اسلام آباد (خلیج نیوز)ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیے جس کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی آگئی۔ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کردہ ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.62 فیصد کی کمی ہوئی جس کے بعد مہنگائی کی مجموعی شرح 15.34 فیصد تک آگئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے میں 17 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ اور 10 اشیاء کی قیمتوں میں کمی رہی۔ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 12 روپے سے زیادہ کی کمی ہوئی جبکہ فی درجن انڈے 3 روپے تک سستے ہوئے۔اس کے علاوہ 20 کلوآٹے کے تھیلے کی قیمت میں 16 روپے تک کمی ہوئی اور دال ماش کی فی کلو قیمت میں 3 روپے سے زیادہ کی کمی آئی۔ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں ٹماٹر اورپیاز کی فی کلو قیمت میں 9 روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔ایک ہفتے میں دال چنا 8 روپے تک اور لہسن 10 روپے تک فی کلو مہنگا ہوا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے میں ایل پی جی کا گھریلو سلینڈر 15 روپے سے زیادہ مہنگا ہوا۔ایک ہفتے میں آلو ، ٹوٹا باسمتی چاول گھی، نمک، مٹن اور بیف مہنگی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔
Tag Archives: رپورٹ
پاکستان میں41فیصد سے زائد خواتین میں خون کی کمی کا شکار ہیں’ رپورٹ
لاہور( خلیج نیوز)ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 41 فیصد سے زائد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں جن میں 14.4 فیصد میں وزن کم جبکہ 24 فیصد میں زیادہ ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق زچگی کی غذائیت کی حالت مخدوش ہونے کی وجہ سے ایک لاکھ بچوں کی پیدائش پر 186 خواتین کی موت ہو جاتی ہے، اسی طرح دودھ پلانے میں تجویز کردہ معیار اختیار نہ کرنے سے ماں میں چھاتی اور اویرائن کینسر کی وجہ سے 2 ہزار جبکہ سالانہ اویرائن کینسر سے ایک ہزار 100 اموات ہر سال ذیابیطس کے سبب ہوجاتی ہیں۔
مزید یہ کہ پاکستان میں ہر سال پیدائش کے وقت کم وزن کے 14 لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔یہ انکشاف نیوٹریشن انٹرنیشنل کی تیار کردہ رپورٹ کاسٹ آف انیکشن ٹول میں کیا گیا ہے۔ہر سال حاملہ اور 15 سے 49 سال خواتین میں خون کی کمی کے 9 لاکھ 18 ہزار 154 نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔خواتین میں خون کی کمی کے حوالے سے 8 جنوبی ایشیائی ممالک میں سے پاکستان چوتھے اور دنیا بھر کے 201 ممالک میں 35 ویں نمبر پر ہے۔نیوٹریشن انٹرنیشنل نے بتایا کہ پاکستان کو ہر سال کم از کم 17 ارب ڈالر کا نقصان غذائیت کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ملک میں اسہال کے 69 لاکھ کیسز، بچوں کے موٹاپے کے 19 ہزارکیسز، اسہال اور نمونیا کی وجہ سے 30 ہزار 525 بچوں کی اموات اور زچگی کے دوران 3 ہزار 196 اموات رپورٹ ہوئیں۔
چار چینی سیاحوں کو خیبر پختونخوا میں داخلے سے روک دیا گیا،گورنر کااظہاربرہمی،رپورٹ طلب کرلی
پشاور(خلیج نیوز)سائیکلوں پر پاکستان اور افغانستان کا دورہ کرنے والے 4چینی سیاحوں کو خیبر پختونخوا میں داخلے سے روک دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اٹک پولیس نے چینی سیاحوں کو اٹک خورد چیک پوسٹ تک پہنچایاجہاں خیبر پختونخوا پولیس نے انہیں داخلے سے روک دیا۔پولیس نے موقف اپنایا کہ داخلے کیلئے مہمانوں کے پاس این او سی نہیں جس پر چاروں سیاح واپس پنجاب کی طرف روانہ ہوگئے۔گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے چینی سیاحوں کو صوبے میں داخلے سے روکنے کے اقدام پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔پشاور سے جاری بیان میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبائی حکومت اس عمل میں ملوث ہے، یہ اقدام ملک دشمنی ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف روز اول سے پاک چین تعلقات کو تباہ کرنے کے درپے ہے، خیبر پختونخوا حکومت پاک چین دوستی کو متاثر کرنے میں مصروف ہے۔
