Tag Archives: ایف بی آر

ایف بی آر ٹیکس اسکیم میں تاجروں کی مرضی کی تبدیلیوں کیلئے تیار



اسلام آباد (خلیج نیوزخلیج نیوز)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ٹیکس اسکیم میں تاجروں کی مرضی کی تبدیلیوں کے لیے تیار ہو گیا۔ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق اگر تاجر تیار ہوں تو ترمیمی نوٹ فوری جاری ہو سکتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ چھوٹے تاجروں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی ترمیم مسودے میں شامل ہے۔انکم ٹیکس گوشوارے کا فارم سادہ اور آسان اردو زبان میں جاری کیا جائے گا، 10 کروڑ روپے سالانہ ٹرن اوور پر سیلز ٹیکس کا اطلاق نہ کرنے کی تجویز ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے تاجروں کے لیے انکم ٹیکس ٹیبل میں ترمیم کا بھی امکان ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز تاجر تنظیم کے نمائندے چیئرمین ایف بی آر سے ملاقات کے لیے نہیں آئے تھے۔

ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس میں کھربوں روپے کی ریکوریز نہ ہونے کا انکشاف



اسلام آبا د(خلیج نیوز)ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس میں کھربوں روپے کی ریکوریاں نہیں ہو سکیں۔ذرائع کے مطابق 3 ہزار سے زائد نوٹسز کی میعاد گزرنے کے باوجود 80 ارب روپے کی ریکوری نہیں ہو سکی۔ 1173 ٹیکس دہندگان کی آمدنی پر درست حساب نہ ہونے سے 104 ارب روپے انکم ٹیکس کا نقصان ہوا۔ایف بی آر کے پاس متعدد ریکوریوں کے لیے حتمی ڈیڈ لائن نہیں ہے۔ 519 ٹیکس نادہندگان نے سروسز کی فراہمی، سپلائی اور کنٹریکٹس پر 41 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس ادا نہیں کیا۔ ودہولڈنگ ٹیکس کی چوری پر ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریفنڈ میں فراڈ پر کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ 2 ہزار 604 ٹیکس نادہندگان پر لیٹ پیمنٹ ڈیفالٹ سرچارج نہ لگنے سے 11 ارب روپے ریکور نہیں ہوئے۔اسی طرح ریٹیلرز، ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کی جانب سے انکم ٹیکس ادا نہ کرنے سے ایف بی آر کو 9 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ آڈیٹر جنرل کی جانب سے گزشتہ برسوں کے دوران نان ریکوریوں کی بھی نشاندہی کی گئی۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں نان ریکوریوں پر ایف بی آر کی ناقص کارکردگی کی نشاندہی بھی کی گئی۔

