اسلام آباد (خلیج نیوز)اسلام آباد چیرمین صوبہ ہزارہ تحریک اور ممبر قومی اسمبلی سردار محمد یوسف کی اپیل ۱۲ اپریل یوم شہداء ہزارہ کے موقع پر پورے ملک میں بسنے والے ہزارہ وال نے یوم شہداء ہزارہ اور یوم تجدید عہد منایا۔ اس موقع پر شہداء کے لیے فاتجہ خوانی کی گئی۔ ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعائیں کی گئیں۔ اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ صوبہ ہزارہ کے قیام تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مانسہرہ میں شہداء کی فاتجہ خوانی کے موقع پر چیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے کہا کہ شہداء ہزارہ ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں۔
اور پوری ہزارہ وال قوم ان کی مقروض ہے۔ ان کی قربانیوں کو ہم رایگاں نہیں جانے دیں گے۔ اقتدار میں ہو یا باہر، ہم نے اس تحریک کو جاری رکھا۔ اور جاری رکھیں گے۔ اگلے مہینے اسلام آباد میں صوبہ ہزارہ قومی کنونشن کا انعقاد کریں گے۔ جس میں تمام قومی جماعتوں کو دعوت دیں گے۔ اور ان کو وہ وعدے یاد دلاہیں گے جو انھوں نے ہزارہ وال قوم سے کیے تھے۔ صوبہ ہزارہ کا بل قومی اسمبلی اور ایوان بالا دونوں میں موجود ہیں۔ اتفاق رائے کے بعد ان کو ایوانوں میں لایا جائے۔ اگر کوئی رکاوٹ پیدا کی گئی تو ہم دوبارہ عوام سے رجوع کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ مرکزی کنوینر صوبہ ہزارہ تحریک پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ ۱۲ اپریل ۲۰۱۰ کو ۷ شہداء نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے جس تحریک کی بنیاد رکھی تھی ہم کسی صورت اس مشن کو نہیں چھوڑ سکتے۔ وزیراعظم شہباز شریف فلور آف دی ہاوس میں صوبہ ہزارہ بل کی حمایت کر چکے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری بھی صوبہ ہزارہ کی حمایت کر چکے ہیں۔
اس لیے یہ بہترین موقع ہے کہ عوام کے اس دیرینہ مطالبے کو پورا کیا جائے۔ مسلم لیگ کی سینیر نایب صدر مریم نواز شریف نے گزشتہ سال کہا تھا کہ ہمارے پاس دوتہائی اکثریت نہیں ہے۔ لیکن اب حکمران اتحاد کے پاس مطلوبہ نمبر موجود ہیں۔ اس لیے صوبہ ہزارہ کا بل فوری ایوان میں لایا جائے۔پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ جس مطالبے کے لیے سات لوگوں نے اپنی جانیں پیش کیں اس کو مسلسل دبایا جا رہا ہے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران تحمل سے کی جانے والی بات پر کان نہیں دھرتے۔
اگر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو ایک خطرناک لاوہ پھوٹے گا جس کو کوئی بھی نہ روک سکے گاپروفیسر سجاد قمر کے مطابق ایبٹ آباد میں سابق وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے شہداء ہزارہ کو بھرپور خراج تحسینؔ پیش کیا اور کہا کہ ہم ۱۲ اپریل کے شہداء کو کسی بھی صورت میں نہیں بھول سکتے۔ صوبہ ہزارہ واحد ایسا خطہ ہے جس کا مطالبہ کسی لسانی یا نسلی بنیاد پر نہیں بلکہ انتطامی بنیاد پر ہے۔ میں نے گزشتہ دور میں قومی اسمبلی میں صوبہ ہزارہ کا بل پیش کیا تھا ۔ انشاءاللہ ہم اس قومی اتفاق رائے سے اس بل کو دوبارہ ایوان میں لے کر آہیں گے۔ صوبہ ہزارہ کا قیام ناگزیر ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ان کی طرف سے ایوان بالا میں صوبہ ہزارہ لا بل موجود ہے۔ اور وہ اس حوالے سے بار ہا ایوان میں بات کر چکے ہیں۔
صوبہ ہزارہ کے لیے ۱۲ اپریل ۲۰۱۰ کو سات قیمتی جانوں کی قربانی دی گئی۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج ۱۴ سال گزر گئے، حکمران طبقے نے اس پر توجہ نہیں دی۔ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو ہم عوام کو دوبارہ میدان عمل میں لا ہیں گے۔ شہداء کے ایصال ثواب کے اسلام آباد D12 میں قاری مولنا محبوب الرحمن، بلیو ایریا میں مولانا ہارون رشید، چک شہزاد میں مولانا عبدالقدوس محمدی، جامعہ فرقانیہ کوہاٹی بازار میں مولانا عبدالمجید ہزاروی، مولانا منطور، I. 8 میں مولانا ابوبکر حمید صابری نے جمعہ کے اجتماعات میں شہداء صوبہ ہزارہ کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
صوبہ ہزارہ تحریک کے رہنماؤں عبدالرزاق عباسی،ڈاکٹر سجاد اعوان، زر گل خان، خان زادہ خان، پرنس فضل حق، سردار نزیر، حاجی خورشید ہزاروی، طاہر تنولی، سید رفیع اللہ شیرازی نے ہزارہ کے مختلف اضلاع سمیت کراچی، راولپنڈی، کوہٹہ میں شہداء کے لیے فاتجہ خوانی کے اجتماعات میں شرکت کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ شہداء کی قربانیوں کو پس پشت نہیں ڈالنے دیں گے اور منزل کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