Tag Archives: بلوچستان

پنجاب،بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا سمیت ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی



قلعہ عبداللہ، سیہون،نوشہروفیروز،راجن پور،ڈیرہ غازیخان(خلیج نیوز)پنجاب،بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا سمیت ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، کئی دیہات زیر آب آگئے، کچے مکانات بہہ گئے، فصلیں ڈوب گئیں اور مختلف واقعات میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔بلوچستان کے علاقے قلعہ عبداللہ، پشین، زیارت اور مسلم باغ سمیت متعدد مقامات پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔

بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث پیش آنے والے مختلف واقعات میں مزید 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔ قلعہ عبداللہ میں سیلابی ریلے میں ڈوب کر بچہ جاں بحق ہوگیا دوسری جانب کولک ندی کے ریلے میں پھنسی کار سے تمام 7 افراد کو نکال لیا گیا۔یکم جولائی سے اب تک بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارشوں کے دوران پیش آئے حادثات اور سیلابی ریلوں سے جاں بحق افراد کی تعداد 19 ہوگئی، جاں بحق افراد میں 9 بچے بھی شامل ہیں۔بیلہ میں موسلادھار بارشوں سے کپاس کی تیار فصلوں کو نقصان پہنچا جبکہ نوشکی کے گڑانگ نالہ میں سیلابی ریلے سے پاک افغان سرحد پر درجنوں دیہاتوں کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔جھل مگسی میں تیز بارش اور ہوائیں چلنے سے بجلی کے کھمبے گر گئے، ربی کینال میں شگاف پڑنے سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارشوں سے 126 مکانات تباہ ہوگئے جبکہ 307 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔سیلابی ریلوں سے 6 پل متاثر ہوئے جبکہ 31 کلومیٹر سڑکیں ٹوٹ گئیں اور کئی ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا۔سندھ کے علاقے دادو میں گاؤں بھائی خان لاشاری کے قریب 30 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے پانی کھڑی فصلوں میں داخل ہوگیا، تحصیل سیہون میں کچے کے متعدد دیہات پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔نواب شاہ میں طوفانی بارشوں سے کپاس اور چاول کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ نوشہروفیروز کے بچاؤ بند میں شگاف سے 10 گاؤں اور فصلیں زیرآب آگئی ہیں۔

پنجاب کے علاقے راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے ندی نالوں میں سیلابی صورتحال سے دیہی اور کچے کے علاقے شدید متاثر ہوگئے ہیں، وڈور ندی کے سیلابی ریلے میں ایک شخص جبکہ راجن پور میں سیم نالے میں ڈوب کر بچی جاں بحق ہوگئی۔خیبر پختونخوا کے بالائی اضلاع چترال، سوات اور اپردیر سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، سیلابی ریلوں نے کئی دیہات کو ملیامیٹ کردیا جبکہ متعدد علاقوں میں انفرااسٹرکچر اور فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے تعاون سے خیبرپختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دریاؤں کے کنارے حفاظتی پشتے تعمیر کیے گئے ہیں جبکہ مختلف مقامات پر واٹر اور ایری گیشن چینلز بھی بنائے جا رہے ہیں جس سے ہزاروں ایکڑ زمین سیراب ہوگی۔

این ڈی ایم اے نے بلوچستان میں 20تا 22 اگست کے دوران مزید بارشوں کے پیش نظر متعلقہ محکمو ں کو الرٹ جار ی کر دیا



اسلام آباد (خلیج نیوز)این ڈی ایم اے نے بلوچستان میں 20تا 22 اگست کے دوران مزید بارشوں کے پیش نظر متعلقہ محکمو ں کو الرٹ جار ی کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے20تا22اگست کے دوران بلوچستان میں شمال مشرقی ژوب، قلعہ سیف اللہ، پشین، کوئٹہ، زیارت، قلات اور بلوچستان کے مشرقی علاقوں، خضدار،دادو، لسبیلہ، آواران، جھل مگسی، واشک، کچھی اور جعفرآبادکے علاقوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، بارش کے باعث خضدار، دادو، لسبیلہ، آواران، جھل مگسی، واشک، موسی خیل، دکی، بارکھان، سبی اور کوہلو کے ندی نالوں میں طغیانی کا امکان ہے۔ پانی کی بہاو میں اضافہ دریاو ں پر موجود پلوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ این ڈی ایم اے نے متعلقہ اداروں کی ہدایت کی ہے کہ وہ متوقع سیلابی صوررتحال کے ممکنہ اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

