Tag Archives: ایشیائی ترقیاتی بینک

ایشیائی ترقیاتی بینک اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کو معیشت کا اہم ستون قرار دیدیا



اسلام آباد(خلیج نیوز)ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)نے ترسیلات زر کو پاکستانی معیشت کا اہم ممکنہ ستون قرار دیتے ہوئے سمندرپار پاکستانیوں کی رغبت بڑھانے کیلئے اقدامات کی سفارش کردی۔تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں ترسیلات زر سے متعلق بلاگ رپورٹ میں سمندرپار پاکستانیوں کو مزید ترغیبات دینے کی سفارش کرتے ہوئے معاشی بحرانوں، اتار چڑھاو کے دوران ترسیلات زر پر انحصار ممکن قرار دے دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستانی ترسیلات زر قومی پیداوار کا 10فیصد کے مساوی ہیں، کورونا وباء میں ترسیلات زر 19.8فیصد اضافے سے 31.1ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ترسیلات زرغربت میں کمی اور زرمبادلہ بڑھانے کا کلیدی ذریعہ ہے، پالیسی اقدامات ترسیلات زر کو سرمایہ کاری میں تبدیل کر سکتے ہیں۔

اے ڈی بی کے مطابق معیشت کی پیداواری صلاحیت، معاشی ترقی کی شرح میں اضافہ ہوگا، پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں کے توازن میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے، ترسیلات زر کرنٹ اکائونٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے ترسیلات زر کو انفراسٹرکچر، صحت، تعلیم جیسے منصوبوں میں استعمال کرنے کی سفارش کی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مالیاتی و معاشی پالیسوں کو ہم آہنگ کرکے مزید فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔اے ڈی بی رپورٹ میں ترسیلات زر کو بحرانوں میں ایک حفاظتی ڈھال اور پائیدار ترقی کا ممکنہ محرک قرار دے کر کہا گیا کہ ترسیلات زر کا سماجی تحفظ اور گھریلو اخرجات برقرار رکھنے میں اہم کردار ہے، 1990 کی دہائی اور 2007-08کے عالمی بحران میں پاکستان کو اس کا بہت فائدہ ہوا۔

