پشاور(خلیج نیوز)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ وفاق میںاقتدار پربراجمان جعلی حکومت اعلیٰ عدلیہ کی آزادی چھیننے کی ناکام کوشش کررہی ہے ،چیف جسٹس کی توسیع کے لئے آئین میں ترمیم کرنا سپریم کورٹ پر شب خون مارنے کے مترادف ہوگا ۔اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ اس غیر آئینی اقدام کے ملک میںبھیانک نتائج سامنے آئیں گے جن سے بچنے کیلئے چیف جسٹس کو خود توسیع سے انکار کردینا چاہئے تاکہ آئینی اصولوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ فی الوقت سپریم کورٹ نے جوفیصلے کیے ہیں ان پر عمل درآمد رکوانے کے لئے آئینی ترمیم کی کوشش کی جارہی ہے ،مینڈیٹ چور حکمرانوں کے اس غیر آئینی اقدام کا واحد مقصد اپنی حکومت بچا نے کی تگ و دو کرناہے ۔
Tag Archives: چیف جسٹس
عمر ایوب کا حکومت نے فوری نئے چیف جسٹس کے نام کا اعلان کرنے کا مطالبہ
اسلام (خلیج نیوز)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے حکومت نے فوری نئے چیف جسٹس کے نام کا اعلان کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس حوالے سے کوئی قانون سازی کی گئی تو شدید احتجاج کریں گے،کچے میں دہشت گرد کارروائیاں قابل مذمت ہیں، آئی جی پولیس پنجاب کو بر طرف کیا جائے ۔قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کو موجودہ صورت حال میں فوری طور پر نئے چیف جسٹس کے نام کا اعلان کرنا چاہیے، اگر اس حوالے سے کوئی قانون سازی کی گئی تو شدید احتجاج کریں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے چیف جسٹس کی تقرری پر وزیر قانون سے صورتحال واضح کرنے کا مطالبہ کیا تو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے بتایا کہ موجودہ آئین و قانون کے مطابق ہائی کورٹس میں موجود سینئر ججز میں سے کسی کو جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس مقرر کرسکتی ہے، لاہور ہائی کورٹ کی جج صاحبہ پانچویں نمبر پر تھیں انہیں جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس بنادیا۔وزیر قانون نے کہا کہ اٹھارہویں آئینی کے تحت چیف جسٹس سپریم کورٹ کے تقرری سینئر موسٹ کو چیف جسٹس بنایا جاتا ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے معاملے پر آئین کے مطابق ہی چلا جاسکتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے حاجی امتیاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے اور انہیں اجلاس میں طلب کرنے پر سپیکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اچھی روایت ہے جس پر میں ایاز صادق کی تعریف کرنا چاہتا ہوں۔عمر ایوب نے پنجاب کے کچے کے علاقے میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ آئی جی پولیس پنجاب کو بر طرف کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی 8ستمبر کو ہر صورت دھوم دھام سے جلسہ کرے گی۔
قاضی فائز عیسیٰ کو دوبارہ چیف جسٹس بنانے کیلئے حکومت آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے ، عمران خان
