راولپنڈی(خلیج نیوز)عمران خان کی مبینہ سہولتکاری پر تحویل میں لیے گئے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل گھر پہنچ گئے۔ذرائع کے مطابق بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مبینہ طور پر سہولت کاری کے الزام میں تحویل میں لیے گئے اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر اقبال گھر پہنچ گئے۔سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو 13اگست کو پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں لیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق ظفر اقبال جمعہ کی سہ پہر اچانک اڈیالہ جیل کے قریب اپنی رہائش گاہ پہنچے۔ ظفر اقبال کے گھر پہنچنے پرلاپتا اسسٹنٹ ناظم شاہ کی فیملی نے بھی ملاقات کی۔ظفر اقبال نے فیملی سے ملاقات میں ناظم شاہ کے بارے لاعلمی کا اظہارکیا۔دوسری جانب سابق آئی جی جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ بھی گھر پہنچ گئے اور انہوں نے حساس اداروں کی جانب سے حراست میں لیے جانے کی تردید کی ہے۔مرزا شاہد سلیم بیگ نے گھر پہنچنے کے بعد ایک وڈیو بنا کر شیئر کی جس میں ٹی وی پر اْن کے حراست میں لیے جانے کی خبر چل رہی تھی۔ ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اپنے ہی گھر میں اپنی گرفتاری کی خبر چائے کی چسکی لیتے ہوئے سْن رہا ہوں، اسے زرد صحافت کہتے ہیں۔
Tag Archives: عمران خان
190ملین پائونڈ ریفرنس، عمران خان نے کارروائی روکنے کیلئے متفرق درخواست دائر کردی
اسلام آباد (خلیج نیوز) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی کارروائی روکنے کیلئے متفرق درخواست دائر کر دی۔تفصیلات کے مطابق
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی کارروائی روکنے کیلئے متفرق درخواست دائر کر دی،بیرسٹر سلمان صفدر اور خالد یوسف چوہدری کے توسط سے دائر درخواست میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب اور پراسیکیوٹر جنرل کو فریق بنایا گیا ہے ۔ درخواست میں نیب کے 343ویں ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کے ریکارڈ کی فراہمی کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپریل 2020 کی نیب ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ میں کیس بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے 12اگست کا آرڈر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا اور کہا کہ تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ نیب کی 343ویں بورڈ میٹنگ میں کیس بند کرنے کی منظوری دی گئی، ٹرائل کورٹ نے ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ طلب کرنے کی درخواست مسترد کی تھی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نیب کی ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ پیش نہ کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی کے دفاع میں بھاری نقصان ہو گا، تفتیشی افسر نے جرح کے دوران نیب کی 343 ویں بورڈ میٹنگ سے متعلق کچھ باتوں کا اعتراف کیا، ضروری ہے کہ نیب کی 343ویں بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ ٹرائل کورٹ کے سامنے رکھا جائے۔
شیر افضل مروت کا عمران خان سے الزام لگانے والوں کو سامنے لانے کا مطالبہ
