Tag Archives: تحقیق

ہفتے کے آخر میںجو بھرپور نیند لیتے ہیں ان میں دل کی بیماری کے خطرات 20 فیصد تک کم ہو سکتے ہیں، تحقیق



کراچی(خلیج نیوز)ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ ہفتے کے آخر میں بھرپور نیند لیتے ہیں ان میں دل کی بیماری کے خطرات 20 فیصد تک کم ہو سکتے ہیں۔برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 90 ہزار سے زائد افراد کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہفتے کے دوران نیند کی کمی کی تلافی ہفتے کے آخر میں اضافی اسنوز ٹائم کے ساتھ کی جاسکتی ہے جس سے نیند کی کمی کے منفی اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کانگریس 2024 میں پیش کیے جانے والے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ نیند سے محروم افراد جو ہفتے کے آخری دنوں میں زیادہ نیند لیتے ہیں ان میں دل کی بیماری کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں 20 فی صد کم ہوتا ہے جو ہفتے کے آخر میں آنکھیں بند نہیں کرتے تھے یا اس سے بھی کم سوتے تھے۔چین کے شہر بیجنگ میں واقع فوائی ہسپتال کے نیشنل سینٹر فار کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے مصنف یانجن سونگ کا کہنا تھا کہ مناسب نیند دل کی بیماری کے کم خطرے سے منسلک ہے۔یہ تعلق ان افراد میں اور بھی واضح ہو جاتا ہے جو ہفتے کے دنوں میں باقاعدگی سے ناکافی نیند لیتے ہیں۔

وزن کم کرنے والی دوا فالج کے خطرات بھی کم کرسکتی ہے، تحقیق



کراچی(خلیج نیوز)تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وزن کم کرنے والی معروف دوا ویگووی دل کے دورے اور فالج کے امکانات کو کم کر سکتی ہے۔یونیورسٹی کالج لندن کی جانب سے شائع کردہ مطالعے کے سرکردہ مصنف ڈاکٹر جان ڈین فیلڈ نے کہا کہ یہ تلاش ان مریضوں میں ویگووی کے استعمال کے بارے میں تشویش کو دور کرنے میں بھی مدد کرتی ہے جو اس کے ضمنی اثرات کو لیکر پریشان ہیں۔انہوں نے کہا یہ اہم ہے کیونکہ یہ خدشات موجود تھے کہ ویگووی دل کے امراض کے کچھ متاثرہ لوگوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے جسے لو انجیکشن فریکشن کہا جاتا ہے تاہم حالیہ تحقیق اس کے برعکس ثابت کرتی ہے۔یونیورسٹی میں کارڈیالوجی کے پروفیسر ڈین فیلڈ نے کہا کہ ہمارے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ویگووی کا فائدہ متعدد دل کی بیماریوں والے افراد کو بھی ہوسکتا ہے۔

گرمی حاملہ خواتین کی صحت متاثر کرسکتی ہے، تحقیق



کراچی(خلیج نیوز)ماہرین نے ایک مطالعے میں پایا ہے کہ ماحولیاتی درجہ حرارت میں شدت حاملہ خواتین میں حمل اور ذیابیطس اور تھائرائیڈ کے امراض کا سبب بن سکتی ہے۔مطالعے میں خواتین کے ہارمونز پر گرمی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے- ہارمونز، انسولین سے ایسٹروجن تک تقریبا تمام حیاتیاتی افعال میں کردار ادا کرتے ہیں بشمول بلڈ شوگر کنٹرول، صحت مند تولیدی نظام، بلوغت اور حمل۔017 کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت جسم میں موجود گلوکوز کی مقدار کو متاثر کر سکتا ہے جس سے ذیابیطس کے مرض میں اضافہ ہوتا ہے۔سنگاپور اور برطانیہ کے سائنسدانوں نے ہارمونز اور اینڈوکرائن سسٹم کو متاثر کرنے والی گرمی سے متعلق شواہد اکٹھے کیے جو ان ہارمونز کی تخلیق اور اخراج کا ذمہ دار ہے۔تحقیق میں شامل ایسوسی ایٹ پروفیسر جیسن لی نے کہا کہ حاملہ خواتین کے لیے، اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گرمی قبل از وقت پیدائش، کم وزن پیدائش، مردہ پیدائش اور حمل ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

