Tag Archives: حافظ نعیم الرحمن

حکومت نے عوام کو ریلیف نہ دیا تو ہڑتالوں کاسلسلہ نہیں رکے گا’حافظ نعیم الرحمن



لاہور(خلیج نیوز) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک گیرشٹرڈائون کی کامیابی پرعوام کو مبارکباد،حکمرانوں کو واضح پیغام مل گیا بجلی سستی، ٹیکسز کم اور اپنی مراعات اور عیاشیاں ختم کرو،یہ پہلی کال تھی، حکومت نے عوام کو ریلیف نہ دیا تو ہڑتالوں کاسلسلہ نہیں رکے گا، تاجروں، سیاسی و سماجی تنظیموں سے مشاورت کے بعد اگلی کال دیں گے،کسی کو کاروبار بند کرنے کا شوق نہیں، معیشت اور کاروبار حکومت نے تباہ کیے، حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کے علاوہ اورکوئی راستہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شٹرڈایون ہڑتال جماعت اسلامی یا تاجروں کی نہیں بلکہ پوری قوم کی ہڑتال تھی۔

انہوں نے عوام، تاجروں، علما، سوشل میڈیا پر سرگرم رہنے والی خواتین، نوجوانوں، طلبا اور ہڑتال کی حمایت کرنے پر تمام طبقہ ہائے فکر کے افراد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے خصوصی طور پر تاجر تنظیموں کے رہنماں، ورکرز اور جماعت اسلامی کے کارکنان کو مبارک باد دی۔ انہوں نے واضح کیا کہ آج کی ہڑتال کے بعد بھی حکومت پر عوام کو ریلیف دینے کے لیے دبا کا سلسلہ نہیں رکے گا۔انہوں نے پولیس کی جانب سے مختلف شہروں میں مارکیٹوں کو زبردستی کھلوانے کے عمل کی مذمت کی اور تاجر تنظیموں کی تحسین کی کہ انہوں نے ایسے ہتھکنڈوں کو ناکام بنا دیا۔

انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس کا ہڑتال کی حمایت پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماں اور ورکرز کی جانب سے ہڑتال کی حمایت کے اعلان کو بھی خوش آئند گردانتی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کو ہر حال میں عوا م کو ریلیف دینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک کو ایسے حکمرانوں سے نجات دلانی ہو گی جو اپنی مراعات اور عیاشیاں اور آئی پی پیز کا دھندہ بند کرنے کو تیار نہیں اور 25کروڑ لوگوں کا خون نچوڑنے پر بضد ہیں۔انہوں نے کہا کہ 20دن گزر گئے، حکمرانوں کے پاس معاہدہ پر عمل درآمد کے لیے 25دن رہ گئے، عمل درآمد نہ ہوا تو لانگ مارچ، دھرنوں اور ہڑتالوں کے آپشنز موجود ہیں۔ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہو رہا ہے کہ چیمبرز نے ہڑتال کی حمایت کی، تاجروں میں تقسیم کی حکومتی سازشیں ناکام ہو گئیں، اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں قوم متحد ہے۔جماعت اسلامی کی حق دو عوام کو تحریک مزید آگے بڑھے گی۔

سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ پنجاب میں دو ماہ کے لیے نہیں، اصل لاگت کا تعین کر کے پورے ملک کے لیے بجلی کے یکساں ٹیرف کا اعلان کیا جائے۔ عوام آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز بھی ادا کریں اور حکومت انھیں اربوں کی انکم ٹیکس چھوٹ بھی دے، یہ ظلم اب برداشت نہیں کیا جائے گا، صرف حکمران خاندانوں کی آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز ختم ہو جائیں تو پورے ملک کے عوام کے لیے بجلی سستی ہو سکتی ہے۔ سود کو بتدریج کم کیا جائے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے سپریم کورٹ جائیں گے۔ حکومت جاگیرداروں پر ٹیکس لگائے اور تاجروں پر ناجائز ٹیکسز کا خاتمہ کرے، ٹیکس کا نظام سہل کیا جائے۔۔ انھوں نے کہا کہ فارم 47سے مسلط حکمرانوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کریں گے، جماعت اسلامی نے پرامن ہڑتال کی کال دی تھی، کراچی سے چترال تک ہر مارکیٹ کی دکانیں بند رہیں۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اخلاقی اپیل کی اور سب نے یکجہتی کا ثبوت دیا، ہم نے ایم کیو ایم کی طرح زبردستی دکانیں بند نہیں کرائیں، نہ کسی کو مجبور کیا گیا۔مختلف سوالوں کے جواب میں انھوں نے کہا کہ حکومت کی کوئی کریڈیبلٹی اور حیثیت نہیں، البتہ اب یہ ہم پر مسلط ہیں تو بات تو انہی سے کرنا پڑے گی۔ انھوں نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیاں مفادات کی سیاست میں مصروف ہیں، جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی عوام کی بات نہیں کر رہا، پی ٹی آئی فارم 45کے حوالے سے موقف سے پیچھے ہٹ گئی، ہمارا آج بھی یہی موقف ہے کہ فارم 45کی بنیاد پر حکومت بنے۔ انھوں نے کہا کہ بعض پارٹیوں کو شکایت ہے کہ انھیں فارم 47سے حصہ نہیں ملا، سب جوڑ توڑ اور رابطوں میں بحالی میں مصروف ہیں۔

