Tag Archives: تحریک انصاف

فائر وال کے منصوبہ کی تحریک انصاف حکومت نے منظوری دی،چیئر مین پی ٹی اے



اسلام آباد (خلیج نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی آٹی میں چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ فائر وال کے منصوبہ کی تحریک انصاف حکومت نے منظوری دی،پی ٹی اے پہلے سے موجود ڈبلیو ایم ایس کی تیسری اپگریڈیشن کررہی ہے ڈبلیو ایم ایس کو فائر وال کا نام سوشل میڈیا نے دیا ہے ڈبلیو ایم ایس کی تکینکی معلومات کے بارے میں حکومت سے پوچھا جائے ہمیں حکومت نے حکم دیا ہے جس پر ہم عمل کررہے ہیں،ہر ملک نے سوشل میڈیا کے لیے سسٹم لگایا ہواہے۔کمیٹی ارکان نے وزارت سے ڈبلیو ایم ایس سسٹم کی تکنیکی معلومات کے حوالے سے بریفنگ مانگ لی۔فائر وال کے حوالے سے گفتگو کرنے پر رکن ذولفقار علی بھٹی نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب پر ذاتی حملے شروع کردیئے اور فائر وال سے توجہ ہٹانے کی بھرپور کوشش کی جس پر چیئرمین کمیٹی امین الحق نے کہاہے کہ کسی ایپ و انٹرنیٹ پر پابندی سے ترقی کا عمل روکتا ہے پابندیوں کے خلاف ہیں۔

کمیٹی نے سی ای او پی ٹی سی ایل اور سربراہ ایس سی او کی کمیٹی میں عدم شرکت پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے بریفنگ موخر کردی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس چیئرمین امین الحق کی زیرصدارت ہوا۔ پی ٹی سی ایل کے سی ای او نہ آنے پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیا کمیٹی نے کہاکہ اگلے اجلاس میں وہ لازمی کمیٹی میں شرکت کریں۔کمیٹی نے ایس سی او کے سربراہ کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ان کو آنا چاہیں کمیٹی کو بھی نہیں بتایا گیا ہے۔ عمر ایوب نے کہاکہ یہ سب کمیٹی کو جواب دے ہیں۔ اس کمیٹی سے کوئی بالا تر نہیں ہے، اگر وہ بغیر بتائے نہیں آتے تو کمیٹی کا خرچ ان سے لیا جائے۔کمیٹی ارکان نے متفقہ طور پر ایس سی او کی طرف سے بریفنگ موخر کردی۔شیرعلی ارباب نے کہاکہ جو کمیٹی میں نہیں آئے ان کو معافی مانگنی چاہیے کہ کیوں کمیٹی میں نہیں آئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ فائر وال لگی ہے کہ نہیں نیٹ سست ہوا ہے اس کی وجہ کیا ہے؟۔

چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمن نے کمیٹی کو نیٹ کی سست روی کے حوالے سے بتایا کہ لوگ وی پی این استعمال کرنے گئے جس سے نیٹ سست ہوا۔ پاکستان میں 7 سب میرین کیبل آتی ہیں ایک کیبل خراب ہوئی تھی جس پر 20 فیصد ڈیٹا آتا تھا جو 27 اگست کو بحال ہوگی،یہ بحال ہوگی تو ڈیٹا ٹھیک ہوجائے گا۔ رکن عتیق احمد نے کہاکہ وی پی این کے حوالے سے پی ٹی اے کا کیا قانون ہے۔ وی پی این کی وجہ سے نیٹ سست نہیں ہوا ہے،پاکستان کا لوکل نیٹ ورک سست کیوں ہوا ہے اس کا جواب دیں۔بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ اگر سب میرین کیبل خراب ہے تو پورے دنیا میں خراب کیوں نہیں ہے اس طرح تو دیگر ممالک میں بھی نیت سست ہونا چاہیے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ وی پی این لوگ اس لیے استعمال کرتے ہیں جب کوئی سائیٹ بند ہوتو ان کا کاروبار چلتا رہے ممبر نے سوال کیا کہ کیا وی پی این استعمال کرنا پاکستان میں جرم ہے ؟چیئرمین پی ٹی اے نے ممبر لیگل کو بلالیا کہ وہ اس کا جواب دیں گے۔