اسلام آباد (خلیج نیوز) پی ٹی آئی ایم این اے شیر افضل مروت نے کہا کہ میں بانی پی ٹی آئی کو ریکوسٹ کروں گا کہ جو لوگ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں ان کو میرے سامنے بٹھائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔پی ٹی آئی ایم این اے شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان یہی کہتے ہیں کہ ایک تو کچھ لوگ پڑھے لکھے نہیں اور دوسرا کوشش بھی نہیں کرتے۔شیر افضل مروت نے کہا کہ پتہ چلنا چاہئے کہ بانی پی ٹی آئی کے کان میں زہر گھولنے کے پیچھے کیا محرکات ہیں، ہم سب جیل میں بیٹھے ہوتے تھے، میں نہیں چاہتا تھا کہ میں ان کے کرتوت عمران خان کے سامنے لاؤں، کچھ لوگوں نے مشکل وقت میں پارٹی اور عمران خان کا ساتھ چھوڑا اب ان کو واپس لانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہی لوگ ان کو واپس لانا چاہتے ہیں جو بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہرزہ سرائیاں کرتے رہے ہیں، بلے باز کو لانے میں فردوس شمیم نقوی کا بھی بڑا اہم کردار تھا، اب تو کچھ رہ نہیں گیا، میں اب کسی کا لحاظ نہیں کروں گا۔
فیض حمید کو ہٹانے پر سابق آرمی چیف قمر باجوہ سے سخت تلخ کلامی ہوئی، عمران خان
راولپنڈی (خلیج نیوز)بانی پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو عہدے سے ہٹایا جس پر میری سابق سپہ سالار سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی۔وہ جمعرات کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اپنے اور اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے ۔
بات چیت سے قبل اڈیالہ جیل کے عملے نے عمران خان کو میڈیا سے گفتگو کرنے سے روکنے کی کوشش کی جس پر ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل اور سابق وزیراعظم کی آپس میں تلخی بھی ہوئی۔عمران خان نے کہا کہ مجھے نہ روکو، یہ اوپن کورٹ ہے، مجھے میڈیا سے بات کرنے دو۔عمران خان نے کہا کہ فوج جنرل (ر) فیض حمید سے تفتیش کر رہی ہے یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے، مجھے اس سے کیا ہے، سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا احتساب کر رہے ہیں اچھی بات ہے لیکن پھر یہ سب کا احتساب کریں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی رپورٹس تھیں کہ موجودہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ہر وقت جنرل (ر) باجوہ کے پاس بیٹھے رہتے تھے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر جنرل (ر) فیض کو ہٹایا تھا، جنرل (ر) فیض حمید کو ہٹانے پر میری سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی، وزیر دفاع خواجہ آصف نے جنرل (ر) قمر باجوہ کی ایکسٹینشن کی بات کر کے میرے مؤقف کی تائید کی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلہ پر عمل نہ کر کے یہ آئین کی تیسری مرتبہ خلاف ورزی کریں گے، پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے اور آئین کی خلاف ورزی پر میں پارٹی کو ابھی سے تیار کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اچھا ہے فوج انٹرنل احتساب کر رہی ہے، اگر یہ احتساب کر ہی رہے تو پھر سب کا کریں، خواجہ آصف نے کہا ہے فیض حمید کا 9 مئی کے واقعات سے براہ راست تعلق ہے، سارا معاملہ میری گرفتاری سے شروع ہوا، اس کی تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی؟ اگر 9 مئی فیض حمید نے کروایا تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیں، 9 مئی دراصل لندن پلان کا حصہ تھا۔انہوںنے کہاکہ جہاں جہاں آگ لگی، وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز غائب ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائیں اور ہمیں قصوروار ثابت کریں، جس نے میری گرفتاری کا آرڈر دیا وہی سازش میں ملوث ہے، چیف الیکشن کمشنر، چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق لندن پلان کا حصہ تھے، قاضی فائز عیسی کو فیض آباد کمیشن اور بھٹو کا کیس یاد آگیا، ہماری پٹیشن نہیں سن رہے۔