لاہور(خلیج نیوز)پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی اور فیض حمید کی پی ٹی آئی کے فیصلوں میں قطعاً کوئی مداخلت نہیں تھی ، بشریٰ بی بی نے کبھی بھی براہ راست پارٹی معاملات میں کسی رہنما سے کوئی بات کی اور نہ کسی کو کوئی احکامات دئیے ۔ ایک انٹر ویو میںمسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ میرے پاس بانی چیئرمین کے ترجمان کا عہدہ بھی تھا لیکن انہوںنے کبھی بھی مجھے فیض حمید سے رابطے کے لئے نہیں کہا،صرف ایک مفروضے پر بات کی جارہی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے کبھی بھی پارٹی معاملات میں مداخلت نہیں کی، میاں بیوی اپنے کمرے میں کیا بات کرتے ہیں ، مجھ سمیت کسی کا اس پر نہیں سوچنا چاہیے ، اگر میاں بیوی اپنے کمرے میں سیاست پر بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ پارٹی میں مداخلت کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی ہمیشہ سیدھی بات کرتے ہیں ، ہم تو آج بھی تقاضہ کر رہے ہیں 9مئی کے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کرائیں ۔
Tag Archives: فیض حمید
فیض حمید ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کے ذریعے عمران سے رابطے میں تھے، اہم معلومات منظر عام پر آگئیں
اسلام آباد (خلیج نیوز)سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کے بارے میں اہم معلومات منظر عام پر آگئیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو فیض حمید کی گرفتاری کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ دے دی گئی ہے۔اعلیٰ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فیض حمید ڈپٹی جیل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے عمران خان سے رابطے میں تھے۔ذرائع کے مطابق فیض حمید ڈپٹی جیل سپرنٹنڈنٹ سے اینڈرائیڈ فون کے بجائے پرانے فیچر فون پر رابطہ کرتے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ فیض حمید کو 12 اگست کو گرفتار کرکے ان سے مذکورہ فون بھی برآمدکرلیا گیا۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پاک فوج نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو تحویل میں لیا تھا۔
جنرل (ر) باجوہ اور فیض حمید کی جوڑی پی ٹی آئی کیلئے بدنامی کا باعث بنی،شیرافضل مروت
اسلام آباد(خلیج نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ اور فیض حمید کی جوڑی پی ٹی آئی کیلئے بدنامی کا باعث بنی، فیض پہلے جنرل باجوہ کے آدمی تھے اور اس سے زیادہ اپنے لیے کام کررہے تھے۔ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھاکہ 22 اگست کو ہر حال میں جلسہ ہوگا، خیبر پختونخوا سے قافلے کرینیں اور تمام لوازمات لے کر آئیں گے ، حکومت روک نہیں سکے گی۔ میری پہلے اور آج کی رائے ایک ہی ہے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی بحیثیت ڈی جی آئی ایس آئی کردار تھا سیاسی مخالفین کو تنگ کرنا، مقدمات بنانا، قمر جاوید باجوہ کی ایما پر قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے ریفرنس تیار کرنا، لوگوں پر مقدمات بنا کر سیلوں میں ڈلوانا یہ تمام حرکتیں کوئی وکیل اپرو نہیں کرسکتا، اس وقت بھی مذمت کی ہمیشہ کروں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل (ر) باجوہ اور فیض حمید کی جوڑی پی ٹی آئی کیلئے بدنامی کا باعث بنی، فیض پہلے جنرل باجوہ کے آدمی تھے اور اس سے زیادہ اپنے لیے کام کررہے تھے، یہ سمجھتا ہوں دونوں کی جوڑی تاریخ اور وقت نے ثابت کیا ہے ہمارے لیے بدنامی کا باعث بن گئی نیک نامی کہیں سے کھاتے میں نہیں آئی۔ان کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی سے ماضی کی ملاقاتوں سے اخذ کیا کہ قید میں جانے کے بعد انہیں فیض حمید کے کردار پر شک ہوگیا تھا۔شیر افضل مروت نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہاکہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کنٹرولڈ ہوتی ہیں، پارٹی کے تمام افراد کو رسائی ملنی چاہیے، یہ نہ ہو کہ مخصوص لوگ جیل جائیں اور وہی کنٹرول کریں۔ان کا کہنا تھاکہ 22 اگست کو ہر حال میں جلسہ ہوگا، خیبر پختونخوا سے قافلے کرینیں اور تمام لوازمات لے کر آئیں گے ، حکومت روک نہیں سکے گی۔
فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، عمران خان
راولپنڈی(خلیج نیوز)پی ٹی آئی بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا سارا ڈرامہ مجھے ملٹری کورٹ لے جانے کیلئے کیا جارہا ہے، باجوہ نے میری کمر میں چھرا گھونپا ہے، انہوں نے نواز شریف سے ڈیل کرکے جنرل (ر) فیض حمید کو عہدے سے ہٹایا تھا۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کا سارا ڈرامہ میرا مقدمہ ملٹری کورٹ میں لے جانے کیلئے کیا جارہا ہے، انہیں پتہ ہے میرے خلاف تمام مقدمات کھوکھلے ہیں جو اسٹینڈ نہیں کریں گے، یہ سب ملٹری کورٹ کا چکر چل رہا ہے۔عمران خان نے کہاکہ جنرل فیض کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، ان سب کو معلوم ہے میرے خلاف باقی سارے کیسز فارغ ہوچکے ہیں، یہ جنرل فیض سے کچھ نہ کچھ اگلوانا چاہتے ہیں، یہ جنرل فیض سے کوئی نہ کوئی بیان دلوائیں گے کہ 9 مئی سازش تھی، اگر جنرل فیض نے میری گرفتاری کا آرڈر کیا، سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی تو اس کو پکڑیں، جو سازش کرتا ہے وہ جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ نہیں کرتا۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ رجیم چینج ہمارے خلاف ہوا اور مجھے ہی جیل میں ڈال دیا گیا، یہ کہہ رہے ہیں جنرل (ر) فیض حمید ماسٹر مائنڈ تھے، کہا فیض حمید نے مجھے گرفتار کرایا، ان کو شرم نہیں آتی یہ کہہ رہے ہیں جنرل فیض بشریٰ بی بی کو ہدایات دیتے تھے۔چیف جسٹس سے متعلق بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کو ڈر ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چلے گئے تو ان کی الیکشن کی چوری کھل جائے گی۔سابق آرمی چیف کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے میری کمر میں چھرا گھونپا ہے، انہوں نے نواز شریف سے ڈیل کرکے جنرل (ر) فیض حمید کو عہدے سے ہٹایا تھا۔صحافی نے سوال کیا کہ آپ ہمیشہ جنرل فیض کا دفاع کرتے رہے اب جب وہ گرفتار ہوگئے آپ کو کیوں خدشہ ہے وہ وعدہ معاف گواہ بن جائے گا جس پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ مجھے کوئی فکر نہیں اگر وہ میرے خلاف کوئی گواہی دیتا ہے، میں جنرل فیض کی حد تک صرف یہ کہہ رہا ہوں وہ طالبان کے ساتھ3 سال تک مذاکرات کررہا تھا اس کو ہٹانا نہیں بنتا تھا، میں نے جنرل باجوہ سے بھی کہا تھا اس کو نہ ہٹاؤ۔
صحافی نے دریافت کیا کہ آپ اگر ملٹری کورٹ چلے گئے پارٹی کا کیا بنے گا؟ پارٹی میں پہلے سے اختلافات چل رہے ہیں جس پر عمران خان نے اختلافات کا تاثر رد کرتے ہوئے بتایا کہ یہ جو مرضی کرلیں، ہماری پارٹی آئے روز مضبوط ہورہی ہے۔صحافی نے پوچھاکہ بطور وزیر اعظم آپ کو آرمی چیف بھی صحیح نہیں ملا،ڈی جی آئی بھی صحیح نہیں ملا، آفس بوائے بھی صحیح نہیں ملا تو آپ کس چیزکے وزیر اعظم تھے،اس پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے جنرل باجوہ کی مکمل حمایت کی لیکن اس نے میری کمر میں چھرا گھونپا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار،فیض حمید اور 9 مئی سے تعلق کے سوال پر برہم ہوگئے
کراچی(خلیج نیوز)سابق چیف جسٹس ثاقب نثار لیفٹیننٹ جنرل( ر ) فیض حمید سے تعلق اور 9 مئی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر برہم ہوگئے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں شریک ایک صحافی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے ٹیلی فون پر کی گئی گفتگو کی تفصیلات بیان کیں۔ صحافی نے کہا کہ فیض حمید سے جڑے معاملات میں جسٹس ثاقب نثار کے حوالے سے چھان بین میں اضافہ ہونے کے اشارے مل رہے ہیں اور ان کا نام فیض حمید سے منسلک انکوائریوں میں بھی لیا جارہا ہے۔صحافی نے بتایا کہ تین روز قبل انہوں نے ان خبروں کے حوالے سے سابق چیف جسٹس کا موقف لینے کے لیے رابطہ کیا کہ انہوں نے نہ صرف ٹاپ سٹی کیس کو خارج کیا بلکہ مبینہ طور پر اس کیس سے منسلک تمام ریکارڈ کو بھی تباہ کردیا۔
