واشنگٹن(خلیج نیوز)امریکہ نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کی تازہ کوشش کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کا فیصلہ اقوام متحدہ کے ذریعے نہیں کیا جانا چاہیے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ہم ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حامی ہیں مگر اس کے بارے میں فیصلہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے بعد ہونا چاہیے۔ترجمان نے مزید کہاکہ یہ وہ چیز ہے جو فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات کے نتیجے میں ہونی چاہیے۔
ہم اس وقت جس چیز کو آگے بڑھانا چاہ رہے ہیں وہ اقوام متحدہ کے ذریعے نہیں ہونی چاہیے۔تاہم امریکی ترجمان نے اس موقع پر یہ نہیں کہا کہ اگر ایسی کوئی قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سامنے آئی تو امریکہ اسے ویٹو کر دے گا۔میتھیو ملر نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ بڑی فعالیت کے ساتھ اسرائیل کے لیے سلامتی کی ضمانتیں حاصل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ جو کہ فلسطینی ریاست کے لیے زمین پر کام کرنے کے لیے اہم ہے۔ امریکی جوبائیڈن انتظامیہ نے فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنی حمایت میں اضافے کو نمایاں کرنے کی کوشش کی ہے۔ نیز فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات پر بھی زور دیا ہے۔ تاکہ مغربی کنارے اور غزہ دونوں جگہوں پر اس کی نگرانی ممکن ہو سکے۔