اسلام آباد(خلیج نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب )نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف نیا توشہ خانہ ریفرنس دائر کردیا۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں ریفرنس تفتیشی افسر محسن ہارون اور کیس افسر وقار الحسن نے دائر کیا جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے دائر نیا توشہ خانہ ریفرنس کا رجسٹرار احتساب عدالت جائزہ لیں گے، اعتراضات دور کرنے کے بعدریفرنس احتساب عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج کو بھجوایا جائے گا جس کے بعد ایڈمنسٹریٹو جج ریفرنس پرخود یا کسی دوسری احتساب عدالت کومنتقل کرنے کافیصلہ کریں گے۔ایڈمنسٹریٹو جج ناصرجاوید رانا پہلے ہی 190ملین پانڈریفرنس پرسماعت کررہے ہیں۔نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی سے اڈیالہ جیل میں تفتیش کی تھی اور دونوں کو 13جولائی کوگرفتارکیا گیا تھا جبکہ دونوں تفتیش کیلئے37دن نیب کی تحویل میں رہے۔عمران خان اور بشریٰ بی بی کو نیب کی جانب سے سوال نامہ بھی فراہم کیا گیا تھا اور دونوں ملزمان نے سوال نامے کے جوابات نیب کو جمع کرا دئیے تھے جس کے بعد تفتیش مکمل ہونے پر 19اگست کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جوڈیشل کردیا گیا تھا۔
Tag Archives: نیب
شاہد خاقان عباسی نے نیب کو سب سے کرپٹ ادارہ قرار دے دیا
کراچی(خلیج نیوز)عوام پاکستان پارٹی(اے پی پی )کے کنوینراورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی احتساب بیورو (نیب)کو سب سے کرپٹ ادارہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ آئی پی پیز کی بات کرتے ہیں نیب جو کرتا رہا اس کا احتساب کون کرے گا،پاکستان واحد ملک ہے جس کا احتساب کا ادارہ خود کرپٹ ہے ،چار ترامیم کے بعد بھی اس کی حالت نہیں بدلی،نیب کے افسران ارب پتی ہوکر اس ادارے سے نکلے ہیں،موجودہ حکومت نے کہا تھاکہ نیب کو ختم کردیں گے۔ آج حکومت ہی اِسے مزید مضبوط کر رہی ہے،معیشت کی کمزوری سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہے۔بدھ کو احتساب عدالت کراچی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سوا چار سال سے زیادہ مدت گزر چکی ہے عدالت میں پیشیاں بھگتے ہوئے۔
سب لوگ اس ریفرنس کی اصلیت سے واقف ہیں۔ جاوید اقبال کے لیے میں نے کہا تھا سب سے پہلے یہی شخص ملک چھوڑ کر بھاگے گا۔شاہد خاقان نے بتایا پیشیوں پر گواہ آتے ہیں نہ کیس آگے بڑھتا ہے۔ کیس بنانے والے آج ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔ بے بنیاد الزامات کے معاملے میں ایسا ہی ہوتا ہے، کیس کس نے بنائے اور کیوں، جواب کون دے گا؟۔بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ڈسٹری بیوشن کمپنی کی چوری، سرکولر دیبٹ کا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا جارہا، وہ آج بھی حکومت پر بوجھ ہے لیکن اگر اس کو بھی عوام پر ڈالا گیا تو 6 سے 8 روپر فی یونٹ کی لاگت اور بڑھ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج آئی پی پیز اور کسی اور معاملے کی بات کرتے ہیں، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کا احتساب کا ادارہ خود قابل احتساب ہے ۔انہوںنے کہا کہ دس دس سال سے کیس چل رہے ہیں، نیب کے افسران ارب پتی بن کر یہاں سے گئے ہیں، موجودہ حکومت نے نیب کو مزید اختیارات دیئے، پھرکہتا ہوں نیب کے ہوتے ہوئے ملک ترقی نہیں کرسکتا یاد رکھیں کہ کل نیب آپ کے خلاف استعمال ہوگایہ باتیں سوچ لیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیس کی حقیقت سے نیب بھی واقف ہے، کیس بنانے والے الزام ایک دوسرے ہر لگاتے ہیں، عمران خان نے جس کو کیس بنانے کی ذمہ داری لگائی تھی وہ سب سے پہلے پاکستان چھور کر بھاگے۔ ہم سیاسی لوگ ہیں دیگر افراد کے زندگیاں تباہ کیں۔شاہد خاقان نے کہاکہ میں نہ کسی کے خلاف نہ کسی کے حق میں بولتا ہوں، میں حقائق پر بات کرتا ہوں، بجلی کے بل عوام کے اختیار سے باہر ہوگئے ہیں۔
