کرتے دکھائی دیتے ہیں، پاکستان میں مسلمان برادری جہاں اقلیتی برادری کے شانہ بشانہ کھڑی دکھائی دیتی ہے، بھارت میں ایسا بہت کم دکھائی دیتا ہے۔البتہ بھارت سے تعلق رکھنے والے بیچن بابا بٹوارے سے قبل کی محبت کو آج بھی قائم رکھے ہوئے ہیں اور عام بھارتی انتہا پسندوں سے کہی گناہ بہتر ثابت ہو رہے ہیں۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی ریاست وراناسی میں موجود مقامی مسجد اناروالی مسجد جہاں ہندو اور مسلمان ایک ساتھ عبادت کرتے ہیں، اس مسجد کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ایک ہندو شخص کر رہا ہے۔72 سالہ ہندو کئیر ٹیکر بیچن بابا مسجد کی دیکھ بھال میں اپنا پورا دن بھی لگا دیتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ میں یہاں گزشتہ 45 سال سے مسجد کی دیکھ بھال کر رہا ہوں۔ ہندو اور مسلم دونوں یہاں آتے ہیں اور عبادت کرتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ میرے والد یہاں ہوتے تھے اور ان کے بعد اب میں یہ ذمہ داری نبھا رہا ہوں۔میں یہاں بچپن سے موجود ہوں۔انار والی مسجد کی حفاظت کا معاملہ ہو یا پھر صاف صفائی ہو، بیچن بابا کسی دوسرے پر انحصار کرنے کے بجائے کام خود سرانجام دیتے ہیں۔
ان کا ہندو مسلم تنازعات سے متعلق کہنا تھا کہ کیا ہوا اگر میں ہندو ہوں! میں مسجد کے لیے کام کرتا رہوں گا، اس کے علاوہ میں کیا کر سکتا ہوں؟جبکہ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بیچن بابا کی خواہش ہے کہ ان کی آخری سانس بھی اسی مسجد میں نکلے۔وہ کہتے ہیں کہ میں گھر نہیں جاتتا ہوں، میرے بچے صبح کھانا لے آتے ہیں۔ میں پورا دن یہی گزارتا ہوں، مجھے یہاں سکون ملتا ہے۔ میرے بچے گھر پر ہی رہتے ہیں۔نمازیوں سے متعلق بیچن کا کہنا تھا کہ اس مسجد میں 5 وقت کی نماز پڑھائی جاتی ہے، میرے والد کے وقت میں یہاں نمازیوں کی تعداد کم تھی، تاہم اب کئی گھر بن چکے ہیں اور نمازیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