پاکستان میں 2040 تک پانی کی سطح شدید کم ہونے کا خدشہ،ایشیائی ترقیاتی بینک



اسلام آباد(خلیج نیوز)ایشیائی ترقیاتی بینک نے بڑھتی آبادی، درجہ حرارت، کم واٹر اسٹوریج کے باعث پاکستان میں 2040 تک پانی کی سطح شدید کم ہونے کا خدشہ ظاہرکرتے ہوئے کہاہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی اور شجرکاری کے مسائل مسلسل بڑھنے لگے ہیں۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان کے شہری علاقوں میں آبادی بڑھنے کی شرح 3.65 فیصد تک پہنچ گئی ہے ،شہری علاقوں میں آبادی بڑھنے کی شرح دیہی علاقوں کی نسبت دوگنی جبکہ 250 تک پاکستان کی آبادی 40 کروڑ تک تجاوز کر جائے گی۔اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ آبادی میں تیزی سے اضافہ کے باعث شہروں میں بنیادی سہولت کا فقدان بڑھے گا جبکہ بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث لوگوں کا رہن سہن غیرمعیاری ہو رہا ہے،شہروں میں منصوبہ بندی کے بغیر غیرقانونی اور بلڈنگ کوڈز کی خلاف ورزی ہو رہی ہے غیرقانونی اور بلڈنگ کوڈز کی خلاف ورزی سے شہروں میں ماحول اور نظام میں خرابی ہو رہی جبکہ زرعی زمینوں پر بڑھتی ہوئی انکروچمنٹ کے باعث مستقبل میں غذائی قلت کا خدشہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کو بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث نئے شہر اور مستقل پالیسی بنانے کی ضرورت ہے اکنامک پاور ہاؤس، تعلیم، رہن سہن کیلئے بہتر مواقع فراہم کرنے کیلئے پالیسی بنانا ہو گی،گزشتہ سال کے دوران پاکستان کو زدمبادلہ ذخائر میں کمی اور تاریخی مہنگائی کا سامنا تھاجبکہ 2018میں کراچی کا جی ڈی پی میں کنٹریبیوشن 15 فیصد اور ٹیکسز میں 55 فیصد تھا،رپورٹ میں پاکستان کے 10 بڑے شہر وفاقی ٹیکسز میں 95 فیصد کنٹریبیوشن کر رہے ہیں۔ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے اور لوکل گورنمنٹ شہروں میں سروسز اور مینجمنٹ کو بہتر نہیں بنا سکی 2022اور 2010 کے سیلاب کے باعث پاکستان کی معیشت کو 40 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جس کے باعث 3700 افراد کی اموات ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق 2015 کے دوران کراچی میں ہیٹ ویو کے باعث 1200 افراد کی اموات ہوئی،کلائمیٹ چینج کے باعث پاکستان کو ساؤتھ ایشیا ریجن میں سب سے زیادہ معاشی نقصان ہوا۔اے ڈی بی کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث پاکستان کو سالانہ3 لاکھ 50 ہزار نئے گھروں کی ضرورت ہے،آبادی کی سیٹلمنٹ کیلئے مجموعی طور پر1 کروڑ نئے گھروں کی ضرورت ہے،جبکہ2040 تک پانی کی کمی کا سامنا کرنے والے ممالک میں پاکستان 23 ویں نمبر پر آ سکتا ہے،شہری علاقوں میں 43 فیصد آبادی کو تاحال بہترین پانی کی نہ فراہمی جیسے مسائل کا سامنا ہے اور شہری علاقوں میں تقریباً 18 فیصد آبادی بنیادی حفظان صحت کے اقدامات سے محروم ہے جبکہ شہری علاقوں میں آبادی کو پینے کیلئے طلب سے نصف مقدار میں پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کا 2050 تک پاکستان کی آبادی 40 کروڑ تک پہنچنے کا تخمینہ



اسلام آباد (خلیج نیوز)ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کہا ہے کہ 2050 تک پاکستان کی آبادی 40 کروڑ تک پہنچنے کا تخمینہ ہے اور ملک کا شمار ان 8 ممالک میں ہوگا جو دنیا کی آبادی کے نصف ہوں گے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں شہری آبادی میں اضافے سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں شہری آبادی میں سالانہ 3.65 فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان کی شہری آبادی کا کم تخمینہ لگانے پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں، شہری آبادی میں اضافے کے باعث سیاسی اور انتظامی دباو بڑھتا جا رہا ہے۔اے ڈی بی کے مطابق 2050 تک پاکستان کی آبادی 40 کروڑ تک پہنچنے کا تخمینہ ہے، پاکستان کا شمار ان 8 ممالک میں ہوگا جو دنیا کی آبادی کے نصف ہوں گے۔

اے ڈی بی کہ جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2030 تک پاکستان کی شہری آبادی 99.4 ملین ہوجائے گی, 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی سالانہ شرح آبادی 2.55 فیصد رہی۔رپورٹ کے مطابق 2023 کی آبادی کے مطابق پاکستان کی شہری آبادی 93.8 ملین تھی، 1981 کے بعد پاکستان کی شہری آبادی 4 گنا بڑھ چکی ہے، مردم شماری میں پاکستان کی شہری آبادی کا کم تخمینہ لگانے پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔اس میں کہا گیا کہ پاکستان میں انتظامی حدود پر شہری اور دیہی آبادی کا تعین کیا گیا ہے، نواحی علاقوں میں بڑھتی ہوئی آبادی شہری حدود میں شمار نہیں کی گئی، کراچی اور لاہور میں شہری آبادی کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔اے ڈی بی کے مطابق شہری آبادی میں اضافے کے باعث سیاسی اور انتظامی دباو بڑھتا جا رہا ہے، شہری آبادی بڑھنے سے بڑے شہروں کے انفراسٹرکچر اور سروسز پر دباو بڑھ رہا ہے۔