مریخ پر زیرزمین پانی مائع کی شکل میں موجود ہے، رپورٹ
واشنگٹن(خلیج نیوز)ناسا کے مریخ پر مارس انسائٹ لینڈر نے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے سیارے کی سطح سے نیچے پانی اور وہ بھی مائع کی شکل میں موجود ہونے کے ثبوت فراہم کیے ہیں۔غیرملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مارس انسائٹ لینڈر کی کھوج سیارے پر زندگی کے نظریے کو تقویت دیتی ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ مریخ کے قدیم سمندروں کے ساتھ کیا ہوا ہوگا۔لینڈر جو 2018سے سرخ سیارے پر موجود ہے، نے چار سالوں کے دوران زلزلہ کے اعداد و شمار کی پیمائش کی اور اس بات کا جائزہ لیا کہ کس طرح زلزلے کے ڈیٹا کی مدد سے سطح کے نیچے کون سے مواد یا مادے ہیں۔اس اعداد و شمار کی بنیاد پر محققین نے پایا کہ زیادہ ممکنہ طور پر مریخ کی زمین کے نیچے مائع پانی موجود ہے اور ارضیاتی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ سیارے کی سطح پر تین ارب سال پہلے جھیلیں، دریا اور سمندر موجود تھے۔
بانی پی ٹی آئی کو کیا سہولتیں دی جا رہی ہیں؟ جیل حکام رپورٹ دیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (اخلیج نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو جیل رولز کے مطابق سہولتیں فراہم کرنے کی درخواست پر رپورٹ طلب کر لی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کیا سہولتیں دی جا رہی ہیں؟ جیل حکام 22 اگست تک رپورٹ دیں، سہولتوں سے متعلق اڈیالہ جیل حکام سے پہلے پوچھ لیتے ہیں وہ زیادہ متعلقہ ہیں، جیل حکام بتائیں کہ زمینی حقیقت کیا ہے؟ کیا سہولتیں دی جا رہی ہیں؟پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی واٹس ایپ کے ذریعے بیٹوں سے بات نہیں کرائی جاتی جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جواب آنے دیں، چیزیں واضح ہونے دیں، پھر دیکھ لیتے ہیں۔وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے فریج کی سہولت نہیں، کھانا خراب ہو جاتا ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جواب آنے دیں، میں اِس طرح فریج تو نہیں لگوا دوں گا نا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی۔
ڈیپ فیک ایک منٹ کی ویڈیو 300 ڈالرز تک دستیاب ہو سکتی: رپورٹ
کراچی (خلیج نیوز)کیسپرسکی تحقیق کے مطابق ڈارک نیٹ مارکیٹ میں ڈیپ فیک تخلیق کرنے والے ٹولز اور سروسز دستیاب ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے جعلسازی پر مبنی ویڈیوز تخلیق کرنے کی آفرز دیتی ہیں۔ یہ خدمات مختلف مقاصد کے لیے ، بشمول دھوکہ دہی، بلیک میل، اور خفیہ ڈیٹا چوری کرنے کی غرض سے استعمال کی جاتی ہیں۔ کیسپرسکی کے ماہرین کے مطابق، ڈیپ فیک ویڈیو کی فی ایک منٹ کی قیمت تقریبا 300 امریکی ڈالر سے کم میں خریدی جا سکتی ہے۔