صحافی کے سوال کے جواب میں ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے بطور جج اپنی فہم و دانش اور اس وقت دستیاب ریکارڈز کی مناسبت سے فیصلے کیے۔جب صحافی نے فیض حمید اور 9 مئی سے ان کے تعلق کے حوالے سے سوال پوچھا تو سابق چیف جسٹس برہم ہوگئے اور جواب دیا کہ وہ ان معاملات کے لیے جواب دہ نہیں ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں صحافی نے مزید بتایا کہ اس کی معلومات کے مطابق ثاقب نثار کے خلاف اہم شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں اور یہی شواہد ان کی لندن روانگی کی بنیاد بنے ہیں۔اگرچہ سابق چیف جسٹس نے دعویٰ کیاکہ وہ معمول کے مطابق لندن آئے ہیں تاہم صحافی نے بتایا کہ روانگی اسی دوران ہوئی ہے جب عمران خان کے بیانات میں گذشتہ تین ہفتے کے دوران تبدیلی آئی ہے۔
فیض حمید کے کورٹ مارشل پر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، عمر ایوب
راولپنڈی (خلیج نیوز)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل پر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملے پر جن افسران نے نقدی اٹھائی ان کا بھی کورٹ مارشل کیا جائے۔وزیر دفاع خواجہ آصف پر تنقید کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ خواجہ آصف کو کسی بات کا نہیں پتا، انہیں جی ایچ کیو کے پاس جانے نہیں دیا جاتا، خواجہ آصف برائے نام وزیر دفاع ہیں انہیں کوئی پوچھتا بھی نہیں ہے۔
فیض حمید کا کورٹ مارشل،مزید 3 ریٹائرڈ فوجی افسران کو تحویل میں لے لیا گیا
راولپنڈی (خلیج نیوز)پاک فوج کے شعبہ ابلاغ عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ مزید 3 ریٹائرڈ فوجی افسران کو تحویل میں لے لیا گیا۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بعض ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مزید تفتیش جاری ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق تینوں افسران کو فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں تحویل میں لیاگیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق تینوں ریٹائرڈ افسران ملٹری ڈسپلن کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں، کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق تینوں ریٹائرڈ افسران سیاسی مفادات کی ایما پر اور ملی بھگت سے عدم استحکام کو ہوا دے رہے تھے۔واضح رہے کہ آئی ایس پی آر کے بیان میں تینوں افسران کے نام اور رینک سے متعلق کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ 12 اگست کو نجی ہاؤسنگ اسکیم ٹاپ سٹی کے معاملے میں مداخلت سمیت پاکستان آرمی ایکٹ کی دیگر خلاف ورزیوں پر انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا اور ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کی گئی۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت تادیبی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
بعد ازاں 13 اگست کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ سانحہ 9 مئی کے حالات و واقعات بھی فیض حمید کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، مگر وہ اکیلے ملوث نہیں تھے۔15 اگست کو بانی پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو عہدے سے ہٹایا جس پر میری سابق سپہ سالار سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی۔
فیض حمید کو ہٹانے پر سابق آرمی چیف قمر باجوہ سے سخت تلخ کلامی ہوئی، عمران خان