ہمارا ان سے کوئی لینا دینا نہیں، ہم عوام سے رابطے کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت کا اصول وضح ہے، ایکسٹینشن سے عدلیہ میں ہی معاملات خراب ہوں گے، عوام کو پہلے ہی انصاف نہیں مل رہا، عدالتی نظام کو مزید خراب نہ کیا جائے، ایکسٹینشن معاملات میں الجھنے کی بجائے عوام کوانصاف کی فراہمی پر توجہ مرکوز کی جائے۔ انھوں نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کو موخر کرنے کے حکومت اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ نام نہاد جمہوری حکومتوں کا یہ وطیرہ ہے کہ بلدیاتی نظام کو موثر اور مضبوط نہیں ہونے دینا۔جماعت اسلامی کی حق دو تحریک بلدیاتی نظام کو موثر بنانے کا ایجنڈا بھی شامل ہے۔

حق دو پاکستان کو تحریک کا آغاز یکم ستمبر سے ہو گا، 28اگست کو ملک گیر ہڑتال ہو گی’حافظ نعیم الرحمن



لاہور (خلیج نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حق دو پاکستان کو تحریک کا آغاز یکم ستمبر سے ہو گا، 28اگست کو بجلی کی قیمتوں، ٹیکسز اور حکمرانوں کی مراعات میں کمی کے مطالبات کے ساتھ ملک گیر ہڑتال ہو گی، بلوچستان میں لاپتا افراد کا مسئلہ حل کیا جائے، حکمران احتجاج روک سکتے ہیں، سوچ پر پابندی نہیں لگا سکتے، عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے تو ریاست کے خلاف نفرتیں بڑھیں گی، صوبہ کی گیس، معدنیات پر بلوچستان کے عوام کا ترجیحی حق ہے، کچھی کینال منصوبہ مکمل کیا جائے، میکرو اور مائیکرو لیول پر سولر پینل منصوبوں کا آغاز ہو، ایران پاکستان گیس پائپ لائن مکمل ہو جائے تو ملک کی 30فیصد توانائی کی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں، سی پیک کے مخالف نہیں، اس سے مقامی افراد کو فائدہ ہونا چاہیے،