درمیانی عمر میں باپ بننا بچوں کی صحت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، تحقیق



نیویارک (خلیج نیوز)درمیانی عمر میں باپ بننے سے بچے کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 45 سال یا اس سے زائد عمر کے مرد جب باپ بنتے ہیں تو بچوں کی صحت پر منفی اثرات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔اس کی وجوہات تو واضح نہیں مگر تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسا ممکنہ طور پر مردوں کی حیاتیاتی گھڑی کے باعث ہوتا ہے۔محققین نے بتایا کہ موجودہ عہد میں مرد تعلیمی اور مالی استحکام کے بعد خاندان شروع کرنے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ایسے مردوں کو اکثر اولاد کے حصول کے لیے طبی معاونت کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔اس تحقیق میں 2011 سے 2022 کے دوران امریکا میں 4 کروڑ 60 لاکھ سے زائد بچوں کی پیدائش کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔تحقیق کے مطابق 2011 میں امریکا میں باپ بننے والے مردوں کی اوسط عمر 30.8 سال تھی جو 2022 میں 32.1 سال ہوگئی۔اس عرصے میں 50 سال یا اس سے زائد عمر میں باپ بننے والوں کی شرح 1.1 فیصد سے بڑھ کر 1.3 فیصد ہوگئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کے مردوں کے بچوں کی پیدائش قبل از وقت ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، اسی طرح بچوں کا پیدائشی وزن بھی کم ہونے کا امکان ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق ان بچوں کی نشوونما بھی متاثر ہوسکتی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ 45 سال کی عمر کے مردوں کے ہاں بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ 50 سال یا اس سے زائد عمر کے مردوں کے بچوں کے لیے یہ خطرہ 28 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔محققین نے بتایا کہ باپ کی عمر اور اولاد کے حصول کے درمیان بھی تعلق موجود ہے، عمر بڑھنے کے ساتھ یہ امکان کم ہونے لگتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں بھی دریافت ہوا ہے کہ موجودہ عہد میں مرد تاخیر سے اولاد کے حصول ترجیح دینے لگے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 30 سے 39 سال کی عمر کے مقابلے میں درمیانی عمر کے مردوں کے ہاں بچوں کی قبل از وقت پیدائش اور کم پیدائشی وزن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔اس تحقیق کے نتائج جرنل JAMA نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے۔

ذیابیطس سے منسلک دیگر بیماریاں متوقع عمر میں کمی لے آتی ہے،تحقیق



کراچی(خلیج نیوز) محققین کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں تقریبا 529 ملین لوگ شوگر کے مریض ہیں جن میں سے 90% سے 95% ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔ذیابیطس کے شکار افراد میں دل کی بیماری، اعصابی خرابی، گردے کی بیماری، مسوڑھوں کی بیماری، ڈیمنشیا، موڈ کی خرابی اور بصری مسائل سمیت سنگین پیچیدگیاں پیدا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔اگر ذیابیطس والے اشخاص کو ان میں سے ایک سے زیادہ پیچیدگیاں ہوں تو انہیں متعدد طویل المیعاد طبی حالتوں کا شکار کہا جاتا ہے جسے طبی اصطلاح میں MLTCs کہا جاتا ہے۔امپیریل کالج لندن کے محققین رپورٹ کرتے ہیں کہ ذیابیطس نہ صرف MLTCs کے آغاز کو 15-20 سال تک زیادہ کردیتا ہے بلکہ ان MLTCs کے نتیجے میں ذیابیطس کے شکار لوگوں میں متوقع عمر میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔یہ تحقیق حال ہی میں نیچر میڈیسن نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