راولپنڈی(خلیج نیوز)سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کو قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائز عیسٰی کو چیف جسٹس بنا سکے، حکومت نے اگر مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں مانا اور چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینے کی کوشش کی تو ہم احتجاج کریں گے،بنگلہ دیش اور پاکستان کے حالات مختلف نہیں ہیں،لاوا پک چکا، صرف ایک تیلی کی ضرورت ہے اور سب تباہ ہو جائیگا،سائفر کی شکل میں امریکا کے خلاف ایف ائی آر موجود ہے،’اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اسٹریٹ موومنٹ کے لیے پارٹی کو تیار رہنے کی ہدایت کردی۔انہںنے کہاکہ حکومت نے اگر مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں مانا اور چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینے کی کوشش کی تو ہم احتجاج کریں گے۔بنگلہ دیش اور پاکستان کے حالات کا موازنہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے حالات بنگلہ دیش سے زیادہ برے ہیں، حسینہ واجد نے آرمی چیف، چیف جسٹس اور پولیس چیفس اپنے لگائے ہوئے تھے، حسینہ واجد نے جماعت اسلامی سمیت تمام اپوزیشن کو دیوار سے لگایا تھا، یہ ساری چیزیں پاکستان میں بھی ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں۔
انہوںنے کہاکہ الیکشن سے پہلے 9 مئی کے نام پر ہماری پارٹی پر کریک ڈاؤن کیا گیا، 9 مئی کی فوٹیج جنہوں نے چرائی، انہوں نے ہی 9 مئی کیا ہے، ہماری آدھی لیڈرشپ کو پکڑ کے جیل میں ڈالا گیا، آدھی لیڈرشپ انڈر گراؤنڈ ہو گئی، باقیوں کو ویگو ڈالا کے ذریعے پارٹی چھڑوا دی۔عمران خان نے بتایا کہ چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن ملے ہوئے تھے، آرمی چیف نے ان کی سپورٹ کی تھی لیکن 8 فروری کو ان کا سارا پلان ناکام ہو گیا۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں طلبا نے خواب کا بت توڑ ڈالا، بنگلہ دیش میں جب لوگ باہر نکلے تو فوج نے اپنی عوام پر گولی چلانے سے انکار کر دیا، حسینہ واجد نے طالب علموں پر جو ظلم کیا وہ بیک فائر ہو گیا، تاہم بنگلہ دیش اور پاکستان کے حالات مختلف نہیں ہیں۔
انہوںنے کہاکہ 8 فروری کو ظلم کے باوجود ہماری پارٹی جیتی ، اس وقت پی ٹی آئی کے ساتھ 90 فیصد عوام ہے ، بنگلہ دیش میں خالدہ ضیا کے ساتھ وہ عوام نہیں ہے جو پی ٹی آئی کے ساتھ پاکستان میں ہے، انہوں نے الیکشن میں بڑا فراڈ کیا ہے، اب ان کو خدشہ ہے حلقے کھلیں گے تو ان کی ساری چوری کھل جائے گی، یہ اسی لیے ٹریبونلز میں اپنے ججز کو بیٹھانا چاہتے ہیں کیونکہ ان کو معلوم ہو گیا ہے اتنا بڑا فراڈ کور نہیں ہو سکتا۔عمران خان نے بتایا کہ راولپنڈی کے سابق کمشنر نے کہا 70،70 ہزار سے جیتنے والوں کو ہروایا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ مخصوص نشستیں ہمیں نہیں دے رہے، پہلے انہوں نے دو صوبوں میں الیکشن نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے ، اب سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کر کے دوبارہ آئین شکنی کی جا رہی ہے ، میں نے کبھی پارٹی کو اسٹریٹ مومنٹ کا نہیں کہا، 9 مئی سے قبل بھی پرامن احتجاج کی کال نہیں تھی تاہم اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانا گیا تو میں اسٹریٹ موومنٹ شروع کروں گا۔9 مئی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ 9 مئی کو انہوں نے خودآگ لگائی ہے۔
