Tag Archives: مولانا فضل الرحمن

مولانا فضل الرحمن نے 28 اگست کو تاجروں کی ہڑتال کی حمایت کردی



اسلام آباد (خلیج نیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے 28 اگست کو تاجروں کی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کر دیا۔اپنے بیان میں سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہاکہ تاجروں کی (آج) بدھ کو ملک بھر میں ہونے والی ہڑتال کی مکمل حمایت کرتے ہیں، مہنگائی اور ناجائز ٹیکس نے عوام کا جینا دو بھر کردیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حکم پر بنے بجٹ نے عوام کے منہ سے نوالا چھین لیا ہے، کارکن پرامن ہڑتال کو کامیاب بنائیں۔انہوںنے کہاکہ ملک بھر میں جے یو آئی (ف)بزنس فورمز اس ہڑتال میں بھر پور حصہ لیں۔

مولانا فضل الرحمن کا پی ٹی آئی کیساتھ 2 کمیٹیاں بنانے پر اتفاق، اندرونی کہانی سامنے آگئی



پشاور (خلیج نیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان تحریکِ انصاف کے درمیان ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں عدلیہ سے متعلق قانون سازی اور پارلیمنٹ میں مشترکہ کوششوں پر بات کی گئی۔اجلاس کے دوران اسد قیصر نے 22 اگست کے جلسے کی منسوخی سے متعلق جے یو آئی ف کے وفد کو آگاہ کیا، اسد قیصر نے کہا کہ پارٹی ورکرز اور رہنماؤں کے دباؤ کے باوجود ملکی مفاد میں جلسہ منسوخ کیا۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے تھے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں کسی بھی ممکنہ قانون سازی کے لیے 2 کمیٹیاں بنانے پر اتفاق کیا گیا۔پی ٹی آئی کی طرف سے بیرسٹر گوہر اور شبلی فراز جبکہ جے یو آئی ف کی جانب سے کامران مرتضیٰ اور مولانا غفور حیدری کمیٹیوں میں شامل ہوں گے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں قانون سازی یا اجلاس سے قبل دونوں کمیٹیاں مشاورت کریں گی، دونوں کمیٹیوں کا ایک دو روز میں ملاقات کرنے اور قانون سازی پر متفقہ لائحہ عمل پر اتفاق کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اس ملاقات کو تعارفی نشست کہا جائے، ٹی او آر سے متعلق اگلی نشست میں معاملات آگے بڑھائیں جائیں گے۔

سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت دی جائے تو اپنی شکست پر اعتراض نہیں، مولانا فضل الرحمٰن



ڈیرہ اسماعیل خان (خلیج نیوز)سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر ہمیں سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت دے دی جائے تو ہمیں اپنی شکست پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔اپنی رہائشگاہ میں تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام کسی سیاسی اتحاد کے بغیر اپنی تحریک خود چلائے گی، ماضی قریب میں سیاسی اتحادوں کے تجربے اچھے نہیں رہے ہیں، ہم مزید نہ کسی کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں اور نہ خود ہونا چاہتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کا کردار ہم پارلیمنٹ کے اندر بھی کریں گے اور باہر بھی ، مسائل کے حوالے سے دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد ہو سکتا ہے، اسٹیبلشمنٹ نے اب جا کر اپنے داخلی معاملات کو سنجیدگی سے لیا ہے، شاید وہ اس قابل اب جا کر ہوئے ہیں، ہم ان معاملات میں ان کے فریق نہیں ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 2018 کے بعد اسمبلیاں اپنی اہمیت کھو بیٹھی ہیں، اس سیاست میں جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، 2018 کے بعد فوجی سربراہ کی منشا کے مطابق انتخابی نتائج آرہے ہیں جو کہ آمرانہ انداز ہے، بھارت ،امریکا اور برطانیہ میں یہ سوال کیوں پیدا نہیں ہوتا؟

ہمارے ہاں ہر الیکشن متنازع ہو جاتا ہے، اب تو یہاں باقاعدہ اسمبلیاں خریدی گئی ہیں، اب یہاں کون سیاست کر سکتا ہے جہاں صرف پیسہ ہی ایمان بن جائے اور پیسہ ہی سیاست ہو ، عوامی رائے اور نظریات کی اہمیت ہی نہ ہو۔انہوںنے کہاکہ اب عوامی اسمبلیوں کی اہمیت ہوگی کہ آپ کے پاس اسٹریٹ پاور کیا ہے، ملک کا سیاسی عدم استحکام معیشت پر اثر انداز ہو رہا ہے، اگر ریاست ہی غیر مستحکم ہوجائے تو بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا ہوتے ہیں، بنگلہ دیش میں 20 دن کے اندر ہی کایا پلٹ گئی کیونکہ وہاں مینڈیٹ ایک ہوا کا غبارہ تھا، ہم بنگلہ دیش جیسے حالات کی جانب نہیں جانا چاہتے۔مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ اگر ہمیں سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت دے دی جائے تو ہمیں اپنی شکست پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا، ہمیں پورے ملک کی انتخابی نتائج پر اعتراض ہے صرف پنجاب بلوچستان نہیں بلکہ سندھ اور خیبرپختونخوا پر بھی ہے، ہمیں اس حکومت سے مذاکرات سے کوئی انکار نہیں لیکن ان کے پاس اختیار نہیں ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ڈھونگ بند کردو، مولانا فضل الرحمن