پلاسٹک کی بوتل میں پانی پینا بلڈ پریشر بڑھا سکتا ہے، تحقیق



کراچی(خلیج نیوز)ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پلاسٹک کی بوتلوں سے پانی پینا بلڈ پریشر کو بڑھا سکتا ہے۔ایک اور تحقیق کے مطابق شیشے کی بوتلوں میں موجود مائع میں بھی مائیکرو پلاسٹک پائے گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان ذرات کا بلند فشار خون سے تعلق رکھتا ہے جو قلبی مرض کے خطرات میں اضافے کا سبب ہوسکتا ہے۔تازہ ترین مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ تحقیق کے شرکا میں بلڈ پریشر اس وقت کم ہوا جب انہوں نے پلاسٹک اور شیشے کی بوتلوں سے پانی سمیت تمام مائع کا استعمال بند کر دیا اور دو ہفتوں تک صرف نلکے کا پانی پیا۔آسٹریا کی ڈنوبے پرائیوٹ یونیورسٹی کے محققین نے کہاکہ تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا گیا کہ پلاسٹک بوتلوں میں موجود مشروبات سے اجتناب کرنا چاہیے۔تحقیق کے نتائج میں پہلی بار بتایا گیا ہے کہ پلاسٹک کے استعمال میں کمی بلڈ پریشر کو کم کر سکتی ہے، جس کی ممکنہ وجہ خون میں پلاسٹک ذرات کی کمی ہوسکتی ہے جس سے قلبی صحت کو لاحق خطرات میں کمی ہوسکتی ہے۔

دوڑنے کا انداز شخصیت کی عکاسی کرتا ہے، تحقیق



ایگلے(خلیج نیوز)سائنسدانون کی ایک ٹیم کی جانب سے حالیہ تحقیق میں ایسے شواہد ملے ہیں جو بتاتے ہیں کہ بھاگنے کا انداز ہر انسان کی شخصیت کے حساب سے مختلف ہوتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق Volodalen SportLab میں انسانی بائیو مکینکس کے ماہرین نے 80 بالغ رضاکاروں پر ایک تجربہ کیا اور معلوم کیا کہ دوڑنے کا انداز شخصیت کی کیسے عکاسی کرتا ہے۔

تحقیق جو فرانسیسی محققین نے کی ہے اور جریدے PLOS ONE میں شائع ہوئی ہے، سے پتہ چلتا ہے کہ لوگوں کے دوڑنے کے مختلف انداز ہوتے ہیں جیسے کچھ آسانی سے دوڑتے ہیں جب کہ دوسروں کی انداز میں ذرا سختی یا ہچکچاہٹ کا انداز نمایاں ہوتا ہے۔ اس طرح کے مختلف انداز اگرچہ زیادہ تر جسمانی اوصاف پر مبنی معلوم ہوتے ہیں لیکن فرانس کی ٹیم نے پایا ہے کہ ایسے انداز کسی شخصیت سے بھی متعلق ہو سکتے ہیں۔محققین کی ٹیم نے 80 بالغ رضاکاروں کو 50 میٹر کے ٹریک پر تین بار دوڑایا۔ اور ہر بار رضاکاروں کی دوڑنے کی رفتار مختلف تھی۔

محققین نے دوڑتے رضاکاروں کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی۔دوسری جانب ہر رضاکار کا ایم بی ٹی آئی ٹیسٹ بھی لیا گیا جو کہ مریض کی شخصیات کی درجہ بندی کیلئے مخصوص ہے۔ ٹیسٹ کے ساتھ ریکارڈ شدہ ویڈیو کا استعمال کرتے ہوئے دوڑنے کے انداز کا موازنہ کیا گیا اور پایا گیا کہ مخصوص شخصیت کے حامل رضاکاروں میں دوڑنے کے انداز مماثل تھے جبکہ دیگر رضاکار جن کی شخصیات کے پہلو ایک دوسرے سے میل کھاتے تھے، ان میں بھاگنے کا انداز بھی ایک جیسا تھا مگر پہلے والے گروپ سے مختلف۔