رکن مصطفی کمال نے کہاکہ فری لانس کو کتنا نقصان ہوا ہے اس کا کوئی اندازہ لگایا گیاہے؟ رکن عمرایوب نے کہاکہ سسٹم میں اتنی ٹریفک چلائی جاسکتی ہے اگر کوئی ایک کیبل خراب بھی ہوجائے اس معاملے میں یہ کیوں ہورہاہے؟۔ ملک میں فائر وال اور ایپس بلاک ہورہے ہیں،خفیہ ایجنسیوں نے اس میں انویسٹ کیا ہے وہ یہ کام کررہے ہیں ہم جمہوری ملک ہیں جو کام ہوگا پارلیمنٹ کے سامنے ہوگی،یہ سڑکوں سے زیادہ اہم چیز ہے،اویس حیدر نے کہاکہ نیٹ صرف سوشل میڈیا ایپس کے لیے سست ہوئی ہے باقی نیت تو ٹھیک چل رہاہے۔ عمر ایوب نے کہاکہ ہم یہ میٹنگ یہاں کررہے ہیں یہاں کوئی چیز ریکارڈ نہیں ہورہی ہے جبکہ پارلیمنٹ کمیٹی میں جو بات کرتے ہیں وہ ریکارڈ ہوتی یے سیکرٹری کمیٹی اس کمیٹی کی ریکارڈنگ کریں تاکہ اگر کوئی غلط بیانی کرے تو اس کو سزا دی جاسکے۔ممبر کمیٹی شیر علی ارباب نے کہاکہ ٹویٹر وزارت داخلہ کے کہنے پر بند کیا گیا ہے چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ ہمارا سسٹم پانچ دن ڈاؤن تھا،ٹیلی کام کمپنیوں کو 300ملین روپے کے نقصان ہوا ہے ۔

پی ٹی اے نے کوئی ایسی پالیسی نے دی ہے جس کے تحت نیت سلو ہوا ہو یہ سب ٹیکنکلی (تکنیکی) طور پر سست ہوا تھا،دنیا کے تمام. ممالک نے نظام لگایا ہوا ہے جس کے ذریعے وہ شوشل میڈیا پر چیزوں کو بلاک کیا جاسکتا ہے،ہمیں جب حکم ملتا ہے تو ہم اس سائٹ کو بلاک کردیتے ہیں،ہم سوشل میڈیا کو درخواست کرتے ہیں کہ متعلقہ مواد کو ہٹائیں وہ یا ہٹا دیتا ہے یا نہیں ہٹتا ہے، نیٹ دیگر ممالک میں بھی بند ہوتا ہے پاکستان میں سال 2024 میں صرف ایک مرتبہ بند ہوئی ہے پی ٹی اے نے 97ہزار پونو گرافی کے ویب سائٹ کو بلاک کیا گیا۔شرمیلا فاروقی نے کہاکہ بتایا جائے کہ فائر وال ہے یا نہیں؟چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ مارچ 2019میں فائر وال اپ گریڈیشن ہونی تھی یہ تیسری اپ گریڈیشن ہورہی ہے ڈبلیو ایم ایس پہلے سے لگاہوا ہے اب اس کو اپ گریڈ کررہے ہیں سوشل میڈیا نے اس کو فائر وال کا نام دیا ہے،دوسری اپ گریڈیشن 2004میں ہوئی تھی۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ ڈبلیو ایم۔