انہوںنے کہاکہ میں سمجھ رہا تھا ملکی معیشت خراب ہے، احتجاج نہیں کرنا چاہیے لیکن موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کو قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائز عیسٰی کو چیف جسٹس بنا سکے، قوم انتظار کر رہی ہے، لاوا پک چکا ہے، صرف ایک تیلی کی ضرورت ہے اور سب تباہ ہو جائے گا، مگر یہ جو مرضی کر لیں پاکستانی فوج عوام پر گولی نہیں چلائے گی، میں کال دینے لگا ہوں، لاوا پکا ہوا ہے اور لوگ تیار ہیں۔عمران خان نے تنبیہ دی کہ میں ان کو وارن کر رہا ہوں، خوف کا بت ٹوٹ چکا ہے، اب لوگ جیلوں میں جانے اور جان دینے کو تیار ہیں، آپ نے پاکستانی معیشت کو تباہ کر دیا اور سپریم کورٹ پہ بھی اب حملے کر رہے ہیں، اگر آپ پاکستان میں آئین توڑیں گے تو نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں ہے، یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اس لیے نہیں مان رہے ہیں کیونکہ قاضی فائض عیسٰی کو مزید بیٹھانا چاہتے ہیں۔ایک صحافی نے سوال کیا کہ شیخ حسینہ واجد نے الزام عائد کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں میری حکومت امریکا نے ختم کی، آپ نے بھی اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکا پہ لگایا تھا اس پر کیا کہں گے؟
عمران خان نے جواب دیا کہ ہمارے پاس سائفر کی شکل میں امریکا کے خلاف ایف ائی آر موجود ہے، مجھے نہیں پتا حسینہ واجد کے پاس کیا معلومات ہے۔ایک اور صحافی نے دریافت کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن ٹریبونلز میں یہ اپنے جج بٹھانا چاہتے ہیں،آپ لاہور اور اسلام اباد کے حلقوں کا حوالہ دیتے ہیں جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنے خلاف دائر ووٹوں کی گنتی کی درخواست پر ہائی کورٹ سے اسٹے حاصل کر رکھا ہے اس پر کیا جواب دیں گے؟سابق وزیر اعظم نے سوال پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فراڈ کیا ہے، ہم اس سے امید کرتے ہیں کہ وہ انصاف دیں گے، جب آپ کو امپائر پر شک ہو تو انصاف کس سے مانگیں گے؟ ہم نے اس لیے اسٹے حاصل کر رکھا ہے۔ایک اور صحافی نے استفسار کیا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ ذیا ہے، تفصیلی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے، سپریم کورٹ کے سینئر جج نے بھی کہہ دیا ہے کہ اس فیصلے پر عمل ہونا ہے تو آپ کیوں اسٹریٹ موومنٹ کا اعلان کر رہے ہیں؟اس پر عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو روکنے کے لیے انہوں نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی ہے اور اب یہ آئین میں بھی ترمیم کرکے دو تہائی اکثریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ایک اور صحافی نے پوچھا کہ ایسی خبریں آرہی ہیں کہ اپ اور فوج کے کسی افسرکے درمیان رابطے ہیں تو کیا اسٹیبلشمنٹ سے آپ کا رابطہ ہے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ ان کو جب معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہے تو ان کی کانپیں ٹانگ جاتی ہیں حالانکہ میرا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، کوئی بات چیت نہیں ہے، میں نے محمود خان اچکزئی کو سیاستدانوں سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے، پی ٹی آئی مذاکرات نہیں کرے گی، اگر ہم سیاست دانوں سے مذاکرات کریں گے تو اس کا مطلب ہے ہم نے موجودہ حکومت کو تسلیم کر لیا ہے۔
صحافی نے مزید دریافت کیا کہ آپ کے جو لوگ پس پردہ مذاکرات کر رہے ہیں تو اس پر خبر ہے کہ آپ نے جو ڈیمانڈز رکھی ہیں وہ ریجیکٹ ہو گئی ہیں؟ اس سوال پر عمران خان نے کہا کہ ہمارے مطالبات ریجیکٹ کرنے ہیں تو ریجیکٹ کر دیں، میں بات ملک کے لیے کرنا چاہتا تھا، پی ٹی آئی کی مشہوریت بڑھتی جا رہی ہے، آپ نے بات نہیں کرنی نہ کریں مجھے کوئی جلدی نہیں ہے، جنرل عاصم منیر کو سوچنا چاہیے کہ قوم کیا فیصلہ کر رہی ہے، کدھر کھڑی ہیاور فوج کہاں کھڑی ہے۔انہوںنے کہاکہ فوج اور حکومت میں ایسا فاصلہ کبھی نہیں دیکھ، فوج سارے پاکستان کی ہے ایک آرمی چیف یا سیاسی پارٹی کی نہیں، انہوں نے ملک کی سب سے بڑی جماعت کو فوج کے آمنے سامنے کر دیا ہے، میں چیلنج کرتا ہوں نواز شریف موجودہ حالات میں کسی چھوٹے سے گراؤنڈ میں بھی جلسہ کر کے دکھائیں۔
جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے، چیف جسٹس
اسلام آباد (خلیج نیوزجرنیلوں )سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے وائلڈ لائف بورڈ مینجمنٹ آفس اور چیئرپرسن کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔سپریم کورٹ میں وائلڈ لائف بورڈ مینجمنٹ آفس اور چیئرپرسن کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مارگلہ نیشنل پارک قومی اثاثے کا تحفظ کیا حکم دیا، عدالتی حکم کے بعد چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹادیا گیا، عدالتی حکم کے بعد محکمہ وائلڈ لائف کو وزارت داخلہ کے ماتحت کردیا گیا، وزارت داخلہ کا کام تو امن و عامہ کے معاملہ کو دیکھنا ہے، سپریم کورٹ کے حکم کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ سنگین توہین عدالت کیا ہوگی؟چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ سیکرٹری کابینہ اور ریسٹورنٹ مالک لقمان علی افضل کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک جاوید وینس نے بتایا کہ ذاتی تعلق کا علم نہیں،انہوںنے کہاکہ وائلڈ لائف بورڈ کی درخواست پر عدالت نے مارگلہ نیشنل پارک کے تحفظ کا فیصلہ دیا، حکومت نے پہلے چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹایا پھر ممبران کو، کیا گوڈ گورننس یہ ہوتی ہے؟انہوں نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کے مطابق سیکریٹری کابینہ ریسٹورنٹ مالک کے بھائی ہیں، بھائی بھائی کی مدد نہیں کرے گا تو کون کرے گا؟ ماہرین کے نام پر وزارت داخلہ سے لوگ وائلڈ لائف بورڈ میں لائے جا رہے ہیں، کامران علی افضل نے وزیراعظم سے سمری منظور کروا کر رعنا سعید کو عہدے سے ہٹایا ہے۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے سیکرٹری کابینہ اور اٹارنی جنرل کو فوری طلب کر تے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا اور معاملے کو فوری طور پر وزیر اعظم کے نوٹس میں لانے کی ہدایت جاری کردی۔سماعت کے دوبارہ آغاز پر چیف جسٹس نے وفاقی حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے، اٹارنی جنرل آپ کو علم ہی نہیں کہ چیزیں کیسے ہو رہی ہیں؟
دوران سماعت سیکرٹری کابینہ کی جانب سے وزیراعظم کو صاحب کہنے پر چیف جسٹس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ غلامی کی زنجیریں توڑ دیں، وزیراعظم صاحب نہیں ہوتا، شہباز شریف صاحب کہیں تو سمجھ آتی ہے۔بعد ازاں سیکریٹری کابینہ کامران افضل نے بتایا کہ نیشنل پارک وزارت داخلہ کو دینے کی سمری میں نے نہیں بھیجی تھی، وزیراعظم نے خود حکم جاری کیا تھا جو مجھ تک پہنچا، اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ آپ نے وزیراعظم کو کہا نہیں کہ یہ رولز کی خلاف ہے؟ وزیراعظم کا اختیار نہیں کہ کچھ بھی کر دیں، رولز بیوروکریٹس نے ہی بتانے ہوتے، وزارتِ داخلہ کو وزارت موسمیاتی تبدیلی کیوں دی گئی؟ یہاں ایک سماعت میں میجر جنرل آئے تھے جو خود ہی چلے گئے تھے، اس میجر جنرل کا نام بتائیں جو بھاگ گئے تھے؟ یہ میجر جنرل پہلے تو عدالت کو فائلیں ہی نہیں دکھا رہے تھے، وہ ہم سے فائلیں چھپا رہے تھے۔