سمندر میں ٹرالر مافیا پروان چڑھے گا تو مقامی مچھیرے کا کیا بنے گا، صرف فشری کی صنعت کو پروموٹ کر کے ہی قومی معیشت بہتر ہو سکتی ہے، بارڈر تجارت کو ریگولیٹ کیا جائے، غیر قانونی کاموں میں کوئی فوجی یا غیر فوجی ملوث ہے تو کارروائی ہونی چاہیے، چمن بارڈر مسئلہ حل کیا جائے، مغربی سرحد پر موجود ممالک سے بارٹر بنیادوں پر تجارت ہو سکتی ہے، نواز شریف نے 30سالہ سیاست کے تجربہ کے باوجود بیٹی کو ساتھ بٹھا کر لوکل پولیٹکس کی، بجلی کی اصل لاگت کے مطابق قیمت کا تعین کر کے پورے پاکستان کو ریلیف دیا جائے، حکومت کو پرامن دھرنا کے بعد معاہدہ پر مجبور کیا، کسی صورت عوامی پریشر کم نہیں ہونے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں میٹ دی پریس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر پریس کلب کوئٹہ عبدالخالق رند، سیکرٹری بنارس خاں، امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی، ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ، ڈائریکٹر ڈیجیٹل و سوشل میڈیا جماعت اسلامی سلمان شیخ و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بدامنی بڑا قومی مسئلہ ہے، سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوں کا راج ہے، اب سندھ والے بلوچستان میں آ گئے ہیں، فکر ہے کہ حالات کیسے بہتر ہوں گے، پنجاب میں بھی مہنگائی اور بدامنی کی وجہ سے عوام تنگ ہیں، جماعت اسلامی نے عوامی مسائل پر احتجاج کا آغاز کیا اور پرامن دھرنا دیا، حیران ہوں وزیراعظم خود تسلیم کرتے ہیں کہ عوام میں بجلی بلوں کی ادائیگی کی سکت نہیں، ان سے پوچھا جائے کہ آپ بجلی کے بل کم کیوں نہیں کرتے تو جواب نہیں دیتے۔ انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز ایک طرف تو کیپسٹی چارجز کی مد میں عوام کے خون پسینے کی کمائی نچوڑ رہے ہیں، دوسری جانب پتا چلا ہے کہ ان پرائیویٹ بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں کو ٹیکس کی مد میں 1200ارب کی چھوٹ دی گئی، ملک پر مسلط چند افراد، جاگیرداروں، وڈیروں، بیوروکریسی کی شکل میں بدترین لوٹ مار اور عوام کے استحصال میں ملوث ہیں، ان سے جان چھڑانے اور عوام کو حق دلانے کے لیے پرامن قومی مزاحمتی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں۔ حق دو بلوچستان کو تحریک بھی حق دو پاکستان کو تحریک کا حصہ ہے، یکم ستمبر سے ہی قومی سطح پر ممبرسازی مہم کا آغاز ہو گا، خصوصی طور پر نوجوانوں کو فوکس کریں گے، خواتین کو بھی ممبر بنائیں گے، آئین کی بالادستی اور جمہوری آزادیاں ہماری تحریک کا سرفہرست ایجنڈا ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جمہوریت کا آغاز سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت اور مقامی حکومتوں کا موثر نظام قائم کرنے اور انھیں اختیارات دینے سے ہو گا، جمہوریت کی بات کرنے والے پہلے خود جمہوری بن کر دکھائیں، آمریت سے مدد لے کر سیاست کرنے والے کبھی جمہوریت مضبوط نہیں کر سکتے۔ امیر جماعت نے کہا کہ حکمران طبقہ کو لاپتا افراد کے وارثین کے دکھ کا اندازہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے، اگر ان کا کوئی اپنا لاپتا ہو جائے، اگر وزیراعظم، وزیراعلی یا آرمی چیف چاہتے ہیں کہ لوگ آئین پر عمل درآمد کریں تو سب سے پہلی ذمہ داری ان کی ہے کہ وہ خود قانون کی پاسداری کر کے دکھائیں، کوئی جتنی اہم پوزیشن پر ہو گا، اس کی اتنی ہی ذمہ داری ہے۔ عوام کو پرامن احتجاج کا حق بھی نہ دیا جانا، کون سا انصاف ہے؟ جماعت اسلامی نے کراچی میں دھرنا دیا تو شہر کو سیل کر دیا گیا، اسلام آباد گئے تو پورے شہر کو کنٹینروں سے بند کر دیا گیا، ہم ہرگز نہیں چاہتے کہ پاکستان میں غیر ملکی مداخلت ہو، لوگ ایجنسیوں کے ہتھے چڑھیں، لیکن اس سے بچنے کے لیے عوام کو حقوق دینا ہوں گے، ان کے مسائل حل کرنا ہوں گے، لاپتا افراد کے مسئلہ پر احتجاج کرنے والی بہنوں، بیٹیوں کو گھسیٹنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ حکمران عوام کو آئی پی پیز کی پنلٹی سے ڈراتے ہیں، پاک ایران گیس پائپ لائن پر 18ارب ڈالر کی پنلٹی کا ذکر نہیں کرتے، وجہ امریکا کا خوف ہے، حکمران امریکا کے غلام ہیں، یہ اپنی مراعات کم کرنے اور عیاشیاں ختم کرنے کو تیار نہیں، سودی معیشت کا بتدریج خاتمہ کر کے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا فائدہ ہو سکتا ہے، جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز ختم کرکے براہ راست فائدہ عوام کو دیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی حکومت سے معاہدہ پر ہر صورت میں عمل درآمد کرائے گی، آئی پی پیز کے عذاب سے قوم کی جان چھڑائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ حکومت نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بھی کیپسٹی چارجز ادا کرنا شروع کر دیے تھے، مٹیاری، لاہور ٹرانسمیشن لائن کی ذمہ دار کمپنی کو اربوں دیے گئے، اب یہ سلسلہ نہیں چلے گا۔ مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی سے انتخابی اتحاد نہیں کرے گی، مشترکات پر سیاسی جماعتوں سے بات چیت چلتی رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ طوفان الاقصی کے بعد کوئی مسلمان ملک اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جرات نہیں کر سکتا، اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی کی وجہ سے اسرائیلی مظالم کو شہ مل رہی ہے۔ جماعت اسلامی فلسطین پر پوری قوت سے آواز اٹھاتی رہے گی۔