لکی مروت(خلیج نیوز)جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ میں پوری سنجیدگی کے ساتھ اپنی اسٹیبلشمنٹ کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے کا ڈھونگ اب ختم کردو، تم امریکا کی پیروی میں پاکستان اور قبائل کے اندر جنگ کی کیفیت اس لیے پیدا کرنا چاہتے ہو تاکہ ہمارے مالی اور معدنی وسائل پر قبضہ کر سکو،چین اور سعودی عرب ہم پراعتبار نہیں کررہا، معیشت کیساتھ ملک بھی تباہ کردیا گیا، دینی مدارس نے ایسا کون سے گناہ کیا ہے کہ روزانہ مدارس پر چڑھائی کر دیتے ہیں،مدارس کی رجسٹریشن بند کی ہوئی کہتے ہو کہ مدارس رجسٹریشن نہیں کرا رہے، جھوٹ کیوں بولتے ہو۔

اتوارکولکی مروت میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس طرح معاملات نہیں چلیں گے کہ صوبہ بلوچستان، خیبر پختونخوا اور ہمارے قبائل بارود کے ڈھیر پر بیٹھے ہوں، ان کے بچے اور خاندان محفوظ نہ ہوں، اپنے اور اسٹیبلشمنٹ بتائے کہ اس سرزمین پر امن کیسے آ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تو آپ کا ساتھ دیا، اس خطے اور پاکستان کیلئے امن کی بھیک مانگی تھی اور یہ مشن لے کر الیکشن سے پہلے افغانستان چلا گیا تھا،وہاں کی قیادت سے بات کی اور کامیاب ہو کر واپس آیا لیکن آج اس کامیابی کو ناکامی میں کس نے بدل دیا۔جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ نے کہا کہ کہ تم نے الیکشن کرائے لیکن ہمیں یہ الیکشن اور اس کے نتائج قبول نہیں ہیں،ہم دھاندلی کی بنیاد پر منتخب لوگوں کو عوام کا نمائندہ تصور نہیں کر سکتے، تم نے عوام ووٹ کے حق سے محروم رکھا لیکن ایسا نہیں چل سکتا۔

انہوں نے کہاکہ میں پوری سنجیدگی کے ساتھ اپنی اسٹیبلشمنٹ کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے کا ڈھونگ اب ختم کردو، تم دہشت گردی کی بنیاد پر صرف امریکا کی تقلید کررہے ہو،امریکا دہشت گردی کے خلاف کوئی جنگ نہیں لڑ رہا بلکہ وہ دہشت گردی کا خالق ہے، اس نے پوری دنیا میں جنگ چھیڑی ہوئی ہے تاکہ اپنی فوجیں وہاں بھیجنے کا جواز پیدا کر سکے اور تم امریکا کی پیروی میں پاکستان اور قبائل کے اندر جنگ کی کیفیت اس لیے پیدا کرنا چاہتے ہو تاکہ مالی اور معدنی وسائل تک تمہاری رسائی ممکن ہو سکے اور میرے وسائل پر تم قبضہ کر سکو۔انہوں نے کہاکہ میں جانتا ہوں کہ اس سرزمین پر پشتون کا کیا حق ہے، میں جانتا ہوں کہ ہمارے مجبور اور محکوم علاقوں پر قبضہ کس کا ہے لیکن ہم اپنے وسائل پر قبضہ نہیں ہونے دیں، یہ حق ہماری نسلوں اور آنے والے بچوں کا ہے۔

انہوںنے کہاکہ تمام قوم پرست جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ ہمارے حقوق پر کسی کو قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ آج عالمی قوتیں میرے ملک کی مذہبی شناخت کو بھی ختم کرنا چاہتی ہیں، وہ اپنی معاشی جنگ پاکستان کی سرزمین پر لڑنا چاہتی ہیں اور جب میرے صوبے اور بلوچستان سے سی پیک جیسی عالمی تجارتی شاہراہ گزر رہی ہے تو آپ کس عالمی قوت کے اشارے پر چین کی اتنی بڑی سرمایہ کاری کو ضائع کر رہے ہیں۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ آپ نے اپنے دوستوں کو گنوایا، آج چین ہم پر اعتماد کرنے کیلئے تیار نہیں، سعودی عرب جیسا دوست اور متحدہ عرب امارات ہم پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں، کوئی ہمیں پیسہ دینا نہیں چاہتا تو پاکستان کی اقتصاد کس کے ہاتھ میں ہے، یہ بداعتمادی کیوں پیدا ہوئی، ہم نے دنیا کو اپنے سے کیوں دور رکھا ہے اور عالمی برداری کی تائید و حمایت کیوں حاصل نہیں کر سکے۔

