اسلام آباد(خلیج نیوز)چیئرمین پی اےآرسی، ڈاکٹر غلام محمد علی کے لیے زراعت کے شعبے میں مثالی کردار ادا کرنے پر ستارہ امتیاز ڈاکٹر علی نے چاول، گندم، کیلے، انگور اور دیگر فصلوں کی اعلیٰ پیداوار والی، موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ متعدد اقسام متعارف کروائیں۔ ڈاکٹر علی نے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز، اسلام آباد میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار جینومکس اینڈ ایڈوانسڈ بائیو ٹیکنالوجی، (NIGAB) اور پاکستان کی پہلی تیز رفتار افزائش کی سہولت کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
چیئرمین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ڈاکٹر غلام محمد علی کو زراعت کے شعبے میں ان کی گرانقدر خدمات پر ستارہ امتیاز سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے مالیکیولر بائیولوجی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری سال 2000 میں یونیورسٹی آف لیورپول، انگلینڈ سے حاصل کی۔ پی اے آرسی میں وہ کئی اہم عہدوں پر خدمات انجامدیتے رہے، جن میں ممبر پلانٹ سائنسز ڈویژن، ڈائریکٹر جنرل قومی زرعی تحقیقاتی مرکز(NARC)، اور سینئر ڈائریکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار جینومکس اینڈ ایڈوانسڈ بائیو ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ ڈاکٹر علی کی انتھک محنت اور قائدانہ صلاحیتوں کے سبب نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار جینومکس اینڈ ایڈوانسڈ بائیوٹیکنالوجی جیسے مثالی ادارے کا قیام عمل میں آیا۔ جینومکس اور بائیوٹیکنالوجی کے محکمہ کا قیام اور جینوم پر مبنی بریڈنگ کے ذریعے فصلوں کی نئی اقسام کی تیاری بھی ڈاکٹر علی کی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر علی نے پاکستان کی پہلی تیز رفتار افزائش(Speed Breeding) کی سہولت کے قیام میں بھی نمایاں کردار ادا کیا، جو فصلوں کی نئی اور بہتر اقسام کی تیاری کے عمل کو تیز بناتی ہے۔ مزید برآں، ان کی قیادت میں این اے آر سی میں پاکستان کی پہلی ایروپونک سہولت بھی قائم کی گئی، جو ملک کو وائرس سے پاک آلو کے بیج کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر علی نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فصلوں کی کئی اقسام کو کامیابی سے تیار کیا ہے جو اپنی اعلی پیداوار اور آب و ہوا سے موافقت کی وجہ سے ممتاز ہیں جن میں نمایاں چاول کی چار غیر معمولی اقسام جی ایم علی- 5، جی ایم علی- 48، جی ایم علی- 76، جی ایم علی- 52، گندم کی قسم وفاق-2023، کیلے کی چار اقسام، نگاب-1، نگاب-2، نگاب-3، نگاب-4 شامل ہیں۔
ڈاکٹر علی نے انگور کی اعلیٰ پیداوار اور جلد تیار ہونے والی قسم رزاقی کو بھی متعارف کرایا۔ ڈاکٹر علی کی سربراہی میں متعدد دور رس اثرات کے حامل اقدامات کی بنیاد رکھی گئی جن میں آلو کی مقامی اقسام کی نشوونما، جانوروں میں جلد کی بیماری (لمپی سکن) کے لیے ویکسین کی تیاری اور جانوروں کی افزائش نسل کی جدید تکنیکوں کا نفاذ بھی شامل ہیں۔