45 دن میں ریلیف نہیں دیا تو ہر قصبے سے لانگ مارچ ہو گا، حافظ نعیم الرحمن



کراچی (خلیج نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 45 دن مین ریلیف نہیں دیا تو ہر قصبے سے لانگ مارچ ہو گا۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پورے پاکستان کی معیشت کا آدھا حصہ کراچی کا ہے، صوبائی حکومت کا 97، 98 فیصد ریونیو کراچی سے ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات عوام دشمنی پر مبنی ہیں، کئی ممالک میں بلدیاتی حکومتوں کے پاس زیادہ اختیارات ہوتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ٹاؤن اور یو سیز کی سطح پر جو اختیارات منتقل ہونے چاہیے وہ نہیں ملے، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ٹھیکیداری نظام کے تحت چل رہا ہے، میئر اور وزیرِ بلدیات کا اختیار ہے، ٹاؤن والوں کو اختیار نہیں دیا۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 160 بلین سے زیادہ وفاقی حکومت سے صوبائی حکومت کو ملتا ہے، فارم 47 پر آ جاؤ، بندے غائب کرو اور کہو کہ ہم جمہوری ہیں، 230 ملین ڈالر کا کلک ادارہ بنایا گیا، کام کہاں نظر آ رہا ہے؟

انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی اپنے حصے کا کام کر رہی ہے، ہمارے پاس 9 ٹاؤن ہیں، پی پی نے جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے، غیر جمہوری طریقے سے بلدیاتی نظام پر قبضہ کیا گیا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے آخر وقت تک کوشش کی کہ بلدیاتی انتخابات نہ ہوں، ایم کیو ایم کو لوگوں نے انتخابات میں مسترد کر دیا۔انہوںنے کہا کہ پنجاب میں دو ماہ کے لیے 14 روپے فی یونٹ کم کرنے کا اعلان کیا گیا، پورے پاکستان کے لیے بجلی کا ٹیرف کم کیا جائے، لاڈلے تمہارے آئی پی پیز والے اور بوجھ ہم اٹھائیں ایسا نہیں ہوگا، بلوچستان سے گیس نکل رہی ہے تو بلوچستان ترجیح ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سہولت فائر وال کی وجہ سے خراب ہو چکی ہے، دنیا میں بدنامی ہو رہی ہے اور فری لانسرز کو مسائل کا سامنا ہے۔

بجلی میں ریلیف صرف پنجاب نہیں پورے ملک کے عوام کو ملنا چاہیئے ،حافظ نعیم الرحمن



کراچی(خلیج نیوز)امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ہفتہ کو کراچی آمد کے موقع پر ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف اور قیمتوں میں فی یونٹ 14روپے کمی کا اعلان صرف پنجاب میں اور صرف 2ماہ کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک میں اور پورے سال کے لیے ہونا چاہیئے ، ریلیف پورے پاکستان کو ملنا چاہئے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت کو اس کے بجٹ کا62فیصد وفاق سے ملتے ہیں جو عوام کے ٹیکسوں کا ہی حصہ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود سندھ حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ صدر آصف علی زرداری وفاق کی علامت ہیں وہ بتائیں سندھ اور ملک کے دیگر حصوںمیں بجلی کی قیمتیں کم کیوں نہیں ہوسکتی؟پنجاب میں بجلی کی قیمتیں کم ہوسکتی ہیں تو سندھ میں کم کیوں نہیں ہوسکتی۔ کراچی ٹیکس دیتا ہے تو وفاق کا پورا نظام چلتا ہے۔