راولپنڈی (خلیج نیوز)بانی پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو عہدے سے ہٹایا جس پر میری سابق سپہ سالار سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی۔وہ جمعرات کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اپنے اور اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے ۔
بات چیت سے قبل اڈیالہ جیل کے عملے نے عمران خان کو میڈیا سے گفتگو کرنے سے روکنے کی کوشش کی جس پر ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل اور سابق وزیراعظم کی آپس میں تلخی بھی ہوئی۔عمران خان نے کہا کہ مجھے نہ روکو، یہ اوپن کورٹ ہے، مجھے میڈیا سے بات کرنے دو۔عمران خان نے کہا کہ فوج جنرل (ر) فیض حمید سے تفتیش کر رہی ہے یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے، مجھے اس سے کیا ہے، سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا احتساب کر رہے ہیں اچھی بات ہے لیکن پھر یہ سب کا احتساب کریں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی رپورٹس تھیں کہ موجودہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ہر وقت جنرل (ر) باجوہ کے پاس بیٹھے رہتے تھے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر جنرل (ر) فیض کو ہٹایا تھا، جنرل (ر) فیض حمید کو ہٹانے پر میری سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی، وزیر دفاع خواجہ آصف نے جنرل (ر) قمر باجوہ کی ایکسٹینشن کی بات کر کے میرے مؤقف کی تائید کی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلہ پر عمل نہ کر کے یہ آئین کی تیسری مرتبہ خلاف ورزی کریں گے، پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے اور آئین کی خلاف ورزی پر میں پارٹی کو ابھی سے تیار کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اچھا ہے فوج انٹرنل احتساب کر رہی ہے، اگر یہ احتساب کر ہی رہے تو پھر سب کا کریں، خواجہ آصف نے کہا ہے فیض حمید کا 9 مئی کے واقعات سے براہ راست تعلق ہے، سارا معاملہ میری گرفتاری سے شروع ہوا، اس کی تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی؟ اگر 9 مئی فیض حمید نے کروایا تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیں، 9 مئی دراصل لندن پلان کا حصہ تھا۔انہوںنے کہاکہ جہاں جہاں آگ لگی، وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز غائب ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائیں اور ہمیں قصوروار ثابت کریں، جس نے میری گرفتاری کا آرڈر دیا وہی سازش میں ملوث ہے، چیف الیکشن کمشنر، چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق لندن پلان کا حصہ تھے، قاضی فائز عیسی کو فیض آباد کمیشن اور بھٹو کا کیس یاد آگیا، ہماری پٹیشن نہیں سن رہے۔عمران خان نے کہا کہ ان کا مسئلہ یہ ہے 8 فروری کو پی ٹی آئی الیکشن جیت گئی، چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن اب فراڈ الیکشن کوچھپا رہے ہیں، پنڈی کے سابق کمشنر نے ایک ایک بات ٹھیک کہی تھی، یہ چاہتے ہیں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ ملیں اور یہ آئینی ترمیم کر سکیں۔
فیض حمید کی گرفتاری سے میرا کوئی تعلق نہیں، جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار
اسلام آباد (خلیج نیوز)سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیض حمید کی گرفتاری کے حوالے سے میرا کوئی تعلق نہیں۔سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ سوشل میڈیا پر میری گرفتاری سے متعلق بھی جھوٹ پھیلایا گیا ہے، جب ملک میں ہی موجود نہیں تو گرفتاری کی باتیں من گھڑت ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ روز قبل ذاتی کام کی وجہ سے بیرون ملک آیا ہوں، میری غیرموجودگی میں تمام باتیں مبالغہ آرائی ہیں، ستمبر میں وطن واپس آؤں گا، جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے حوالے سے میرا کوئی تعلق نہیں۔