Tag Archives: حکمران

آج ہر ایک اہلکار، جج، حکمران اور فوجی آئین توڑتا ہے،شاہد خاقان عباسی



کراچی(خلیج نیوز)سابق وزیر اعظم اور عوام پاکستان پارٹی(اے پی پی)کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جو آج صاحب اقتدار ہیں قوم انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی ،انہوں نے کہا کہ حلف بھی آئین کا حصہ ہے، آج ہر ایک اہلکار، جج، حکمران اور فوجی آئین توڑتا ہے، ہم 77 سال سے اسی خرابی کو آگے بڑھا رہے ہیں، آج تمام جماعتوں کو صرف اقتدار سے مطلب ہے۔ منشور سیاسی جماعتیں بناتی ہیں اور پھر انہیں بھول جاتی ہیں، سب جماعتوں کا منشور ایک جیسا ہی ہوتا ہے،جس ملک میں الیکشن چوری ہوتے ہیں وہاں استحکام نہیں آتاجبکہ سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بجلی فوری سستی کرنے کا آسان نسخہ بیان کرتے ہوئے حکومت کو بلوں سے تمام ٹیکسز ختم کرنے کا مشورہ دے دیاہے۔

اتوارکو عوام پاکستان پارٹی کی جانب سے پارٹی کے اغراض و مقاصد اور سوچ اور نظریہ پرمبنی دستاویزعوام اور میڈیا کیلئے پبلک کی گئیں۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ جس ملک میں الیکشن چوری ہوتے ہیں وہاں سیاسی استحکام نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ معیشت کی ناکامی اور کمزوری ہے، آئی پی پیز کا مسئلہ یقینا ہے، ڈالر کنٹرول کرنے کیلیے معیشت کو سنبھالنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ جو آج صاحب اقتدار ہیں قوم انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ یہ حکومتیں نہ وسائل کو سمجھیں گی نہ حل تلاش کریں گی۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئی پی پیز یقینا مسئلہ ہوگا، لیکن اصل مسئلہ معیشت کی ناکامی ہے۔ کل بھی یہ تھے، دس سال پہلے بھی تھے، مسئلہ نہیں تھا۔

2018 میں پٹرول 60 روپے میں فروخت ہوتا تھا۔ ڈالر کو کم کرنے کیلیے معیشت کو مضبوط کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی لیڈر شپ صرف اپنے مفادات کیلیے بیٹھی ہے، اصل بدنصیبی یہی ہے۔ اگر ہم نے اپنے حالات درست نہ کیے تو کل پانی کا سنگین مسئلہ ہوگا۔ پانی نہیں ہوگا تو زراعت کیسے ہوگی؟ آج جس میں استعداد ہے وہ ملک سے باہر جانے کی کوشش کر رہا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا “حکومت حکمرانی کرنے نہیں، خدمت کرنے کیلیے آتی ہے۔ ہمیں واپس آئین پر آنا پڑے گا۔ حل صرف ایک ہی ہے کہ آئین پر آجائیں۔”انہوں نے کہاکہ عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے، حکومت عوام کو جواب دینے سے قاصر ہے۔ بجلی، گیس اور تیل سب ڈالروں میں آتا تھا۔