عمران خان نے کہا کہ ان کا مسئلہ یہ ہے 8 فروری کو پی ٹی آئی الیکشن جیت گئی، چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن اب فراڈ الیکشن کوچھپا رہے ہیں، پنڈی کے سابق کمشنر نے ایک ایک بات ٹھیک کہی تھی، یہ چاہتے ہیں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ ملیں اور یہ آئینی ترمیم کر سکیں۔
جنرل فیض کی گرفتاری فوج کا اندرونی معاملہ، پی ٹی آئی کا کوئی تعلق نہیں، عمران خان
راولپنڈی(خلیج نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جنرل فیض کی گرفتاری کو فوج کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا۔اڈیالہ جیل راولپنڈی میں وکلاء رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی، جس کے بعد بانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے دیگر وکلاء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی سے وکلاء ٹیم کی تفصیلی ملاقات ہوئی، بانی پی ٹی آئی نے آج رات پرامن طریقے سے نکلنے کی کال دی ہے اور کہا ہے عوام آزادی کی خاطر آج گھروں سے نکلیں، یہ وقت ہے ملک کی خاطر نکلنا ہے۔
انتظار پنجوتھہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، نوجوانوں کی امید ختم ہورہی ہے، بنگلہ دیش سے برے حالات پاکستان میں ہیں، ارباب اختیار ہوش کے ناخن لیں، قاضی فائز عیسیٰ کو اب پیچھے ہٹ جانا چاہیے، ہماری تین نشستیں کل چھینی گئی ہیں۔انتظار پنجوتھہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جنرل فیض کی گرفتاری فوج کا اندرونی معاملہ ہے، پی ٹی آئی کا جنرل فیض کی گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں، یہ بات بالکل واضح ہے جنرل فیض سے ان کا کوئی سیاسی تعلق نہیں تھا، جنرل باجوہ نے نواز شریف سے ڈیل کرکے جنرل فیض کو تبدیل کیا تھا۔انتظار پنجوتھہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر جنرل فیض کی گرفتاری کا تعلق نو مئی سے ہے اور ان کا نو مئی میں کوئی کردار ہے تو یہ بہت اچھا موقع ہے اس کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائی جائیں۔
عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا میں عوامی منصوبوں پر عمل ہورہاہے، بیرسٹرسیف
پشاور(خلیج نیوز)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہاہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے ترقیاتی سکیموں کا جال بچھا دیا ہے، عوامی وزیر اعلیٰ نے صوبے میں تعلیم کارڈ کا اجراء کردیا ہے، ایک لاکھ مستحق خاندانوں کو مفت سولر سسٹم فراہم کررہے ہیں۔ پیر کو جاری بیان میں مشیر اطلاعات کا کہناتھا کہ خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ پر مفت علاج اور ادویات دی جارہی ہیں جبکہ دوسری جانب پنجاب اور وفاق میں مینڈیٹ چوروں کا ٹولہ صرف ٹک ٹاک اور گانا بنانے میں مصروف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مینڈیٹ چور سرکار، پٹوارویوں،جیلوں کے سپریٹنڈنٹ اور تھانہ داروں کے تبادلے کرر رہی ہے جبکہ لاہور کے ہسپتالوں میں مریض رل رہے ہیں، لوگ مہنگائی کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ مینڈیٹ چور ٹولہ عوام کو بھول کر جیولن تھرو کے کوچ بننے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
9 مئی کے پیچھے عمران خان کے70جلسے، 2لانگ مارچ اور زہریلی تقریر تھی’ عظمی بخاری