انہوںنے کہاکہ بھارت کو برا بلا کہیں گے لیکن یہ نہیں دیکھیں گے کہ بھارت کیوں ترقی کررہا ہے اور ہم کیوں پیچھے رہ گئے ہیں، صرف بھارت ہی نہیں بلکہ افغانستان جو 3سال ہوئے آزاد ہوا، وہاں امارات اسلامیہ کی حکومت ہے، ان کا ڈالر مستحکم ہے لیکن ہمارا پیسہ نیچے کی طرف جارہا ہے۔ ایران بھی ترقی کررہا ہے لیکن صرف پاکستان تباہ ہورہا ہے اور آج ہم ملک بچانے نکلے ہیں، پہلے بھی ہم نے پاکستان کو بچانے کے لیے کردار ادا کیا اور آج بھی تیار ہیں لیکن یہ لوگ تو سنجیدہ ہوں، ان کی کرسی پر قبضہ ہے، ان کی اتھارٹی پر قبضہ ہے، ملک ویران ہے، بیرونی سرمایہ کاری آج ملک میں نہیں ہے، یہ لوگ کس کو دھوکے میں رکھ رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ یہ لوگ امریکا کو بولتے ہیں کہ مطمئن رہیں، علاقے میں بدامنی ہے چین یہاں سرمایہ کاری نہیں کرے گا لیکن چین کو بول رہے ہیں پیسے اور ڈالر دیں تاکہ ہم آپ کے راستے کی چوکیداری کریں، ایک کو بھی جھوٹ بول رہے ہیں اور دوسرے کو بھی، انہوں نے معیشت بھی تباہ کردی اور میرا مذہب بھی تباہ کررہے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ دینی مدارس نے ایسا کون سے گناہ کیا ہے کہ آپ روزانہ مدارس پر چڑھائی کر دیتے ہیں، مدارس کے طلبہ قرآن اور حدیث پڑھتے ہیں، تم ان کو قتل کی دھمکیاں دیتے ہو، تم نے مدارس کی رجسٹریشن بند کی ہوئی ہے اور کہتے ہو کہ مدارس رجسٹریشن نہیں کرا رہے، جھوٹ کیوں بولتے ہو۔انہوںنے کہاکہ آج یہودی صہیونیوں نے ہمارے بیت المقدس پر قبضہ کیا اور اکتوبر سے آج تک 40ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جس میں اکثریت بچوں اور ماں بہنوں کی ہے، 40ہزار تو وہ ہیں جن کو فلسطینی اپنے ہاتھ سے دفنا چکے ہیں، 10ہزار سے زائد شہداء آج بھی ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ہم اپنے غزہ کے بہن بھائیوں کے لیے کچھ نہیں کر سکتے، ان کے شانہ بشانہ نہیں لڑ سکتے لیکن یہاں سے ان کی حمایت میں آواز تو بلند کر سکتے ہیں اور ان کی مالی مدد کر سکتے ہیں، ہماری سیاسی اور اخلاقی حمایت ان کے ساتھ ہے۔

چاہتے ہیں سعودی عرب امتِ مسلمہ کی رہنمائی کرے،مولانا فضل الرحمن



اسلام آباد (خلیج نیوز)جمعیت علمائے اسلام ( ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو اسلامی دنیا کی سربراہی کا حق دیتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ سعودی عرب امتِ مسلمہ کی رہنمائی کرے۔سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب مل کر مسلمانوں کے مسائل اٹھائیں۔انہوںنے کہاکہ سعودی سفیر، سفیرِ خادم حرمین شرفین کو خوش آمدید کہتے ہیں، ہماری کچھ روایات ہیں، معزز مہمان اس پارلیمنٹ میں ہیں، بے نظیر دور میں یاسر عرفات آئے تھے اور انہوں نے یہاں خطاب کیا تھا۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ہمیں اپنے داخلی معاملات سامنے نہیں رکھنے چاہئیں، معزز مہمان کا یہاں آنا دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔انہوں نے کہا کہ اپنے داخلی اور سیاسی معاملات پر بات نہیں کروں گا، اس ایوان میں جو اس وقت ماحول پیدا ہوا، اس پر اپنے مہمان سے معذرت کرتا ہوں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہماری کچھ روایات ہیں، مہمان ایوان میں موجود ہیں، روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اندرونی سیاست پر بات نہیں کرنی چاہیے۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہمیں دونوں ملکوں کے تعلقات اور بقائے باہمی پر بات کرنی چاہیے، ہم بین الاقوامی برادری میں سعودی عرب کو سب سے پہلا دوست سمجھتے ہیں۔