پہلے ڈالر 100 روپے تھا۔انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کیلیے آئین کا احترام کرنا ہے۔ قوانین بنتے ہیں وہ حکومت کے مسائل حل کرنے کیلیے بنتے ہیں۔ عوام کے مسائل حل کرنے کیلیے قوانین نہیں بنتے۔ پانی کی پائپ لائن لگانا دنیا کا آسان ترین کام ہے، لیکن نہیں ڈالیں گے۔ عوام کو بنیادی سہولت سے محروم کر رکھا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ ہائیڈرنٹ اور ٹینکر مافیا ہے، ہر ایک اس میں شامل ہے۔ معیشت اس وقت خراب ہوتی ہے جب الیکشن چوری ہوتے ہیں جب آئین کو توڑا جاتا ہے۔ 70 سال میں کسی کا احتساب نہیں ہوا، نہ ہم کرسکتے ہیں۔ نیب کے قانون کو ختم کرنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر شناختی کارڈ رکھنے والا انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرے۔ نیب جیسا قانون دنیا میں کہیں نہیں۔ عوام ہم سے سوال کرتے ہیں کہ مسائل کا حل کیا ہے؟ معاملات کے معجزاتی حل نہیں ہوتے، مسائل کو حل کرنے کیلیے کام کرنا ہوگا۔ ہمیں عوام کو بجلی، پانی، گیس، روزگار صحت دینا ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت عوام کے گرد گھومنی چاہیے، ارباب اقتدار کے گرد نہیں۔ جو ملک آئین توڑتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔ ہمیں آئین کے راستے کو ہی اپنانا ہوگا۔ ہر روز ہر سرکاری اہلکار اپنا حلف توڑتا ہے، اس لیے ملک نہیں چل رہا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں آج ہر پاکستانی پریشان ہے، کسی محفل میں جائیں تو سوال کیا جاتا ہے ہمارا اور ملک کا کیا بنے گا، لوگ پوچھتے ہیں ملک کے مسائل کا حل کیا ہے؟سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر حکومت چلانی ہے تو عوام کو مقدم رکھنا ہوگا، حکومتیں عوام کی خدمت اور انہیں سہولتیں دینے کیلیے ہوتی ہیں، بجلی، پانی اور صحت کی سہولتیں فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کے بنیادی حقوق کو پورا کرنا ہوگا کیونکہ مسائل کے معجزاتی حل نہیں ہوتے، جب تک آئین کے راستے پر نہیں چلیں گے کچھ نہیں ہوگا، ملکی مسائل کا حل آئین کے اندر ہے، آئین توڑنے والے ملک ترقی نہیں کرتے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آگے بڑھنے کا راستہ آئین کا احترام کرنے میں ہے، ہر دوسرا شخص کہتا ہے احتساب کرو لیکن 75 سال میں نہ کسی کا احتساب کیا نہ کر سکتے ہیں، جیسا نیب کا قانون بنایا دنیا میں کہیں ایسا قانون نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس ریٹرن کیلیے ایک ایپ بنا دے ہر شہری جس کے پاس شناختی کارڈ ہے وہ ٹیکس دے، پاکستان واحد ملک ہے جہاں حکومت کسی سے نہیں پوچھ سکتی کہ تمہارے اثاثے کہاں سے آئے؟ ٹیکس نہ دینے والوں کو بس نان فائلر کا نام دے دیا جاتا ہے۔تقریب سے خطاب میں سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے بجلی فوری سستی کرنے کا آسان نسخہ بیان کرتے ہوئے حکومت کو بلوں سے تمام ٹیکسز ختم کرنے کا مشورہ دے دیا۔انہوں نے کہاکہ حکومت بجلی کے بلوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس اور ساڑھے 7 فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس فوری ختم کر دے۔انہوں نے کہاکہ اگر بجلی کے بلوں سے ٹیکسز ختم کر دیں تو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا، بلوں پر 24 ٹیکسز ختم کرنے سے بجلی 20 فیصد سستی ہو جائے گی۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ ہمارا بجلی کا پرپوزل ہے اس پر توجہ دیں سب ٹھیک ہو جائے گا، ہمارا مقصد جائیدادیں بنانا نہیں نلکہ عوام کی خدمت کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ لوگوں کو آگے لائیں تو پاکستان ترقی کرے گا، لوگ غریب ہیں تو ملک کبھی امیر نہیں ہو سکتا، لوکل گورنمنٹ کے سسٹم کو مضبوط کرنا پڑے گا۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ریلوے کا نقصان پورا کرنے کیلیے اس سال 100 ارب دیے جائیں گے جبکہ محکمہ تعلیم کو 1500 ارب دے رہے ہیں لیکن 78 فیصد بچے 2 جملے نہیں پڑھ سکتے۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ امیر اور غریب سب کیلیے ایک قانون ہونا چاہیے، نجکاری کے عمل کو بڑھانا چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہری علاقوں میں کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دینے چاہئیں اور جس مزدور نے 90 دن کام کیا اس کو مستقل تصور کیا جانا چاہیے۔مفتاح اسماعیل نے آئی پی پیز کے تمام معاہدوں کو اوپن کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جو عوام کیلیے ہو تاکہ ملک چل سکے، مسئلہ قومیت نہیں بلکہ صرف غربت ہے۔مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ قانون کی عملداری چاہتے ہیں تاکہ سب ایک قانون کے ساتھ چلیں، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے حالات کی ذمہ دار ریاست ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو سرکاری زمین غریب ہاریوں کو دے دینی چاہیے، کچی آبادیوں کو ریگولیٹ کریں تاکہ مکان میسر آسکیں۔