ملک کی معیشت چلانے والے شہریوں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی کیوں نہیں کی جاتی۔مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم عوام کے خلاف ”پارٹنرز ان کرائمز ”ہیں اور پاکستان میں کرائسس کی ذمہ دار تمام حکمران پارٹیاں ہیں۔ مہنگی بجلی سے نجات ، بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلیف دلانے اور تاجروں و عوام پر ظالمانہ ٹیکسوں کے خاتمے کے لیے بدھ 28اگست کو ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کی جائے گی ، تاجر برادری بھی 28اگست کو ہڑتال کر ے گی ، تاجروں نے ہماری اور ہم نے ان کی ہڑتال کی حمایت کی ہے، جماعت اسلامی کی حق دو عوام تحریک جاری ہے ، عوامی رابطہ مہم تیز اور ممبر شپ مہم بھی شروع کی جائے گی ، کے الیکٹرک مافیا بن چکی ہے اس کا لائنس ختم کرکے فارنزک آڈٹ کیا جائے اور کراچی کے شہریوں کو وفاق سے براہ راست بجلی فراہم کی جائے ،حکومت کے ساتھ معاہدے کی مدت کے 35 دن رہ گئے ہیں ، ہم مسلسل مزاحمت جاری رکھیں گے ، پورے معاہدے پر عمل در آمد کرائیں گے اور عمل درآمد نہ کیا گیا تو پورے ملک سے لانگ مارچ کرتے ہوئے اسلام آباد ڈی چوک جائیں گے پھر کوئی روک نہیں سکے گا۔

پریس کانفرنس میں امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل سیف الدین ایڈوکیٹ ،سکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی ،ڈپٹی سکریٹریز کراچی ابن الحسن ہاشمی ،قاضی صدر الدین ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، سکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی ، نائب صدر و کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے چیئرمین عمران شاہد ،فیڈرل بی ایریا ٹریڈ اینڈ انڈسٹری ایسوسی ایشن کے رہنما بابر خان ودیگر بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ جماعت اسلامی کے دھرنے اور دبائو کے نتیجے میں حکمران مجبور ہوئے اور گزشتہ روز نواز شریف اور مریم نواز نے پریس کانفرنس میں 2 ماہ کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے۔

آئی پی پیز کے کیپی سٹی چارجز، تنخواہ دار طبقے پر ظالمانہ ٹیکس عوام کو کسی صورت قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں کے الیکٹرک شہریوں کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے اس کے بغیر بھی کراچی کو بجلی فراہم کی جاسکتی ہے ،کے الیکٹرک اوور بلنگ کررہی ہے اور حکومت اسے اربوں روپے کی سبسڈی بھی دے رہی ہے۔ کے الیکٹرک کو سپورٹ فراہم کرنے میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم سمیت تمام حکمران پارٹیاں شامل ہیں، سندھ میں سسٹم کے نام پر کرپشن کا بازار عرصہ دراز سے گرم ہے ، یہ سسٹم پہلے کراچی اور سندھ میں کام کرتا تھا اب تو اسلام آباد پہنچ گیا ہے اور حب میں بھی زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات سب کے سامنے ہیں جس میں غریبوں کا چولہا بند کیا جا رہا ہے۔ گیس کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے افراد انتہائی محنت کرتے ہیں انہیں اس کے مطابق ان کے حقوق دینا چاہیے۔ اربوں روپے کے اشتہارات تو چل رہے ہوتے ہیں لیکن میڈیا سے وابستہ افراد کی تنخواہوں میں اضافہ نہیںکیا جاتا۔ جماعت اسلامی کی تحریک آگے بڑھے گی اور عوام کو ریلیف ضرور ملے گا۔ پاکستان میں بے شمار وسائل موجود ہیں اور نوجوان ٹیلنٹ بھی ہے ، پاکستان آج بھی پوری دنیا کو لیڈ کرسکتا ہے۔

دھرنا معاہدے پر ہر صورت عملدرآمد ،عوام کو بجلی، ٹیکسز پر ریلیف دلائیں گے’ حافظ نعیم الرحمن



لاہور( خلیج نیوز) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی، ایف بی آر سمیت دیگر محکموں میں لوٹ مار کا کلچر ختم، جاگیرداروں پر ٹیکسز کا نفاذ، سود میں بتدریج کمی، ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدہ پر عمل درآمد ہوجائے اور عوام پر مسلط حکمران مراعات ختم کردیں تو معیشت ٹریک پر آجائے گی، حکومت کے پاس 40دن رہ گئے، راولپنڈی دھرنا کے نتیجہ میں ہونے والے معاہدہ پر ہر صورت عملدرآمد کرائیں گے اور عوام کو بجلی، ٹیکسز پر ریلیف دلائیں گے،پورے جذبے سے کل یوم آزادی منا رہے ہیں، قومی رابطہ عوام مہم کا آغاز کر دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