ایس کے ٹی او آر وہی ہیں جو تحریک انصاف کے حکومت نے بنائے ہیں۔ نیشنل فائر وال سسٹم لگائیں یہ کابینہ نے منظوری دی ہے، اکتوبر 2022میں یہ منظوری ہوئی تھی۔مجھے جو حکم ملتا ہے مجھے اس پر عمل کرنا ہوتا ہے میں انکار نہیں سکتا ہوں۔ مسلم لیگ (ن )کے رکن ذولفقار علی بھٹی نے کہاکہ عمر ایوب کو مخاطب کرکے کہاکہ آپ کے چیئرمین نے کہاکہ فون ٹیپ ہونا چاہیے کون سی ہم غلط بات کررہے ہیں ایجنسیوں پر الزام لگایا جارہاہے ان کا چیئرمین کرئے وہ ٹھیک ہے، ایسے سوال کررہے ہیں جس طرح یہ را کے ایجنٹ ہوں۔عمر ایوب اور ذولفقار علی بھٹی میں تلخ کلامی ہوئی کہاکہ اپنی رویے پر نظر ڈالیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ماضی میں جو ہوا ہے اس پر ناں جائیں جو ہورہاہے اس پر بات کریں۔ بیرسٹر گوہر نے کہاکہ ممبران چیئرمین کو مخاطب کیا جائے تاکہ ایک ممبر دوسرے ممبر کو مخاطب کیا،کمیٹی میں سخت سوال ہوتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ہم نے وضح طور پر اسلام آباد اور سندھ ہائی کورٹ میں جواب دیا کہ ایکس کو ہم نے بلاک کیاہوا ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ میرا تعلق صوابی سے ہے،اسد قیصر میرے دوست ہیں،میری فیملی نے انھیں ووٹ دئیے ہیں، صوبائی سے پی ٹی آئی جیتی ہے،ہمیں کسی جماعت سے نہ جوڑا جائے۔انہوںنے کہاکہ غیر سیاسی بندہ ہوں پاکستان میں ایسی ٹیکنالوجی نہیں ہے کہ وہ ایپ کے ڈیٹا کو انکرپٹ کرسکتاہے یہ دنیا میں ٹیکنالوجی نہیں ہے۔مصطفی کمال نے کہاکہ ہمیں تو یہ بتایا جارہاہے کہ کمپنیاں ملک سے جا رہی ہیں مگر چیئرمین پی ٹی اے نے جو بات کی ہے اس میں یہ تااثر مل رہاہے کہ پاکستان کو کوئی نقصان نہیں ہورہاہے،جو بات کررہے ہیں یہ 24 کڑور لوگوں کے مسائل ہیں،اگر نیٹ خراب ہوگا تو پاکستان کے بچوں کو کون فری لانس کام دے گا کہ یہاں نیٹ کو بھی پتہ نہیں کہ ہوگا کہ نہیں جو ایک مرتبہ چلے جائے گا وہ واپس نہیں آئے گا۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ نیٹ سست ہونے سے نقصان ہوا ہے میرے پاس صرف ٹیلی کام کمپنیوں کے نقصان کا بتایا ہے چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ اصل نقصان فری لانس کو نقصان ہوا ہے اس کا فیگر بتائیں کہ کتنا نقصان ہوا ہے اگلے اجلاس میں اس نقصان کی مکمل تفصیل دے دیں۔رکن احمد عتیق نے کہاکہ بتایا جائے کہ کتنا نقصان ہوا ہے وزارت اس حوالے سے کیوں نہیں بتارہی ہے وزارت کیوں کچھ نہیں بتارہی ہے۔ممبر کمیٹی نے کہا کہ عوام اب وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے کی باتوں پر یقین نہیں کرتی ہے،وی پی این سے نیٹ سست ہونے کے حوالے سے لوگ نہیں مان رہے کہ اس وجہ سے نیٹ سست ہوئی ہے۔ شرمیلا فاروقی نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی میں سچ بتایا ہے پاکستان ای کامرس میں اپنا حصہ کھو رہاہے۔ حکام نے بتایا کہ آئی ٹی سیکٹر ریگولیٹر ہے مگر فری لانس اور کمپنیاں اپنا پیسہ کچھ پاکستان لاتی ہیں اور کچھ بیرون ملک رکھتی ہیں،3.2ارب ڈالر کی آئی ٹی برآمدات گذشتہ سال ہوئی ہیں۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ ڈبلیو ایم ایس پہلے سے پاکستان میں چل رہا تھا یہ پہلی بار نہیں لگایا جاتا ہے دنیا میں وی پی این چلتے ہیں۔

شرمیلا فاروقی نے سوال کیاکہ یہ مسئلہ حل کب ہوگا۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پاشا کے ساتھ میٹنگ کی جائے تاکہ اصل نقصانات کا پتہ چل جائے،کمیٹی ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف ہے جس سے ملک کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہو۔عمرایوب نے کہاکہ کمیٹی کو بریفنگ دی جائے کہ فائر وال یا ڈبلیو ایم ایس کا دائرہ اختیار کیا ہوگا کیا وہ عام لوگوں کا ڈیتا بھی لیں گے کیا خفیہ ایجنسیوں عام لوگوں کو ٹیپ کرسکیں گے۔ کیا فائر وال سے پونوگرافی اور مذہبی انتہاپسندی کو روکا جائیگا۔ذولفقار علی بھٹی نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر یہاں سے جواب لینے کے بجائے اسمبلی سے جواب دے،کمیٹی میں سیاسی گفتگو ہورہی ہے ہم یہاں وزارت کو مضبوط کرنے کے لیے آئے ہیں آپ آرمی چیف،ڈی جی آئی ایس آئی کو خط لکھیں آپ کو کس نے روکا ہے وائر وال کا سب کچھ بتادیا گیا ہے میرے حلقے میں نیٹ ورک آتا نہیں ہے 30سیکنڈ کے بعد کال کٹ جاتی ہے۔