لاہور ( خلیج نیوز) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ 9مئی واقعے کے پیچھے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے70جلسے، 2لانگ مارچ اور زہریلی تقریریں تھیں، جوڈیشل کمیشن کی ضرورت نہیں، جو 9مئی کو ہوا سب کو یاد اور کیمرے میں محفوظ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت کے رویے کا سامنا ہے، خواتین کے حقوق کیلئے اقدامات کررہے ہیں ، ہزاروں خواتین کی ورچوئل پولیس اسٹیشنز میں داد رسی ہوتی ہے ، ورچوئل پولیس سٹیشن میں خواتین ہی خواتین سے رابطہ کرتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مریم نوازکی خواتین کے لئے زیرو ٹالرنس ہے۔انہوں نے کہا کہ ثانیہ زہرہ قتل کیس میں ایک بچی کے قتل کو خود کشی کا رنگ دیا گیا، سسرال نے کہا گلے میں خود پھندا لیا۔ اب وہ زمانہ نہیں رہا کہ قتل کو خودکشی کا رنگ دیں گے تو پتا نہیں چلے گا۔ کیس میں خود کشی کے ثبوت نہیں ملے نہ گردن میں سوجن نہ لمبی گردن ہوئی پولی گرافک ٹیسٹ کیاگیا۔ پھندا میں استعمال دوپٹے میں ساس اور شوہر کے ڈی این اے ملے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ثانیہ زہرہ کا قتل پہلے ہی کردیا گیا تھا، جسے بعد میں پھندا سے خود کشی قرار دینے کی کوشش کی گئی۔
ثانیہ زہرہ کیس میں لوگ کچھ طاقتور ہیں لیکن اب وہ زیادہ دیر تک بچ نہیں پائیں گے۔ اگر ہمارے دور حکومت میں ظلم ہوا تو ظالم کو سزا ملنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو انصاف کی فراہمی کے لئے ہر ایک کیس کو مثال بنائیں گے ، ظلم کی سزا ظالم کو ملنی چاہیے، گھروں میں تشدد کسی صورت قبول نہیں ہوگا، خواتین کے خلاف تشدد وزیراعلی کی ریڈ لائن ہے۔صوبائی وزیراطلاعات نے کہا کہ کے پی میں پل ٹوٹ رہے ہیں اور وہ جیل میں بیٹھے آقا کو خوش کررہے ہیں، سمجھ نہیں آتی کہ 9مئی میں جوڈیشل کمیشن کی ضرورت کیوں ہے، 9مئی ایک دن میں نہیں ہوئی، اس میں ایک سال کی کاوش ہے ،جوڈیشل کمیشن بنوانے کا خیال ایک سال کے بعد یاد آیا ؟، کیا حسان نیازی عمران خان کا بھانجا نہیں، یاسمین راشد یا اعجاز چوہدری بیٹے کو نہیں بتا رہے تھے حملہ کرنا ہے۔ اتفاق تھا کہ ہر شہر میں ایک ہی جگہ پر حملے کیے گئے جو فوجی تنصیبات یا کینٹ تھے۔
تمام دفاتر کو جلایا گیا، اب بانی پی ٹی آئی کیسے مکرے گا۔ یہ لوگ عدالتی ہتھوڑے سے انصاف کے عمل کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، انگلینڈ کی مثال دیکھ لیں وہاں صرف ری ٹوئٹ کرنے پر سزائیں دی جارہی ہیں ۔صوبائی وزیر نے سوال کیا کہ کیا 9مئی کو یاسمین راشد نے احتجاج کو لیڈ نہیں کیا؟ ملک میں جس کی حکومت ہے وہی نظر آرہے ہیں اور وہی کام کررہے ہیں، کیا محض اتفاق تھا کہ مظاہرین ہر شہر میں فوجی تنصیبات تک پہنچ گئے۔عظمی بخاری کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی وی کو آگ لگائی،ایمبولینس، ٹول پلازہ جلایا،فوجی مجسمے گرادیئے، کہتے ہیں معاف کردو، بنگلا دیش کے طلبا اگر باہر نکلے تو ان کے پاس ملازمتیں نہ ملنے کا جواز تھا۔انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل والا کہتا ہے اگر دوبارہ گرفتار کیا تو پھر ایسے ہی حملے ہوں گے۔