بنیادی وجہ ملکی معیشت کی کمزوری سے ہے، بجلی کے پلانٹ ڈالرمیں لگتے فیول بھی ڈالر میں ملتا ہے، ملکی معیشت کے کمزوری کی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے، کل روپیہ مزید کمزور ہوگا تو بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ ہوگا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب آپ کہہ رہے کہ یہ چور ہیں کل کون اس ملک میں سرمایہ کاری کرے گا، زیر گردش قرضے کا بوجھ عوام پر نہیں ہے، اگر یہ بوجھ عوام پر آیا تو بجلی کا یونٹ چھ سے آٹھ روپے مہنگا ہوگا، حکومتی ادارے بینکوں سے قرضے لیکر یہ بوجھ برداشت کررہے ہیں اگر آج انہیں کٹہرے میں لائیں گے تو کل کون سرمایہ کاری کرے گا۔انہوں نے کہاکہ سیاسی عدم استحکام الیکشن چوری کرنے سے آتا ہے، آج ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، آپ نے خو د دعوت دیکر آئی پی پیز لگائے ہیں، یہ دیکھیں مسائل پیدا کیسے ہوئے، آئی پی پیز معاہدے مختلف ریٹ پر کیے گئے ہیں، آئی پی پیز معاہدے شروع میں مہنگے اور بعد میں سستے لگے، حکومت نے خود پالیسیاں بدلیں۔
سابق وزیراعظم نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ بتائیں آئی پی پیز کے کون مالک ہیں،ریٹ زبردستی دیا گیا، آئی پی پیز معاہدوں کے حقائق عوام کے سامنے رکھ دیں، ہمیں کمیشن بنانے کا شوق ہے آپ اور بنادیں، جتنے کمیشن بنائیں گے ملک میں مہنگائی اور ہوتی جائے گی، کے الیکٹر ک پرائیویٹائزڈ ہے وہ اپنے معاملات خود چلاتا ہے، کے الیکٹرک نے اپنے مسائل خود پیدا کیے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سب کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس ملک کے ساتھ مخلص ہو جائیں، بنگلہ دیش میں آئین کی نفی کی گئی، اقتدار کو طول دینے کے لیے دھاندلی کی گئی، وہاں معیشت بھی بہتر ہے اور دیگر معاملات بھی بہتر طور پر چل رہے ہیں۔ وہاں صرف نوکریوں کے کوٹے پر یہ حالات ہوئے ، بنگلہ دیش کے واقعے سے ہمیں سبق سیکھنا چاہیے، بنگلہ دیش کے لیے فال بیک کے لیے فوج موجود تھی، عدالت جانے سے پہلے تمام فیکٹس کو دیکھنا بہت ضروری ہے، ایک دوسرے پر الزام لگانے کے بجائے کاموں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کے الیکٹرک کے معاملات میں دیکھا ہے کہ وہ سرکلر ڈیٹ میں حصہ نہیں ڈالتا، آئی پی پیز کے معاہدے حکومت نے کئے ہیں، میں نے اپنے دور میں کوئی معاہدہ نہیں کیا ہے، بنگلہ دیش میں نا انصافی کا کیا نتیجہ نکلا، جب عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا تو پھر سڑک پر انصاف ہوگا ہے۔انہوں نے کہاکہ ۔بانی پی ٹی آئی آئین میں رہیں تو ان کیلئے اور ملک کیلئے بہتر ہوگا، انصاف لوگوں کو عدالت میں نہیں ملے گا تو سڑکوں پر ملے گا ، میں نے زندگی میں گیٹ نمبر چار نہیں دیکھا ملک کے جو حالات ہیں ہمارے لئے آج لمحہ فکریہ ہے۔قبل ازیں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق و دیگر عدالت میں پیش ہوئے ، عدالت نے ریفرنس کی سماعت بغیر کسی کارروائی 9اگست تک ملتوی کر دی ۔واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایم ڈی پی ایس او کی غیر قانونی تقرری کا ریفرنس عدالت میں زیرسماعت ہے۔