نائب امیر میاں اسلم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید فراست شاہ، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، مرکزی میڈیا کوارڈی نیٹر شاہد شمسی و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ حکمران آئی پی پیز معاہدوں پر پنلٹی سے قوم کو ڈراتے ہیں مگر ایران پاکستان گیس لائن کی 18ارب ڈالر پنلٹی کا ذکر نہیں کرتے، یہ پراجیکٹ تعمیر ہوجائے تو ملک کی 25فیصد توانائی کی ضروریات پوری ہوسکتی ہیں، کوہاٹ میں گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، یہ اچھی خبر ہے، حکومتوں نے مسلسل مقامی گیس کی ایکسپلوریشن کو نظر انداز کیا، موجودہ مہنگائی اور گھٹن کے حالات میں اگرچہ عوام اس خبر کو انجوائے بھی نہیں کرسکتے، بحرحال دیر آید درست آید۔

حقیقت یہ ہے کہ ملک پر مسلط حکمرانوں سے بہتری کی کوئی امید نہیں،خاندانوں، وڈیروں اور جاگیرداروں سے نجات کے لیے عوام کو متحد ہوکر جدوجہد کرنا ہوگی۔ جماعت اسلامی اس کے لیے قومی سطح پر تحریک کا آغاز کررہی ہے، معاہدہ پر عمل درآمد کے لیے جلسوں اور احتجاج کا سلسلہ آئندہ 40روز اور حکومت کا تعاقب جاری رہے گا، راولپنڈی، لاہور، پشاور میں کامیاب جلسے کیے، 16اگست کو ملتان میں جلسہ ہوگا، اس کے بعد پورے پاکستان میں جلسے جاری رہیں گے، تاجروں سے بات چیت چل رہی ہے، تاجروں پر ناجائز ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں،نام نہاد تاجر دوست سکیم کے تحت انہیں ایف بی آر کے حوالے کیا جارہا ہے، ایف بی آر میں پہلے ہی اربوں کی کرپشن ہے، اسی طرح ایکسپورٹرز پر بھی عجیب و غریب ٹیکسز تجویز کیے گئے ہیں، اس سے تجارتی خسارہ میں مزید اضافہ ہوگا، عوام پہلے ہی بجلی کے بم برداشت کررہے ہیں، تنخواہ داروں کو نچوڑا جارہا ہے، سرویز کے مطابق 74فیصد لوگ اپنے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے، 70 سے 80فیصد نوجوان حالات سے مایوس ہوکر ملک چھوڑنا چاہتے ہیں، امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے، بلوچستان، خیبر پختوانخواہ بدامنی کی آگ میں جل رہے ہیں، سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوں کا راج ہے، پنجاب بھی محفوظ نہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے عوامی مسائل پر جدوجہد کے آغاز کر کے قوم کے لیے نئی امید پیدا کی ہے، ہمارا ایجنڈا ملک میں جمہوری بالادستی کا قیام، کرپشن لوٹ مار سے نجات، لینڈ ریفارمز، عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی، بلدیاتی نظام کا قیام اور اسی طرح دیگر اصلاحات شامل ہیں، جماعت اسلامی سے سیاسی پارٹیوں میں جلن پیدا ہو رہی ہے، غلط فہمیاں اور مس انفارمیشن پھیلائی جا رہی ہیں تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے، یہ کنفیوژن پیدا کرنا چاہتے ہیں، انہیں یہ نہیں معلوم کہ اس سے حکومت کوہی فائدہ ہوگا، جماعت اسلامی کا کارکن اپنا فوکس قائم رکھے ہوئے ہے، قوم جانتی ہے ہم خالصتا عوام کے حق کے لیے ہی میدان عمل میں ہیں، ہم تو سب کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں ہمارے ساتھ عوامی جدوجہد میں شریک ہوں۔

اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کے التوا کی حکومتی کوششوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں مقامی حکومتوں کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا، پنجاب میں لمبے عرصہ سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے، کے پی میں انہیں اختیار نہیں، کراچی میں جیتے ہوئے کو ناکام اور ہارے ہوئے کو کامیاب قرار دے کر فارمولا ہی الٹ کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی قومی پرامن مزاحمتی تحریک کے ایجنڈے میں بلدیاتی نظام کو آئین کا باقائدہ حصہ بنانا بھی شامل ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوج کے انٹرنل معاملات پر زیادہ بات چیت نہیں کرنا چاہتا، البتہ ہر ادارے میں کڑے اور بے لاگ احتساب کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی آئل سمگلنگ ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے معیشت کو اربوں کا نقصان ہوتا ہے، سمگلنگ میں ملوث لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔

ایف بی آر میں 1300 ارب روپے کی کرپشن ہے، حافظ نعیم الرحمن



اسلام آباد (خلیج نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ایک سال میں ایف بی آر میں تقریباً 1300 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ان (ایف بی آر) کی نالائقی کی وجہ سے جو لوگ ٹیکس نیٹ میں نہیں آرہے وہ الگ ہیں لیکن جو صرف سیدھی سیدھی کرپشن ہے وہ 1300 ارب روپے کی ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کوہاٹ میں معقول گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں اور اگر ان ذخائر کی دریافت 10، 15 سال پہلے کی جارہی ہوتی اور اس میں تمام حکومتوں نے قدغنیں نہ لگائی ہوتی تو اس وقت پاکستان میں گیس کا یہ بحران نہ ہوتا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے جو گیس ہمیں کوہاٹ سے ملی ہے کیا اس کو ہم مین لائن میں ڈالنے کے قابل ہوں گے، اس لیے نہیں ہوں گے جو ہم نے معاہدے کیے ہیں آر ایل این جی کے وہ 2026 تک جاری رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران اس پر تیار بیٹھے ہیں کہ ان معاہدوں پر نظر ثانی ہو اور اس پر بات شروع کردی جائے حالانکہ ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکـایران گیس پائپ لائن پر یہ کام نہیں کرتے، اگر اس پر کام شروع ہوجائے تو اس کے مکمل ہونے کے ساتھ ہمارے 25 فیصد گیس کی ضروریات فورا پوری ہو جائیں گی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا 18 ارب ڈالر کا جرمانہ اس معاہدے میں موجود ہے، اب آپ یہ بتائیں کہ آئی پی پیز کے حوالے سے حکومت ہمیں ڈراتی ہے اور یہ بات کہتی ہے کہ اگر ہم نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی تو وہ پھر بین الاقوامی عدالت میں چلے جائیں گے، تو وہ کتنی بین الاقوامی عدالتوں میں جاسکتے ہیں۔ریکوڈک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریکوڈیک میں جب بین الاقوامی عدالت میں گئے تو عدالت سے باہر معاہدہ طے ہوا، ان دو بڑی کمپنیوں میں سے اس وقت بھی ایک کمپنی موجود ہے اور کام کر رہی ہے، امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہم لڑ سکتے ہیں، بات یہ ہے کہ حکومت اس سے ڈرا کر آئی پی پیز کا بوجھ ہم پر ڈالتی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جو جرمانہ پاکـایران گیس پائپ لائن پر ہے اس کا تذکرہ حکومت نہیں کرتی، پاکـایران گیس پائپ لائن اس وقت پاکستان کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے اور اسی طرح سے وہ سارے منصوبے جو مہنگی گیس اور مہنگی بجلی والے ہیں ان کا وقت پورا جائے تو ان کو ختم کردینا چاہیے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نئے ذخائر کی تلاش کا کام تیز رفتاری سے جاری رکھنا چاہیے اور اس دوران آپ کو بہتر طریقے سے چیزوں کو سنبھالنا چاہیے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہماری سرحدوں سے جو تیل کی اسمگلنگ ہورہی ہے اس سے پاکستان کو 250 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے اور یہ اسمگلنگ روکی جاسکتی ہے، جس طرح بلوچستان میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں ایل پی جی کو قانونی طریقے سے خریدا جا رہا ہے اسی طرح تیل کو بھی قانونی طور پر خریداجائے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو معاہدے کے عمل درآمد کے لیے دیئے گئے وقت کے دوران پورے پاکستان میں جلسے اور احتجاج کریں گے اور ہڑتال کے لیے تاجروں سے مشاورت جاری ہے، ہم پاکستانی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ 25 کروڑ لوگوں کا مسئلہ ہے۔