جوڈیشل کمیشن نہیں بننا چاہیے، وہ عدالتی ہتھوڑا سے ریلیف لینا چاہتے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کی ضرورت نہیں، جو 9مئی کو ہوا سب کو یاد اور کیمرے میں محفوظ ہے۔ 9مئی کے پیچھے جلسے، لانگ مارچ اور زہریلی تقاریر تھیں، جن میں وہ اکسایا کرتا تھا ۔صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن ہمارے بزرگ ہیں، ان کے بیان پر سخت بیان نہیں دینا چاہتی۔ پاکستان میں جس کی حکومت ہے وہ کام کررہے ہیں وہ ہی سامنے نظر آ رہے ہیں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جماعت اسلامی کو تو اتنے ووٹ نہیں ملے جتنے دھرنے دیئے ہیں۔ دھرنا امیر کراچی سے دھرنا دے کر جماعت اسلامی کے امیر بن گئے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن سمجھتے ہیں کہ سارے مسائل کا حل دھرنا ہے تو دھرنا دیدیں۔
قاضی فائز عیسیٰ کو دوبارہ چیف جسٹس بنانے کیلئے حکومت آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے ، عمران خان
راولپنڈی(خلیج نیوز)سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کو قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائز عیسٰی کو چیف جسٹس بنا سکے، حکومت نے اگر مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں مانا اور چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینے کی کوشش کی تو ہم احتجاج کریں گے،بنگلہ دیش اور پاکستان کے حالات مختلف نہیں ہیں،لاوا پک چکا، صرف ایک تیلی کی ضرورت ہے اور سب تباہ ہو جائیگا،سائفر کی شکل میں امریکا کے خلاف ایف ائی آر موجود ہے،’اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اسٹریٹ موومنٹ کے لیے پارٹی کو تیار رہنے کی ہدایت کردی۔انہںنے کہاکہ حکومت نے اگر مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں مانا اور چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینے کی کوشش کی تو ہم احتجاج کریں گے۔بنگلہ دیش اور پاکستان کے حالات کا موازنہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے حالات بنگلہ دیش سے زیادہ برے ہیں، حسینہ واجد نے آرمی چیف، چیف جسٹس اور پولیس چیفس اپنے لگائے ہوئے تھے، حسینہ واجد نے جماعت اسلامی سمیت تمام اپوزیشن کو دیوار سے لگایا تھا، یہ ساری چیزیں پاکستان میں بھی ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں۔
انہوںنے کہاکہ الیکشن سے پہلے 9 مئی کے نام پر ہماری پارٹی پر کریک ڈاؤن کیا گیا، 9 مئی کی فوٹیج جنہوں نے چرائی، انہوں نے ہی 9 مئی کیا ہے، ہماری آدھی لیڈرشپ کو پکڑ کے جیل میں ڈالا گیا، آدھی لیڈرشپ انڈر گراؤنڈ ہو گئی، باقیوں کو ویگو ڈالا کے ذریعے پارٹی چھڑوا دی۔عمران خان نے بتایا کہ چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن ملے ہوئے تھے، آرمی چیف نے ان کی سپورٹ کی تھی لیکن 8 فروری کو ان کا سارا پلان ناکام ہو گیا۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں طلبا نے خواب کا بت توڑ ڈالا، بنگلہ دیش میں جب لوگ باہر نکلے تو فوج نے اپنی عوام پر گولی چلانے سے انکار کر دیا، حسینہ واجد نے طالب علموں پر جو ظلم کیا وہ بیک فائر ہو گیا، تاہم بنگلہ دیش اور پاکستان کے حالات مختلف نہیں ہیں۔
انہوںنے کہاکہ 8 فروری کو ظلم کے باوجود ہماری پارٹی جیتی ، اس وقت پی ٹی آئی کے ساتھ 90 فیصد عوام ہے ، بنگلہ دیش میں خالدہ ضیا کے ساتھ وہ عوام نہیں ہے جو پی ٹی آئی کے ساتھ پاکستان میں ہے، انہوں نے الیکشن میں بڑا فراڈ کیا ہے، اب ان کو خدشہ ہے حلقے کھلیں گے تو ان کی ساری چوری کھل جائے گی، یہ اسی لیے ٹریبونلز میں اپنے ججز کو بیٹھانا چاہتے ہیں کیونکہ ان کو معلوم ہو گیا ہے اتنا بڑا فراڈ کور نہیں ہو سکتا۔عمران خان نے بتایا کہ راولپنڈی کے سابق کمشنر نے کہا 70،70 ہزار سے جیتنے والوں کو ہروایا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ مخصوص نشستیں ہمیں نہیں دے رہے، پہلے انہوں نے دو صوبوں میں الیکشن نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے ، اب سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کر کے دوبارہ آئین شکنی کی جا رہی ہے ، میں نے کبھی پارٹی کو اسٹریٹ مومنٹ کا نہیں کہا، 9 مئی سے قبل بھی پرامن احتجاج کی کال نہیں تھی تاہم اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانا گیا تو میں اسٹریٹ موومنٹ شروع کروں گا۔9 مئی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ 9 مئی کو انہوں نے خودآگ لگائی ہے۔
