کراچی(خلیج نیوز)ماہرین نے ایک مطالعے میں پایا ہے کہ ماحولیاتی درجہ حرارت میں شدت حاملہ خواتین میں حمل اور ذیابیطس اور تھائرائیڈ کے امراض کا سبب بن سکتی ہے۔مطالعے میں خواتین کے ہارمونز پر گرمی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے- ہارمونز، انسولین سے ایسٹروجن تک تقریبا تمام حیاتیاتی افعال میں کردار ادا کرتے ہیں بشمول بلڈ شوگر کنٹرول، صحت مند تولیدی نظام، بلوغت اور حمل۔017 کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت جسم میں موجود گلوکوز کی مقدار کو متاثر کر سکتا ہے جس سے ذیابیطس کے مرض میں اضافہ ہوتا ہے۔سنگاپور اور برطانیہ کے سائنسدانوں نے ہارمونز اور اینڈوکرائن سسٹم کو متاثر کرنے والی گرمی سے متعلق شواہد اکٹھے کیے جو ان ہارمونز کی تخلیق اور اخراج کا ذمہ دار ہے۔تحقیق میں شامل ایسوسی ایٹ پروفیسر جیسن لی نے کہا کہ حاملہ خواتین کے لیے، اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گرمی قبل از وقت پیدائش، کم وزن پیدائش، مردہ پیدائش اور حمل ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
Tag Archives: صحت
درمیانی عمر میں باپ بننا بچوں کی صحت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، تحقیق
نیویارک (خلیج نیوز)درمیانی عمر میں باپ بننے سے بچے کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 45 سال یا اس سے زائد عمر کے مرد جب باپ بنتے ہیں تو بچوں کی صحت پر منفی اثرات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔اس کی وجوہات تو واضح نہیں مگر تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسا ممکنہ طور پر مردوں کی حیاتیاتی گھڑی کے باعث ہوتا ہے۔محققین نے بتایا کہ موجودہ عہد میں مرد تعلیمی اور مالی استحکام کے بعد خاندان شروع کرنے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ایسے مردوں کو اکثر اولاد کے حصول کے لیے طبی معاونت کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔اس تحقیق میں 2011 سے 2022 کے دوران امریکا میں 4 کروڑ 60 لاکھ سے زائد بچوں کی پیدائش کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔تحقیق کے مطابق 2011 میں امریکا میں باپ بننے والے مردوں کی اوسط عمر 30.8 سال تھی جو 2022 میں 32.1 سال ہوگئی۔اس عرصے میں 50 سال یا اس سے زائد عمر میں باپ بننے والوں کی شرح 1.1 فیصد سے بڑھ کر 1.3 فیصد ہوگئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کے مردوں کے بچوں کی پیدائش قبل از وقت ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، اسی طرح بچوں کا پیدائشی وزن بھی کم ہونے کا امکان ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق ان بچوں کی نشوونما بھی متاثر ہوسکتی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ 45 سال کی عمر کے مردوں کے ہاں بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ 50 سال یا اس سے زائد عمر کے مردوں کے بچوں کے لیے یہ خطرہ 28 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔محققین نے بتایا کہ باپ کی عمر اور اولاد کے حصول کے درمیان بھی تعلق موجود ہے، عمر بڑھنے کے ساتھ یہ امکان کم ہونے لگتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں بھی دریافت ہوا ہے کہ موجودہ عہد میں مرد تاخیر سے اولاد کے حصول ترجیح دینے لگے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 30 سے 39 سال کی عمر کے مقابلے میں درمیانی عمر کے مردوں کے ہاں بچوں کی قبل از وقت پیدائش اور کم پیدائشی وزن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔اس تحقیق کے نتائج جرنل JAMA نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے۔