انہوںنے کہاکہ یہ ملک ہے اس کا تماشہ بنا دیا گیا ہے، نیشنل پارک موسمیاتی تبدیلی سے لے کر وزارت داخلہ کو دینا کیا اچھی طرز حکمرانی ہے؟ ہم عوامی ووٹوں سے منتخب ہونے والے نمائندوں کا احترام کرتے ہیں، عوامی ووٹوں سے منتخب لوگ ووٹ لے کر آتے ہیں اور پھر انہی پر چڑھائی کر دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے باہر سے لے کر میرے گھر تک پائین سٹی ہاؤسنگ پروجیکٹ کے بینر لگے ہوئے ہیں، بینرز پر منصوبے کے حوالے سے سی ڈی اے اسپانسرڈ لکھا ہوا ہے، انہوں نے اٹرانی جنرل سے مکالمہ کیا کہ بیوروکریٹس اور جرنیلوں نے ٹیک اوور کر رکھا ہے، آپ کو علم ہی نہیں ہے چیزیں کیسے چل رہی ہیں؟
یہ بیوروکریٹس عوام کی نہیں کسی اور کی خدمت کر رہے ہیں، یہ ملک عوام کے لیے بنا ہے صاحبوں کے لیے نہیں بنایا تھا۔انہوںنے کہاکہ توہین عدالت کی درخواست نہ آتی تو سب کچھ خاموشی سے ہو جاتا، ملک ایسے نہیں چلے گا، ہم ریسٹورنٹ ہٹانے نکلے تھے یہاں تو ہاؤسنگ سوسائٹیاں نکل آئی ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے سیکریٹری کابینہ سے استفسار کیا کہ وزیراعظم کل کسی کو گولی مارنے کا حکم دے تو گولی مار دیں گے؟انہوں نے ریمارکس دیے کہ محکمہ وائلڈ لائف کو موسمیاتی تبدیلی کی وزارت سے لے کر جنگلات یا کسی دوسری متعلقہ وزارت کے حوالے کرتے تو بات سمجھ بھی آتی، اٹارنی جنرل آفس لا اینڈ جسٹس کمیشن سے منسلک ہے، اگر اسے وزارت صحت سے منسلک کر دیں تو کیا یہ درست منطق ہوگی؟ میں ذاتی طور پر توہین عدالت کی کارروائی کے حق میں نہیں ہوں۔بعد ازاں سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی نے کہا کہ وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم نے رعنا سعید کو عہدے سے ہٹانے کا کہا تھا، اس پر رومینہ سعید نے بتایا کہ میری جانب سے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی، چیف جسٹس نیدریافت کیا کہ کیا سیکریٹری کابینہ نے آپ کو ایسی ہدایات دی تھیں یا کسی دن بیگم نے ہٹانے کا کہا تھا؟
سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے جواب دیا کہ جو سچ تھا وہ بتا دیا ہے، بات نہ ماننے پر کیرئیر میں زیادہ عرصہ او ایس ڈی رہا ہوں۔سپریم کورٹ نے چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ رعنا سعید کی برطرفی روک دی، وائلڈ لائف بورڈ کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کے نوٹیفکیشن پر بھی عملدرآمد روک دیا گیا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ منگل کو کابینہ کا اجلاس ہوگا اس میں معاملہ وزیر اعظم کے علم میں لاؤں گا، اٹارنی جنرل نے وائلڈ لائف بورڈ وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کے عمل کو روکنے کی اور چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن بھی واپس لینے کی یقین دہانی کروادی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں کابینہ کے فیصلے کے بعد آپ کو چیمبر میں تفصیلات سے آگاہ کر دونگا، اچیف جسٹس نے کہا کہ ہم چیمبر میں کچھ نہیں کرتے، میری عدالت میں جو بھی ہوتا ہے کھلی عدالت میں ہوتا ہے، آپ ہمیں کھلی عدالت میں ہی تمام تفصیلات پیش کریں گے، ہم نہ چیمبر میں تفصیلات لیں گے اور نہ ہی بات سنیں گے، وزارت داخلہ اگر اتنی ہی اچھی ہے تو صحت، تعلیم اور قانون سمیت ساری وزارتیں انہیں دے دیں۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے پائن سٹی سے متعلق تفصیلات طلب کر تے ہوئے کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