ایف بی آر میں 1300 ارب روپے کی کرپشن ہے، حافظ نعیم الرحمن



اسلام آباد (خلیج نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ایک سال میں ایف بی آر میں تقریباً 1300 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ان (ایف بی آر) کی نالائقی کی وجہ سے جو لوگ ٹیکس نیٹ میں نہیں آرہے وہ الگ ہیں لیکن جو صرف سیدھی سیدھی کرپشن ہے وہ 1300 ارب روپے کی ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کوہاٹ میں معقول گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں اور اگر ان ذخائر کی دریافت 10، 15 سال پہلے کی جارہی ہوتی اور اس میں تمام حکومتوں نے قدغنیں نہ لگائی ہوتی تو اس وقت پاکستان میں گیس کا یہ بحران نہ ہوتا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے جو گیس ہمیں کوہاٹ سے ملی ہے کیا اس کو ہم مین لائن میں ڈالنے کے قابل ہوں گے، اس لیے نہیں ہوں گے جو ہم نے معاہدے کیے ہیں آر ایل این جی کے وہ 2026 تک جاری رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران اس پر تیار بیٹھے ہیں کہ ان معاہدوں پر نظر ثانی ہو اور اس پر بات شروع کردی جائے حالانکہ ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکـایران گیس پائپ لائن پر یہ کام نہیں کرتے، اگر اس پر کام شروع ہوجائے تو اس کے مکمل ہونے کے ساتھ ہمارے 25 فیصد گیس کی ضروریات فورا پوری ہو جائیں گی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا 18 ارب ڈالر کا جرمانہ اس معاہدے میں موجود ہے، اب آپ یہ بتائیں کہ آئی پی پیز کے حوالے سے حکومت ہمیں ڈراتی ہے اور یہ بات کہتی ہے کہ اگر ہم نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی تو وہ پھر بین الاقوامی عدالت میں چلے جائیں گے، تو وہ کتنی بین الاقوامی عدالتوں میں جاسکتے ہیں۔ریکوڈک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریکوڈیک میں جب بین الاقوامی عدالت میں گئے تو عدالت سے باہر معاہدہ طے ہوا، ان دو بڑی کمپنیوں میں سے اس وقت بھی ایک کمپنی موجود ہے اور کام کر رہی ہے، امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہم لڑ سکتے ہیں، بات یہ ہے کہ حکومت اس سے ڈرا کر آئی پی پیز کا بوجھ ہم پر ڈالتی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جو جرمانہ پاکـایران گیس پائپ لائن پر ہے اس کا تذکرہ حکومت نہیں کرتی، پاکـایران گیس پائپ لائن اس وقت پاکستان کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے اور اسی طرح سے وہ سارے منصوبے جو مہنگی گیس اور مہنگی بجلی والے ہیں ان کا وقت پورا جائے تو ان کو ختم کردینا چاہیے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نئے ذخائر کی تلاش کا کام تیز رفتاری سے جاری رکھنا چاہیے اور اس دوران آپ کو بہتر طریقے سے چیزوں کو سنبھالنا چاہیے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہماری سرحدوں سے جو تیل کی اسمگلنگ ہورہی ہے اس سے پاکستان کو 250 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے اور یہ اسمگلنگ روکی جاسکتی ہے، جس طرح بلوچستان میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں ایل پی جی کو قانونی طریقے سے خریدا جا رہا ہے اسی طرح تیل کو بھی قانونی طور پر خریداجائے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو معاہدے کے عمل درآمد کے لیے دیئے گئے وقت کے دوران پورے پاکستان میں جلسے اور احتجاج کریں گے اور ہڑتال کے لیے تاجروں سے مشاورت جاری ہے، ہم پاکستانی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ 25 کروڑ لوگوں کا مسئلہ ہے۔

ارشد ندیم کو اعلان کردہ انعامی رقم پر 6 کروڑ ٹیکس دینا ہوگا،ایف بی آر



اسلام آباد (خلیج نیوز)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے کہا ہے کہ پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم کی انعامی رقم پر20 فیصد ٹیکس لگے گا۔حکام ایف بی آر کے مطابق ارشد ندیم واپڈا میں گریڈ 18 کے ملازم ہیں اور انکم ٹیکس فائلرز ہیں، انکم ٹیکس ایکٹ سیکشن 156 کے تحت 20 فیصد ٹیکس لگتا ہے۔حکام نے بتایاکہ کرکٹرز سمیت تمام کھلاڑیوں کی انعامی رقم پر 20 فیصد کٹوتی ہوتی ہے۔حکام کے مطابق ایف بی آر ارشد ندیم کی انعامی رقم پر ٹیکس معاف کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، انعامی رقم پر معافی یا رعایت کا اختیار وفاقی کابینہ کو ہے۔حکام ایف بی آر نے بتایا کہ ارشد ندیم کیلئے اب تک اعلان کردہ رقم کا حجم 30 کروڑ روپے ہے اور اس پر 6 کروڑ روپے ٹیکس بنتا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں مینز جیولین تھرو ایونٹ کے فائنل میں ارشد ندیم نے پاکستان کو 40 سال بعد گولڈ میڈل جتوایا۔ وہ پاکستان کی جانب سے اولمپکس کے انفرادی مقابلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والے پہلے ایتھلیٹ ہیں۔