حالیہ برسوں میں بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت (AI) اور مشین لرننگ ٹیکنالوجیز کو اپنانا سائبر کریمینلز کو ان کے حملوں کو انجام دینے کے لیے جدید ترین ٹولز فراہم کر رہا ہے۔ ان میں سے ایک ڈیپ فیکس ہے جس میں انسانوں کی طرح کی تقریر یا لوگوں کی تصویر اور ویڈیو کی نقلیں شامل ہیں۔ کیسپرسکی نے خبردار کیا ہے کہ کمپنیوں اور صارفین کو آگاہ ہونا چاہیے کہ ڈیپ فیکس مستقبل میں زیادہ تشویش کا باعث بنیں گے۔کیسپرسکی کی جانب سے میٹا ریجن بشمول پاکستان میں کیے گئے حالیہ ڈیجیٹائزیشن سروے کے مطابق 51 فیصد ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ حقیقی تصویر کی مدد سے جعلسازی سے تیار کی گئی تصویر کا بتا سکتے ہیں۔ تا ہم ٹیسٹ کے نتیجے میں صرف 25 فیصد ہی حقیقی تصویر اور ڈیپ فیک کی مدد سے تیار کی گئی تصویر میں فرق بتا سکے۔
یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ کیسے اداروں میں ملازمین کو ڈیپ فیک کے ذریعے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کسی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی جعلی آڈیو یا ویڈیو کے ذریعے متعلقہ آفیسرز کو بڑی رقم ٹرانسفر کرنے کے احکامات بھعجے جا سکتے جس سے کمپنی کو مالی نقصان پہنچ سکتا۔ اسی طرح انفردای سطح پر بھی لوگوں کو جعل سازی سے بنائی گئی تصاویر، آڈیوز اور ویڈیوز کے ذریعے فراڈ کا نشانہ بناتے ہوئے بلیک میل کیا جا سکتا ہے۔
کیسپرسکی کے ٹیکنکل گروپ مینجر حفیظ رحمان کا کہنا ہے کہ بے شک جدید ترین ٹیکنالوجی اور ڈیپ فیک ابھی بہت زیادہ عام نہیں ہوئی تا ہم اس سے ممکنہ خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں یہ بات زہن نشین کرنی چاہیئے کہ ڈیپ فیک صرف کاروباری اداروں کے لیے ہی خطرہ نہیں ہے بلکہ افرادی سطح پر بھی صارفین کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے جس سے مالی نقصان کے ساتھ ساتھ کردار کشی تک ممکن ہے۔ کیسپرسکی کا ماننا ہے کہ کیسپرسکی ٹھریٹ انٹیلیجنس سلوشن کے ذریعے کاروباری ادارے خود کو محفوظ بنانے کے حوالے سے کام کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انفرادی سطح پر بھی آگاہی پیدا کرنا ضروری ہے۔
بھارت دنیا کا’ کینسر کا دارالحکومت’ بن گیا ہے، رپورٹ
نئی دہلی(خلیج نیوز)بھارت میں صحت بارے جاری تازہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ملک بھر میں غیر متعدی امراض میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے اورخاص طورپر کینسر کے کیسزتیزی سے بڑھ رہے ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اپالو ہسپتالوں کی ”فلیگ شپ ہیلتھ آف نیشن رپورٹ ”کے چوتھے ایڈیشن میں کہا گیا ہے کہ اوسطا تین میں سے کم از کم ایک بھارتی ذیابیطس، تین میں سے دو ہائی بلڈ پریشر اور 10میں سے ایک ڈپریشن کا شکار ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کینسر، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور دماغی صحت کے مسائل ملک کی مجموعی صحت کو نمایاں طور پر متاثر کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بات خاص طور پر تشویشناک ہے کہ عالمی شرح کے مقابلے بھارت میں کینسرتیزی سے بڑھ رہا ہے جس سے بھارت دنیا کا” کینسر کا دارالحکومت” بن گیا ہے۔صدر اور سی ای او اپالو ہاسپٹل ڈاکٹر مدھو سسیدھرنے کہا کہ غیر متعددی امراض میں نمایاں اضافہ عالمی صحت کے منظر نامے میں ایک گہری تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے جو افراد، برادریوں اور قوموں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں پائے جانے والے سب سے زیادہ عام کینسر خواتین میں بریسٹ، سروکس اور اووری کے کینسرہیں اور مردوں میں پھیپھڑوں، منہ اور پروسٹیٹ کے کینسر ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارت میں موٹاپے کی شرح 2016 کے مقابلے میں 9فیصدسے بڑھ کر 2023میں 20فیصد تک پہنچ گئی جبکہ ہائی بلڈ پریشر کی شرح 2016کے مقابلے میں 9فیصدسے بڑھ کر 2023میں 13فیصد ہو گئی ہے۔