دھرنا ختم کریں گے نہ پیچھے ہٹیں گے،حکومت مطالبات تسلیم کرے’حافظ نعیم الرحمن



راولپنڈی /لاہور (خلیج نیوز) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارے دھرنے کا اولین مقصد لوگوں کو ریلیف دلانا ہے، حکومت ہمارے مطالبات سے اتفاق بھی کرتی ہے لیکن جب مسائل کے حل کی تجاویز رکھتے ہیں تو یہ دائیں بائیں ہونا شروع ہو جاتے ہیں، ہماری مذاکراتی کمیٹی نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ اب آئی پی پیز کا دھندہ ختم کرنا ہوگا، ان معاہدوں کے نتیجے میں پاکستان کا برا حال ہو گیا، جعلی اور فراڈ معاہدوں سے قوم کو لوٹا گیا ہے، بھاشہ ڈیم کی مد میں سالانہ 14 ارب وصول کیے جا رہے ہیں،ابھی ڈیم بنا نہیں اور پیسے قوم کی جیبوں سے نکالے جا رہے ہیں، حکومتی کمیٹی کو واضح کر دیا ہے کہ کوئی مبہم بات نہیں ہوگی،مطالبات کی منظوری کے لئے جو بات بھی طے ہوگی وہ تحریری شکل میں ہوگی اور اسکی پاسداری حکومت پر لازم ہوگی، عجیب بات ہے تنخواہ دار طبقہ اپنی تنخواہوں پر بھی ٹیکس ادا کرے اور پھر آٹا، چینی، دال، گھی اور ماچس کی ڈبیہ پر بھی ٹیکس دے، یہ ڈبل ٹرپل ٹیکس کا نظام ختم کرنا ہوگا، یہ ٹیکس در ٹیکس کا نظام ختم کیا جائے، لوگ پریشان ہیں اور یہ لاوا کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے، پھر حالات حکومت کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی دھرنے کے 14 ویں روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

نائب امرا لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، ڈاکٹر عطائالرحمن، میاں محمد اسلم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹریز اظہر اقبال حسن، شیخ عثمان فاروق، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم و دیگر بھی موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان میں مراعات یافتہ اور جاگیردار طبقے کو کیوں استثنا حاصل ہے؟ عام غریب آدمی کالنگ کارڈ ہر بھی ٹیکس ادا کرے اور جاگیردار طبقہ کچھ بھی ادا نہ کرے۔ مڈل کلاس طبقے کو تو سبسڈی دینی چاہیے لیکن جاگیروں پر ٹیکس لگانا ہوگا۔ اب کوئی دوسری صورت نہیں۔ پوچھا جائے نہ یہ لامحدود جاگیریں کہاں سے آئی ہے۔

ان جاگیروں کو عام غریب کسانوں میں تقسیم ہونا چاہیے۔ ایف بی آر کے 1400 ملازمین کیا کر رہے ہیں۔ 1299 ارب روپے ایف بی آر نے کرپشن کی اور بڑے ہاتھیوں سے ٹیکس لینے کی جائے چھوڑ دیا۔ ایف بی آر عام عوام پر سارا بوجھ کیوں ڈالتا ہے۔ اور بڑے بڑے مافیاز کو کیوں چھوٹ ملتی ہے۔ یہ کام عام اہلکار نہیں اوپر تک کے لوگ ملوث ہیں۔ آپ کرپشن ختم نہ کریں اور غیر ضروری اخراجات کم نہ کریں اور سارا بوجھ عام لوگوں پر ڈالتے جائیں یہ کہاں کا انصاف ہے. حکومت کرپشن کے خاتمے اور بڑے ہاتھیوں سے ٹیکس وصولیوں کے لئے اقدامات نہیں کرنا چاہتی اور لوگوں پر ظلم بڑھا دیا ہے۔ یہ دھرنا سب کی آواز ہے ہم نہ یہ دھرنا ختم کریں گے اور نہ پیچھے ہٹیں گے۔ ہم مارچ بھی کریں گے اور جلسہ عام بھی کریں گے۔

یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مطالبات تسلیم کرے اور انارکی، افراتفری کی بجائے پرامن آئینی جدوجہد کو ویلکم کرے۔ ہم کوئی تخریب کاری کرنے نہیں آئے لوگوں کا حق لینے آئے ہیں اور اس میں ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا پیش نظر نہیں۔ اور نہ ہم مقدمات ختم کروانے آئے ہیں۔ تمام کے تمام 7 مطالبات تسلیم کرنا ہوں گے اور اس سے کم پر کوئی بات نہیں بنے گی۔ ہم کوئی خیرات مانگنے نہیں آئے اپنا حق لینے آئے ہیں قوم مزید کتنا برداشت کرے گی یہ بات حکومت کو جتنی جلدی سمجھ میں آ جائے اتنا زیادہ بہتر ہے۔ ہم پرامن طریقے سے اپنی آئینی جدوجہد کر رہے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے اشاروں پر نہیں آئے اور نہ کسی سبز بتی کا انتظار کر رہے ہیں اگر اشاروں پر چلنا ہوتا تو نہ صرف عام انتخابات میں ہمارے پاس سیٹیں ہوتیں بلکہ کراچی کا مئیر تو ہم جیت گئے تھے پھر بھی نہیں بننے دیا گیا لہذا ایسے کسی خیال کی جماعت اسلامی کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے یہ افواہیں وہی لوگ اڑا رہے جن کے مفادات کو ہماری عوامی تحریک سے نقصان پہنچ رہا ہے۔