اسلام آباد (خلیج نیوز)پاکستان اسٹیل ملز کے نقصانات 600 ارب روپے تک پہنچنے کے ساتھ ساتھ مل کی اسٹیل ملز کی 305 ایکڑ پر انکروچمنٹ پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار کا اجلاس سید حفیظ الدین کی زیرصدارت ہوا۔اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ اسٹیل ملز کے نقصانات 224 ارب اور ادائیگیوں کا بوجھ 335 ارب ہے، اس طرح مجموعی بوجھ تقریباً 600 ارب تک پہنچ چکا ہے۔دوران اجلاس اسٹیل ملز کے چیف فنانشل آفیسر محمدعارف نے انکشاف کیا کہ اسٹیل ملز کی 305 ایکڑ زمین پر انکروچمنٹ ہو چکی ہے اور اسٹیل ملز میں ابھی بھی چوری کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔
انہوںنے کہاکہ اسٹیل ملز نیشنل بینک کی 258 ارب روپے کی نادہندہ ہے جہاں کمپنی پر نیشنل بینک کے 102 ارب اور وفاقی حکومت کے 156 ارب واجب الادا ہیں۔وفاقی وزیر رانا تنویر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اسٹیل ملز کی تقریباً پانچ ہزار ایکڑ زمین پر اسپیشل اکنامک زونز بنایا جائے گا اور موجودہ پلانٹ کے لیے 700 ایکڑ زمین سندھ حکومت کو دی جائے گی۔انہوںنے کہاکہ روس سمیت دیگر ممالک کی کمپنیاں اسٹیل ملز کو چلانا چاہتی تھیں لیکن اسٹیل ملز کو بحال کرنے کے لیے وفاقی حکومت کی کپیسٹی نہیں ہے، اسٹیل ملز کی دو ارب کی بیٹری کے لیے ہر سال چھ ارب کی گیس دینا پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیل ملز کی جو بھی زمین فروخت ہو گی، اس پر ہاؤسنگ سوسائٹی نہیں بننے دیں گے۔دوسری جانب رکن کابینہ کمیٹی عبدالحکیم بلوچ نے کہا کہ اسٹیل ملز کے ملازمین نو ہزار سے کم ہو کر دو ہزار تک رہ گئے ہیں اور اسٹیل ملز کی زمین پر سب کی نظریں ہیں۔چیف فنانس آفیسر محمد عارف نے بتایا کہ اسٹیل ملز میں تحقیقات کے لیے ناز بلوچ کی زیرصدارت ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