انہوںنے کہاکہ میں سمجھ رہا تھا ملکی معیشت خراب ہے، احتجاج نہیں کرنا چاہیے لیکن موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کو قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائز عیسٰی کو چیف جسٹس بنا سکے، قوم انتظار کر رہی ہے، لاوا پک چکا ہے، صرف ایک تیلی کی ضرورت ہے اور سب تباہ ہو جائے گا، مگر یہ جو مرضی کر لیں پاکستانی فوج عوام پر گولی نہیں چلائے گی، میں کال دینے لگا ہوں، لاوا پکا ہوا ہے اور لوگ تیار ہیں۔عمران خان نے تنبیہ دی کہ میں ان کو وارن کر رہا ہوں، خوف کا بت ٹوٹ چکا ہے، اب لوگ جیلوں میں جانے اور جان دینے کو تیار ہیں، آپ نے پاکستانی معیشت کو تباہ کر دیا اور سپریم کورٹ پہ بھی اب حملے کر رہے ہیں، اگر آپ پاکستان میں آئین توڑیں گے تو نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں ہے، یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اس لیے نہیں مان رہے ہیں کیونکہ قاضی فائض عیسٰی کو مزید بیٹھانا چاہتے ہیں۔ایک صحافی نے سوال کیا کہ شیخ حسینہ واجد نے الزام عائد کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں میری حکومت امریکا نے ختم کی، آپ نے بھی اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکا پہ لگایا تھا اس پر کیا کہں گے؟
عمران خان نے جواب دیا کہ ہمارے پاس سائفر کی شکل میں امریکا کے خلاف ایف ائی آر موجود ہے، مجھے نہیں پتا حسینہ واجد کے پاس کیا معلومات ہے۔ایک اور صحافی نے دریافت کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن ٹریبونلز میں یہ اپنے جج بٹھانا چاہتے ہیں،آپ لاہور اور اسلام اباد کے حلقوں کا حوالہ دیتے ہیں جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنے خلاف دائر ووٹوں کی گنتی کی درخواست پر ہائی کورٹ سے اسٹے حاصل کر رکھا ہے اس پر کیا جواب دیں گے؟سابق وزیر اعظم نے سوال پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فراڈ کیا ہے، ہم اس سے امید کرتے ہیں کہ وہ انصاف دیں گے، جب آپ کو امپائر پر شک ہو تو انصاف کس سے مانگیں گے؟ ہم نے اس لیے اسٹے حاصل کر رکھا ہے۔ایک اور صحافی نے استفسار کیا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ ذیا ہے، تفصیلی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے، سپریم کورٹ کے سینئر جج نے بھی کہہ دیا ہے کہ اس فیصلے پر عمل ہونا ہے تو آپ کیوں اسٹریٹ موومنٹ کا اعلان کر رہے ہیں؟اس پر عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو روکنے کے لیے انہوں نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی ہے اور اب یہ آئین میں بھی ترمیم کرکے دو تہائی اکثریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ایک اور صحافی نے پوچھا کہ ایسی خبریں آرہی ہیں کہ اپ اور فوج کے کسی افسرکے درمیان رابطے ہیں تو کیا اسٹیبلشمنٹ سے آپ کا رابطہ ہے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ ان کو جب معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہے تو ان کی کانپیں ٹانگ جاتی ہیں حالانکہ میرا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، کوئی بات چیت نہیں ہے، میں نے محمود خان اچکزئی کو سیاستدانوں سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے، پی ٹی آئی مذاکرات نہیں کرے گی، اگر ہم سیاست دانوں سے مذاکرات کریں گے تو اس کا مطلب ہے ہم نے موجودہ حکومت کو تسلیم کر لیا ہے۔