این ڈی ایم اے نے مقامی حکام اور ریسکیو سروسز کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔متعلقہ انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے پلوں اور چھوٹے ڈیموں کی باقائدہ نگرانی جاری رکھی جائے۔ این ڈی ایم اے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں وہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے ممکنہ اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ایمرجنسی رسپانس ٹیموں کو الرٹ کرنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال پر فوری رسپانس کو یقینی بنانے کے لیے وسائل کی دستیابی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ عوام سے التماس ہے سیلابی صورتحال سے بچائوکیلئے احتیاطی تدابیر اپنائیں علاوہ ازیں مسافراور سیاح لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کے پیش نظر پہاڑی علاقوں کے سفر سے گریز کریں۔این ڈی ایم اے نے پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپلیکیشن متعارف کرائی ہے جو گوگل پلے سٹور اورiOSایپ سٹور پر موجود ہے تاکہ عوام کوبر وقت الرٹس، ایڈوائزریز اور خطرے سے متعلق مخصوص گائیڈ لائنز، عوامی آگاہی کے پیغامات اوردیگر ضروری معلومات کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔

ملک بھر میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر



اسلام آباد،ایبٹ آباد، پشاور،کوئٹہ، چترال(خلیج نیوز) ملک بھر میں مون سون عروج پر ہے، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے تباہی مچادی، بارشوں کے باعث خیبرپختونخوا اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ حب ڈیم میں سیلابی ریلوں کی آمد جاری ہے، پانی میں 7 فٹ تک کا اضافہ ہوگیا، مہانڈری میں درجنوں ہوٹل جھیل کی زد میں آگئے، دریائے کنہار میں بننے والی جھیل سے 18دکانیں تباہ ہوگئیں۔ملک کے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیرکے مختلف علاقوں میں مون سون بارش کا سلسلہ جاری ہے، بلوچستان کے بیشتر اضلاع بارش کی لپیٹ میں ہیں۔اسلام آباد اور گردونواح میں موسلا دھار بارش کے باعث گرمی کا زور ٹوٹ گیا اور موسم خوشگوار ہوگیا، بارش کے بعد گرمی کے ستائے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا جبکہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے واسا سمیت دیگر ادارے الرٹ ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد اور گر دو نواح میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کا امکان ہے۔

اپرچترال میں بارشوں سے گلیشیئر پھٹنے اور سیلابی ریلوں سے تباہی مچ گئی، جس کے بعد بحالی کا کام جاری ہے، ایک ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کردی گئی جبکہ بونی سڑک ٹریفک کے لیے کھول دی گئی۔مسلسل بارشوں کے باعث شاہراہ کاغان مہانڈری کے مقام پر بند ہے، سیاحوں کی ناران اور کاغان آمد پر پابندی لگادی گئی جبکہ دریائے کنار میں بننے والی جھیل میں کئی ہوٹل بھی ڈوب گئے۔بلوچستان کے ندی نالوں میں طغیانی ہے جبکہ چترال میں ایک ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کردی گئی، دریائے ناڑی، تلی ندی، لہڑی ندی میں سیلابی کیفیت ہے۔سبی، اوستہ محمد، جھل مگسی، نصیرآباد اور بولان،جعفرآباد، ڈیرہ اللہ یار میں متاثرہ علاقوں سے تاحال پانی نہیں نکالا جاسکا۔ضلع حب اور لسبیلہ میں سیلابی ریلوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، زیارت شہر و ملحقہ علاقوں میں سیلابی ریلیگھروں میں داخل ہوگئے جبکہ چینہ مارکیٹ میں ایک میڈیکل اسٹور سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔

بلوچستان میں 20 جولائی سے اب تک آسمانی بجلی گرنے اور دیگر واقعات میں 4 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں مویشی مرگئے اور کئی ایکڑ پر فصل تباہ ہوگئی۔ایبٹ آباد شہر سمیت گردونواح میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، بارش کے باعث موسم خوش گوار ہو گیا جبکہ شدید بارش کے باعث پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہونے سے لاکھوں روپے کا نقصان ہوگیا۔

بارش سے شاہراہِ ریشم سمیت دیگر سڑکیں زیر آب تالاب کا منظر پیش کرنے لگی، موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی، سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بھی معطل ہوگئی جبکہ ٹی ایم اے اور کینٹ بورڈ کی جانب سے نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی سڑکوں پر آ گیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ اگلے 2 دن وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔ خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور اور گردونواح میں گہرے بادلوں کا بسیرا ہے، جہاں ہلکی ٹھنڈی ہوائیں چلنے کے ساتھ گرمی کا زور ٹوٹ گیا اور موسم خوشگوار ہوگیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور شہر میں صبح کے وقت درجہ حرارت 29 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، ا?ج درجہ حرارت 33 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے جبکہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش متوقع ہے۔کراچی سمیت سندھ کے ساحلی علاقوں میں بارش کا امکان ہے، محکمہ موسمیات نے 12 اگست سے سندھ بھر میں بارش کی پیشگوئی کردی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بالائی پنجاب، اسلام آباد، خیبرپختونخوا، بلوچستان مزید بارش ہوگی۔