شعبہ توانائی کا گردشی قرضہ بڑھ کر 55 کھرب ہوگیا’ عالمی بینک کی رپورٹ
اسلام آباد(خلیج نیوز)بجلی اور گیس کے گردشی قرضے اس سال جنوری کے اختتام تک اوسطاً135 ارب روپے سے بڑھ کر 55 کھرب تک پہنچ گئے جوجی ڈی پی کے تقریباً 5.1 فیصدبنتے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے گردشی قرضوں کے بارے میں اپنی تازہ ترین اپ ڈیٹ میں بتایا کہ حکومت نے گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے پاور سیکٹر میں جامع اصلاحات کی ہیں لیکن مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے، اس موقع پر عالمی بینک نے یہ بھی نوٹ کیا کہ توانائی کی افراط زر مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی میں 40.6 فیصد سے بڑھ کر 2024 کی پہلی ششماہی میں 50.6 فیصد ہو گئی جس کی وجہ گھریلو توانائی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہے۔
اس کے باوجو د عالمی بینک نے کہا کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ماہانہ اوسطاً66.14 ارب روپے سے بڑھتے ہوئے 31 جنوری تک 26 کھرب (جی ڈی پی کا 2.4 فیصد)سے تجاوز کرگیا جو جون 2023 کے آخر تک 21 کھرب روپے تھا۔سرکاری اعداد و شمار پر مبنی ورلڈ بینک اپ ڈیٹ کے مطابق اسی طرح، گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ ماہانہ اوسطاً68 ارب روپے سے بڑھ کر جنوری کے آخر تک 28 کھرب روپے یا جی ڈی پی کا 2.7 فیصد ہو گیا جو جون 2023 میں 23 کھرب روپے تھا۔عالمی بینک نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی اور گیس کے شعبے کے ٹیرف میں اصلاحات کو جاری رکھا جائے تاکہ ٹیرف کو سپلائی کی لاگت سے ہم آہنگ کیا جا سکے اور گیس، بجلی کے شعبے کے گردشی قرضے کو کم کیا جا سکے۔
ساختی مسائل، ناقص منصوبہ بندی، اور خاطر خواہ سبسڈیز کے نتیجے میں پاور سیکٹر میں بڑی ناکارہیاں پیدا ہوئی ہیں جس سے سپلائی کی قابل اعتمادی متاثر ہوئی اور بہت بڑا خسارہ پیدا ہوا ہے، پاکستان کو جنوبی ایشیا ء میں توانائی کی مصنوعات پر سب سے زیادہ سبسڈی دی جاتی ہے جو جی ڈی پی کا تقریباً 0.9 فیصد ہے (976ارب)جس میں سے دو تہائی بجلی کی کھپت کے لیے ہے۔عالمی بینک نے نوٹ کیا کہ حال ہی میں اس فرق کو کم کیا گیا ہے مگر نوٹیفائیڈ ٹیرف لاگت کی وصولی کی سطح سے نیچے رہا، تقریباً 62 فیصد رہائشی اور تمام زرعی صارفین سبسڈی پر رہتے ہیں ،(یہ شرح 2021 میں 92 فیصد سے کم ہو گئی ہے)جبکہ حالیہ ٹیرف نوٹیفکیشنز جولائی 2022 اور جولائی 2023سے رہائشی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی میں بہتری آئی ہے لیکن الیکٹرک ٹیوب ویلوں پر سبسڈی بدستور رجعت پسند ہے جس سے بنیادی طور پر بڑے اور امیر کسانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
سرکاری بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے اندر آپریشنل اور تکنیکی ناکارہیوں کے ساتھ لاگت کی عکاسی کرنے والے ٹیرف کی عدم موجودگی کی وجہ سے جمع ہونے والی محصولات بجلی کی فراہمی کی لاگت کو مکمل نہیں کر پاتیں، جس کی وجہ سے گردشی قرضہ جمع ہوتا ہے۔عالمی بینک نے گزشتہ دو سالوں میں بروقت ٹیرف میں اضافے کے ساتھ ساتھ سبسڈی ریشنلائزیشن ریفارمز کو سراہا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ حیاتیاتی ایندھن سے منتقلی سمیت جامع سیکٹر اصلاحات کے لیے اپنی وابستگی برقرار رکھے۔ورلڈ بینک نے پاکستان کی ہائیڈرو، سولر اور ونڈ پاور کی بڑی صلاحیت کو بھی نوٹ کیا لیکن کہا کہ موسم میں بڑی تبدیلی قابل تجدید توانائی کو لاگو کرنے میں چیلنجز پیدا کرتی ہیں، جس کے لیے ٹرانسمیشن گرڈ کی بیک وقت توسیع اور مضبوطی کی ضرورت ہوتی ہے۔