مصطفی کمال نے کہاکہ پاکستان کو مشکلات سے نکالنے والا ڈیپارٹمنٹ آئی ٹی ہے اس لیے میں اس کمیٹی میں آیا ہوں۔ پاکستانیوں کو انٹرنیشنل فری لانس ادارے اب نہیں لے رہے ہیں اس سے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے،یہ پاکستان کو ٹرن آراؤنڈ کرنے والا ڈیپارٹمنٹ ہے چھوٹے سے مقصد کے لیے اتنا بڑا نقصان نہ کریں۔ مہیش کمار ملانی نے کہاکہ نیٹ ورک کے حوالے سے مسائل ہیں تھر پارکر میں یہ مسئلہ تھے سابقہ آئی ٹی کمیٹی میں بھی ممبر تھا اس میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ دوردرز علاقوں میں نیٹ ورک ہونا چاہیے۔ بیرسٹر گوہر نے کہاکہ دیر میں نیٹ کی سہولت نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگ پشاور میں رہائش پزیر ہیں اگر نیٹ مہیا کردیا جائے تو وہ بچے اپنے گھر آجائیں گے۔ ٹیلی کام سیکٹر میں کارٹیلائزیشن ہورہی ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ 192سروس کے سروے کئے ہیں جو خلاف ورزی کرتاہے اس پر جرمانہ بھی کرتے ہیں،ٹیلی کام آپریٹر جہان بزنس ہوتا ہوں سروس دیتا ہے 455 موبائل ٹاور ہر آپریٹر نے ہر سال نئے لگانے ہوتے ہیں۔ یو ایس ایف کے لیے سالانہ 5ارب روپے آتے ہیں، ٹیلی کام کمپنیوں کا مرجر نیا فنمنا ہے بھارت میں بھی ہوا ہے یہ اب پاکستان میں بھی ہورہاہے۔ 5جی اپریل میں پاکستان میں آرہاہے اس میں نئے کمپنیوں کی بھی کوشش کررہے ہیں کہ وہ بھی آئیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ یو ایس ایف کے ساتھ ان ممبران کی میٹنگ کرائے جائے تاکہ ان کے مسائل حل ہوسکیں۔ممبر کمیٹی بلوچستان نے کہاکہ پنچگور میں نیٹ بالکل نہیں ہے اور موبائل نیٹ ورک بھی بند کردیا جاتا ہے۔رکن کمیٹی شیر علی ارباب نے کہاکہ پی ٹی اے کا جواب اطمینان بخش نہیں ہے لوگون کا پی ٹی اے پر اعتماد نہیں ہے، ڈبلیو ایم ایس کی ٹیکنکی تفصیلات کمیٹی کو بتائی جائے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ ہم سوشل میڈیا کو مینج نہیں کرتے صرف بلاک کرتے ہیں۔

ڈبلیو ایم ایس کی فنڈنگ اور دیگر چیزوں کے بارے میں حکومت نے جواب دینا ہے ڈبلیو ایم ایس کے حوالے سے پی ٹی اے صرف عملدرآمد کرتا ہوں۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ روزانہ 900شکایات پی ٹی اے کے پاس آتی ہیں 98فیصد ٹاور 4 جی پر لے گئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ 5جی کی نیلامی نہیں ہورہی ہے جس کی وجہ سے مختلف وجوہات ہیں 5 جی کی نیلامی سے پہلے قیمتیں مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہونا چاہیے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ 562میگاہٹز کی فریکوئنسی الاٹ کررہے ہیں،یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم عوام کو سہولت دینی ہے یا پیسے کمانے ہیں 29ملین ڈالر فی لائسنس فروخت کرنے کا ریٹ لگایا ہے جبکہ باقی ملکوں میں یہ قیمت بہت کم ہے ،اپریل 2025میں 5جی کی نیلامی ہوجائے گی۔ شیر علی ارباب نے کہاکہ ایکس بند ہے مگر سارے ادارے اس کو استعمال کررہے ہیں کیا اس پر کسی کو سزا ملے گی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پابندی ترقی کے عمل کو روکتی ہے پابندی ایکس سمیت کسی سائٹ پر نہیں ہونی چاہیے۔

تحریک انصاف نے الیکشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا



اسلام آباد (خلیج نیوز)پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔بیرسٹر گوہر علی خان نے سلمان اکرم راجا کی وساطت سے آرٹیکل 184/3 کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی، درخواست میں وفاق اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔انہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ تحریک انصاف مخصوص نشستوں کی فہرستیں الیکشن کمیشن میں جمع کروا چکی ہے، 12 جولائی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستیں تحریک انصاف کا حق ہیں۔بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ سے ترمیمی ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے اپیل کی کہ الیکشن ترمیم ایکٹ کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیا جائے اور الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو الاٹ کرنے سے فوری روک دیا جائے۔انہوں نے استدلال کیا کی خواتین و غیر مسلم کی مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو الاٹ کرنے کا حکم دیا جائے۔