صحافی نے مزید دریافت کیا کہ آپ کے جو لوگ پس پردہ مذاکرات کر رہے ہیں تو اس پر خبر ہے کہ آپ نے جو ڈیمانڈز رکھی ہیں وہ ریجیکٹ ہو گئی ہیں؟ اس سوال پر عمران خان نے کہا کہ ہمارے مطالبات ریجیکٹ کرنے ہیں تو ریجیکٹ کر دیں، میں بات ملک کے لیے کرنا چاہتا تھا، پی ٹی آئی کی مشہوریت بڑھتی جا رہی ہے، آپ نے بات نہیں کرنی نہ کریں مجھے کوئی جلدی نہیں ہے، جنرل عاصم منیر کو سوچنا چاہیے کہ قوم کیا فیصلہ کر رہی ہے، کدھر کھڑی ہیاور فوج کہاں کھڑی ہے۔انہوںنے کہاکہ فوج اور حکومت میں ایسا فاصلہ کبھی نہیں دیکھ، فوج سارے پاکستان کی ہے ایک آرمی چیف یا سیاسی پارٹی کی نہیں، انہوں نے ملک کی سب سے بڑی جماعت کو فوج کے آمنے سامنے کر دیا ہے، میں چیلنج کرتا ہوں نواز شریف موجودہ حالات میں کسی چھوٹے سے گراؤنڈ میں بھی جلسہ کر کے دکھائیں۔
عمران خان نے سمجھا کہ میری ضرورت نہیں تو پاکستان سے چلا جائوں گا، شیر افضل مروت
اسلام آباد (خلیج نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سمجھا کہ پارٹی میں میری ضرورت نہیں تو وہ پاکستان سے چلے جائیں گے۔ایک انٹرویو میں شیر افضل مروت نے کہا کہ وہ بہت جلد بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کریں گے اور انہیں حتمی فیصلے کا بھی انتظار ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان نے ایسا فیصلہ کیا جس کے بعد میں پارٹی میں نہ رہا تو اسمبلی کی نشست چھوڑ کر گوشہ نشینی اختیار کر لوں گا اور پاکستان سے چلا جائوں گا۔شیر افضل مروت نے کہا کہ میں اب بھی پی ٹی آئی میں ہوں، عمران خان کے ساتھ تھا، ہوں اور رہوں گا، میں دھوکا اور دغا نہیں دے سکتا۔انہوںنے کہاکہ میں آج کسی پارٹی ممبر کے خلاف کوئی بات نہیں کرنا چاہتا، میں نے کبھی پارٹی میں فارورڈ بلاک کی بات نہیں کی تھی، ہاں مگر بسا اوقات ذاتی رائے کا اظہار ضرور کرتا تھا، جسے پارٹی پالیسی بنا کر پیش کیا جاتا رہا۔
سعودی عرب کے رجیم چینج میں کردار سے متعلق اپنے بیان پر شیر افضل مروت نے کہا کہ یہ بھی ان کی ذاتی رائے تھی، بعد میں چند پارٹی رہنمائوں نے یہ بات بھی کہی کہ اگر میں سعودی عرب کے رجیم چینج میں کردار سے متعلق بیان نہ دیتا تو عمران خان جیل سے رہا ہو جاتے۔اس سوال پر کہ کیا پی ٹی آئی کی سینئر قیادت اس کوشش میں ہے کہ آپ پارٹی میں رہیں؟ اس کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے کبھی پارٹی میں کسی سے مدد نہیں مانگی، یہ تو ان کی صوابدید ہے جن رہنمائوں کے ساتھ میں نے مل کر کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے لیے خدمات میری مجبوری نہیں تھی، میں نے ہمیشہ ملک میں آئین اور جمہوریت کی بالادستی کی جدوجہد کی کیونکہ ملک کے تمام مسائل کا حل آئین کی حکمرانی میں ہے۔بانی پی ٹی آئی کے مشروط معافی سے متعلق حالیہ بیان سے متعلق رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ جس خان کو میں جانتا ہوں وہ کبھی معافی نہیں مانگے گا، بانی پی ٹی آئی نے تو بلکہ چارج شیٹ پیش کی ہے کہ اگر 9 مئی کے واقعات میں پی ٹی آئی کا کوئی شخص ملوث نکلا تو نہ صرف اس کو پارٹی سے نکالا جائے گا بلکہ اس کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی۔